0
Sunday 8 Oct 2017 23:55

فوج کو نیچا دکھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جاتی ہیں، افتخار چوہدری

فوج کو نیچا دکھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جاتی ہیں، افتخار چوہدری
اسلام ٹائمز۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے دو بار بددیانت اور نااہل قرار دیا،جس کے بعد ایک منٹ بھی نواز شریف کو پارٹی صدر نہیں رہنا چاہئے ،پارٹی صدر بننے کی ترمیم سپریم کورٹ نے ختم کر دی تو اداروں کے درمیان محاذ آرائی نہیں ہوگی، اعلیٰ عدلیہ کسی گرینڈ ڈائیلاگ کا حصہ نہیں بنے گی، سول ملٹری تعلقات میں تناؤ نہیں، فوج کو نیچا دکھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جاتی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل ’’ڈان نیوز ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ الیکشن اصلاحات کا بل عجلت میں پاس کیا گیا کیونکہ نواز شریف کو پارٹی صدر بننے کی جلدی تھی، سپریم کورٹ الیکشن اصلاحات بل کو مسترد کر دے گی۔ انہوں نے کہاکہ قسم اٹھانے اور اقرار کرنے میں فرق اراکین پارلیمنٹ کو نہیں معلوم تو وہ نااہل ہیں، ختم نبوت ﷺ حلف نامے میں ترمیم جان بوجھ کر کی گئی، یہ کلیریکل غلطی نہیں تھی۔

افتخار چوہدری نے کہاکہ سابق وزیراعظم کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے دوبار بددیانت اور نااہل قرار دیا، ایک نااہل شخص کے پارٹی صدر بننے سے جرائم پیشہ افراد بھی پارٹی سربراہان بنیں گے، بنیادی حقو ق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ ایکشن لے سکتی ہے، نواز شریف کو نااہلی کے بعد ایک منٹ بھی پارٹی صدر نہیں رہنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ صادق اور امین کی بات نواز شریف کے منہ سے اچھی نہیں لگتی، نوازشریف خود پی سی او کی پیداوار ہیں، آرٹیکل 62 ایف ون کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی، سپریم کورٹ نے الیکشن اصلاحات بل شق 203 ختم کی تو اداروں کے درمیان محاذ آرائی نہیں ہوگی، عدلیہ پر تنقید کرکے نواز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، ہم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دینے جا رہے ہیں۔

سابق چیف جسٹس نے کہاکہ فوج اور حکومت کے درمیان کوئی تناؤ نہیں اور نہ ہی ہونا چاہئے، فوج کو بطور ادارہ نیچاد کھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جا رہی ہیں، احتساب عدالت میں رینجرز تعیناتی کا معاملہ نہیں ہونا چاہئے تھا، اب اس ملک میں کوئی مارشل لاء نہیں لگے گا، اب یہاں سول حکمرانی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اداروں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ نہیں ہونے چاہئے، اعلیٰ عدلیہ کسی گرینڈ ڈائیلاگ کا حصہ نہیں بنے گی، امید ہے کہ کوئی بھی معزز جج کسی شخص سے وفاداری کا حلف نہیں اٹھائے گا، 2018ء الیکشن میں جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی بھرپور حصہ لے گی، اگر انتخابات صاف و شفاف نہ ہوئے تو بھرپور احتجاج کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 675164
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش