0
Saturday 14 Oct 2017 19:44

اگلے جمعہ تک ہمارے لاپتہ جوانوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو جنوبی پنجاب سے جیل بھرو تحریک شروع ہوگی، متفقہ قرارداد منطور

اگلے جمعہ تک ہمارے لاپتہ جوانوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو جنوبی پنجاب سے جیل بھرو تحریک شروع ہوگی، متفقہ قرارداد منطور
اسلام ٹائمز۔ شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی جنوبی پنجاب کے رہنمائوں نے جامعہ شہید مطہری میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے چلائی جانے والی ''جیل بھرو تحریک'' کی حمایت میں پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس سے آستانہ لعل شاہ کے گدی نشین و ممبر امن کمیٹی ملتان مخدوم عباس رضا مشہدی، متولی امام بارگاہ ابوالفضل العباس و صدر انجمن تحفظ عزاداری ملتان سید اسد عباس بخاری، سابق صدر تحریک جعفریہ پاکستان قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ، سید اقبال مہدی زیدی ایڈووکیٹ سابق نائب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان، انجمن حیدریہ کے رہنما سید شعیب نقوی، انجمن یادگار حسینی ممتاز آباد کے صدر سید منظر عباس زیدی، انجمن ندائے حسینی کے صدر سید قمر عباس زیدی، انجمن حیدریہ گلگشت کے رہنما عترت عباس، متولی سید عارف اختر کاظمی، سید ذکی نقوی، مہر مظہر عباس کات، مسجد آل محمد کے بانی غلام عباس بلوچ، حسنین کربلائی، سید دلاور عباس زیدی، ملک عامر کھوکھر، ممتاز حسین ساجدی، سید ناصر عباس گردیزی نے خطاب کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ بے گناہ شہریوں کو جبری لاپتہ کرنا قانون و انصاف کا قتل اور آئین پاکستان سے صریحاً انحراف ہے۔ جمہوری حکومت کے اس آمرانہ اقدام کے خلاف ملک کی ہر گلی محلے میں آواز بلند کی جائے گی، نواز حکومت کے دور میں شیعہ افراد کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا ہمیشہ آغاز ہوتا رہا ہے، جب تک ملت تشیع کے لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا تب تک ہماری جیل بھرو تحریک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے، ملت کے لاپتہ نوجوانوں پر اگر کوئی الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے سزائیں دلائی جائیں، عدالتوں میں پیش نہ کیا جانا اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کو بلاجواز حراست میں رکھا ہوا ہے، انہوں نے وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس اور وزیراعلٰی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ اس اہم مسئلہ کی سنگینی کا ادراک کریں، ان خاندانوں کے دکھ کو سمجھیں جن کے بچے کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجاً گرفتاریاں پیش کرنے کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا، جس وقت تک ہمارے بچوں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں دیگر رہنما خود کو گرفتاری کے لئے پیش کریں گے، جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کا ہمارا مطالبہ اصولی اور آئینی ہے، اگر اسے تسلیم نہ کیا گیا تو جیل بھرو تحریک کو ملک گیر احتجاجی تحریک میں بدلنے کا آپشن بھی زیر غور ہے، احتجاج کے اس سلسلہ کا آغاز صوبہ سندھ سے کیا جائے گا اور اس کے بعد ملک گیر احتجاج اور جیل بھرو تحریک کے حوالے سے مختلف شیعہ جماعتوں کے رہنما اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ اپنی گرفتاریاں پیش کریں گے۔ آخر میں متفقہ طور پر ایک قرارداد پیش کی گئی کہ اگر اگلے جمعہ تک ہمارے لاپتہ جوانوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو جنوبی پنجاب سے جیل بھرو تحریک شروع ہوگی، جسے تمام شرکاء نے منظور کیا۔
خبر کا کوڈ : 676558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش