0
Friday 6 Oct 2017 07:10

امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکاوٹ ڈالی، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں، خواجہ آصف

امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکاوٹ ڈالی،  پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں، خواجہ آصف
اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دراصل امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ خواجہ آصف نے یہ بات یو ایس انسٹیٹیوٹ آف پیس کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار سالوں کے دوران ایف 16 اور جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیارے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اہم ہتھیار تھے لیکن امریکہ نے اردن کو منع کیا کہ پاکستان کو پرانے ایف 16 طیارے فراہم نہ کیے جائیں۔ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ اس طرح دراصل امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے لیے رکاوٹ ڈالی۔ امریکی وزیر دفاع کے بیان کے تناظر میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ جب ہمیں کوئی کہتا ہے کہ یہ آخری موقع ہے، تو یہ ہمیں قابل قبول نہیں، آخری موقع پہلا موقع یا دوسرا موقع، بولنے دیں انھیں، اگر وہ ہمارے ساتھ اس طرح بات کریں گے تو یہ ہمارے لیے قابلِ قبول نہیں۔ خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی موجودگی سے سرحد پار ایسے دہشت گردوں کو پناہ گزین کیمپوں تک رسائی مل سکتی ہے جنھیں حقانی یا دیگر گروپوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق اب یہ وقت ہے کہ افغان پناہ گزین واپس جائیں اور یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کو واپس ان کے شہروں میں بسائے کیونکہ امریکہ کی جنگ کی وجہ سے وہ پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں جہاں تک امریکہ کا سوال ہے تو ہم اس بات تو تسلیم کرتے ہیں کہ تعلقات میں مسائل ہیں اور ہم انھیں حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم میں اعتماد کا فقدان ہے جسے دور کرنے کی کوشش ہے۔ گذشتہ روز انڈین فضائیہ کے سربراہ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر پاکستان کی جوہری تنصیبات کو سرجیکل سٹرائیک کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تو 'کوئی ہم سے جواب نہ دینے کی اُمید نہ رکھے۔ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سیعد کو بوجھ قرار دینے کے بیان پر قائم رہتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم اس بوجھ سے ایک رات میں پیچھا نہیں چھڑا سکتے کیونکہ وہ یہاں بہت عرصے سے ہیں اور ہمیں ان سے یہ کہنے کے لیے وقت درکار ہے کہ وہ اپنا بوریا بستر سمیٹ لیں۔ خواجہ آصف نے یہ بھی تسلیم کیا کہ 2014 تک پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی پوزیشن میں نرمی کا مظاہرہ کیا کیونکہ اسے امریکہ پر یقین نہیں تھا کہ وہ افغان جنگ جیتنے کے بعد کیا کرے گا لیکن 2014 کے بعد پاکستان نے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا اور انھیں جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران مشاہدہ کیا ہے کہ امریکہ صرف اور صرف پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے الزام پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، یہ وہ چیز ہے جو خود امریکہ کو افغانستان میں حاصل نہیں ہو سکی۔ انھوں نے کہا کہ اگر کچھ وقت کے لیے تسلیم کر لیں کہ الزام درست ہے اور پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ہیں تو پھر وہ کون لوگ ہیں جو منشیات کی تجارت میں ملوث ہیں، کابل میں کرپشن میں ملوث ہیں، طالبان کو ہتھیار بیچ رہے ہیں، علاقے دہشت گروں کے ہاتھوں گنوا رہے ہیں اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو افغانستان میں لا رہے ہیں؟۔ انھوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی نہ کرے کیونکہ یہ قابل قبول نہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان محفوظ و خوشحال مستقبل اور انتشار پسند قوتوں کو شکست دینے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کا خواہشمند ہے، پاکستان خود کو امریکا کا دیرینہ دوست سمجھتا ہے اور دوستوں کو ہر دور میں اپنے دوستانہ تعلقات کو نئی جہت دینے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ہمارے تعلقات بعض مشترکہ اقدار سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط اور تعاون کو بہتر بنانا ہماری پالیسی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے اور پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اس پالیسی کا اہم حصہ ہے، کیونکہ اس کے تحت کئی انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبے قائم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی روابط کو بہتر بنانے کے لیے کاسا اور دیگر منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد دہشت گردی سے متاثر ہوئے، دہشت گردی نے دنیا بھر کو بہت جانی نقصان پہنچایا، پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے اہم کردار ادا کیا، پاکستان میں جمہوری ادارے متحرک اور مستحکم ہورہے ہیں جبکہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال کی بہتری سے معیشت بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں، افغانستان میں 16 سال سے جاری جنگ سے خطے کے ملک متاثر ہوئے جبکہ خطے میں دیرپا امن کے لیے افغانستان میں امن و سلامتی کا قیام ناگزیر ہے۔
خبر کا کوڈ : 674518
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش