اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیندک کاپر گولڈ پراجیکٹ کی لیز کنٹریکٹ میں مزید پانچ سال توسیع کی منظوری دیدی گئی۔ موجودہ لیز معاہدے کی مدت 31 اکتوبر 2017ء کو ختم ہو رہی تھی۔ یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں سیندک کے مقام پر 1970ء میں کاپر کی دریافت ہوئی اور حکومت پاکستان نے 1995ء میں ساڑھے تیرہ ارب روپے کی لاگت سے سیندک میٹل لمیٹڈ کے نام سے کمپنی بنائی۔ اس منصوبے کو چلانے کیلئے 2002ء میں حکومت پاکستان اور چینی کمپنی ایم سی سی کے درمیان دس سال کیلئے ففٹی ففٹی منافع کی بنیاد پر معاہدہ ہوا۔ 2012ء میں یہ معاہدہ ختم ہوا تو اس میں مزید پانچ سال کی توسیع کر دی گئی، تاہم بلوچستان کو 2002ء سے 2009ء تک حکومت پاکستان کے حصے سے صرف پانچ فیصد رائلٹی ملی۔ اسی لئے قوم پرست اس منصوبے کو صوبے کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ 2010ء میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج میں سیندک منصوبے کو صوبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور طے پایا کہ وفاق کے شیئرز میں سے تیس فیصد آمدنی بلوچستان کو دی جائے گی۔ صوبے کو اس فیصلے کے بعد 2010ء سے 2013ء تک چار ارب 36 کروڑ روپے ملے، مگر اس کے بعد اس رقم پر انکم ٹیکس کے نفاذ سے یہ معاملہ عدالت میں پہنچ گیا اور صوبے کو دو سال سے کوئی رقم نہیں ملی۔