0
Friday 22 Sep 2017 22:28

انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کی منظوری، نواز شریف مسلم لیگ نون کے سربراہ بن سکتے ہیں

انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کی منظوری، نواز شریف مسلم لیگ نون کے سربراہ بن سکتے ہیں
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ نے انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کے سابق صدر و سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایک مرتبہ پھر پارٹی کے صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی۔ حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کردی۔ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نااہل شخص کے سیاسی جماعت کے عہدیدار بننے سے بھی نااہلی کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پی پی پی کے سینیٹر نے ترمیم پیش کی تھی۔ انتخابی اصلاحاتی بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت حاصل کرسکتا ہے۔

سیاسی جماعت کی رکنیت کے حوالے سے بل کے نکات یہ ہیں۔

1- ہر وہ شہری جو سرکاری ملازمت کا عہدہ نہیں رکھتا ہو وہ ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ سکتا ہے، دوسری صورت میں ایک سیاسی جماعت سے منسلک ہو سکے گا، سیاسی سرگرمیاں میں حصہ لے سکتا ہے اور ایک سیاسی جماعت کا عہدیدار بھی منتخب ہوسکتا ہے۔

2- جب ایک شہری سیاسی جماعت میں شمولیت کرے گا تو اس کا نام بطوررکن سیاسی جماعت کے ریکارڈ میں درج کیا جائے گا اور رکنیت کا کارڈ یا دیگر دستاویزات بھی جاری کی جائیں گی جس سے سیاسی جماعت کی رکنیت ظاہر ہوتی ہو۔

3- کوئی بھی شہری ایک وقت میں ایک سے زیادہ سیاسی جماعتوں کا رکن نہیں بن سکتا۔

4- سیاسی جماعت خواتن کو رکن بننے کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

5- سیاسی جماعت کا رکن پارٹی کے ریکارڈ تک رسائی کا حق رکھتا ہے ماسوائے دیگر اراکین کے ریکارڈ کے۔

یاد رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) 2002 میں درج تھا کہ ایسا کوئی شخص سیاسی جماعت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا جو رکن قومی اسمبلی نہیں یا پھر اسے آئین کے آرٹیکل 62-63 کے تحت نا اہل قرار دیا گیا ہو۔ انتخابی اصلاحاتی بل 2017 میں ترامیم کے لیے سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں اعتزاز احسن کی ترمیم کی حمایت میں 37 جبکہ مخالفت میں 38 ووٹ آئے جس پر وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے خوشی کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ منظوری کے بعد اب الیکشن بل 2017 کو دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جہاں سے اسی شکل میں منظوری دی گئی تو یہ نیا انتخابی قانون بن جائے گا جبکہ ترامیم کی صورت میں انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کی منظوری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے لینا ہوگی۔ قبل ازیں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بل میں ترمیم پر ایوان کی رائے مختلف آنے پرموقف اپنایا کہ ان کی تجویز کے برعکس فیصلہ آنے پر وہ اخلاقی طور پر ایوان میں نہیں بیٹھنا چاہتے اس لیے ایوان سے ہی چلے گئے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ایوان میں وزرا کی عدم حاضری پر بھی برہم ہوئے۔

سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے بعد وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ قانون سازی مکمل ہونے کے بعد نواز شریف ہی (ن) لیگ کے صدر رہیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی انتخابی اصلاحات بِل کی منظوری کے بعد اب کسی سیاستدان کو اس کی پارٹی کی سربراہی سے پارٹی کی مرضی کے بغیر جبراً نہیں ہٹایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120 میں کامیابی کی بعد نواز شریف کو سیاست سے بےدخل کرنے کی مخالفین کی سازش پھر ناکام ہوگئی ہے اور قانون سازی مکمل ہونے کے بعد نواز شریف ہی مسلم لیگ (ن) کے صدر رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سینیٹ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا کردار شرمناک رہا، سیاسی مخالفین مخاصمت میں اندھے ہو چکے ہیں اور جس ڈالی پر بیٹھے ہیں اسے ہی کاٹ رہے ہیں، جس قانونی ترمیم کے بعد نواز شریف کے پارٹی سربراہ رہنے کی راہ ہموار ہوئی ہے، آنے والے دنوں میں یہی ترمیم عمران خان کو بچانے کے بھی کام آئے گی، ابھی تو پہلا کارڈ کھیلا ہے اور مخالفین نے ابھی سے اتنی ہلچل مچادی ہے۔
خبر کا کوڈ : 671127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش