0
Tuesday 3 Oct 2017 17:05

انگریزوں کا رائج کردہ کالا قانون ختم کر کے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے، پرویز خٹک

انگریزوں کا رائج کردہ کالا قانون ختم کر کے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے، پرویز خٹک
اسلام ٹائمز۔ پشاور میں جمعیت علماء اسلام (س) کی جانب سے منعقدہ قبائلی جرگہ و قومی کانفرنس نے فوری طور پر آئین پاکستان میں ترمیم کے ذریعے فاٹا کے عوام کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دینے کا مطالبہ کردیا۔  آج (منگل کے روز) منعقدہ جرگہ نے قومی اسمبلی میں فاٹا کے نمائندوں کو قانون سازی کا حق دینے او فاٹا میں ایف سی آر کا خاتمہ کرکے وہاں پر عدالتی نظام کے قیام کا بھی مطالبہ کردیا۔  مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں منعقدہ جرگہ و قومی کانفرنس میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر شاہ فرمان، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، سردار حسین بابک، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، قومی وطن پارٹی کے اسد ایڈووکیٹ، قبائلی متحدہ پارٹی کے ملک حبیب نور اور دیگر قبائلی مشران و ملکانان نے بھی شرکت کی۔
 
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلٰی خیبرپختونخوا پرویزخٹک نے کہا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں، نااہل وزیراعظم کے لئے ایک گھنٹہ میں ترمیم ہو سکتی ہے مگر ظلم سے پسے ہوئے فاٹا کے عوام کے لئے کچھ نہیں ہوسکتا۔  وزیراعلٰی پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ فاٹا میں انگریزوں کا رائج کردہ کالا قانون ایف سی آر ختم اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں جلد از جلد ضم کیا جائے اور ان کی جماعت اس بات پر متفق ہیں کہ فاٹا کے عوام کی رائے کو تقویت دیں گے۔  انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو پختونخوا میں ضم کیا جائے، تمام فورمز پر فاٹا کے عوام کے لئے آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ برائے نام فاٹا کو پختونخوا میں ضم کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ ایک ماہ کے اندر فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر سکتے ہیں، نااہل وزیراعظم کے لئے گھنٹے میں ترمیم ہو سکتی ہے مگر فاٹا کے عوام کے لیے کچھ نہیں ہو سکتا۔ جو فیصلہ قبائل کریں گے وہی فیصلہ تحریک انصاف کا ہے، قبائلی جنگجو ہیں اگر کوئی حق نہیں دیتا تو اٹھیں اور چھین لیں۔
 
پرویزخٹک نے کہا کہ ختم نبوت میں کسی بھی ترمیم کی مذمت کرتے ہیں۔
 
جمعیت علماء اسلام(س) کے سربرا ہ مولانا سمیع الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ قبائل کو پرائی آگ میں دھکیلا گیا، قبائل ملکی تحفظ میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں، قبائل ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی محافظ ہیں، 70 سال سے قبائل کےمعاملات کومعلق رکھاگیا ہے، فاٹا کےحوالے سے تمام جماعتوں کا ایک رائے پر متفق ہونا ضروری ہے۔
 
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ نا اہل حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پرائے آگ کو اپنے گھر لایا گیا اور اس آگ کا پہلا نشانہ قبائل بنے، انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ سے زائد قبائلیوں کو گھروں سے نکال کر خیموں میں بسایا گیا جن کا اب کوئی پرسان حال نہیں۔
 
فاٹا سے رکن قومی اسمبلی ایم این اے الحاج شاہ جی گل کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے ہمیشہ قبائل کے لیےآواز اٹھائی، قبائل جلد آزادی حاصل کریں گے، جو حق کراچی اور اسلام آباد کے عوام کا ہے وہی حق قبائل کا بھی ہے، دو جماعتوں کی وجہ سے حکومت قبائلیوں کو حق نہیں دے رہی، حکومت کے سامنے 3 مطالبات رکھے ہیں جن میں 2018 کے انتخابات میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی کےلیےترمیم لانے کا مطالبہ بھی شامل ہے اور اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئےتو 9 اکتوبر کو قبائلی عوام اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
 
جماعت اسلامی کے رہنما ہارون الرشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ قبائلیوں کو پاکستانی تسلیم کرکے حکومت فاٹا انضمام کیلئے سنجیدہ اقدامات شروع کریں کیونکہ اب قبائل کیلئے ڈو اور ڈائی (کرو یا مرو) کا وقت آگیا ہے۔
 
جرگے کے اختتام پر متفقہ طور پر اعلامیہ جاری گیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فاٹا میں ایف اسی آر کا خاتمہ کرکے باضابطہ عدالتی نظام قائم کیا جائے، فاٹا کے عوام کو آئینی ، قانونی اور بنیادی انسانی حقوق دئیے جائے جبکہ قبائلی علاقہ جات کی اقتصادی، معاشی و معاشرتی ترقی کے لئے ترمیم کے زریعے فاٹا کو صوبے کا حصہ تسلیم کیاجائے
خبر کا کوڈ : 673888
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش