0
Tuesday 16 Jun 2009 12:01
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس روس میں شروع ہو گیا

صدر زرداری کی چینی صدر سے ملاقات، دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

صدر زرداری کی چینی صدر سے ملاقات، دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
یکیتھرن برگ "ماسکو" : پاکستان اور چین کے صدور نے دہشت گردی کے خاتمے،اقتصادی، دفاع، توانائی اور دو طرفہ تعلقات کو تقویت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پیر کے روز یہاں یکیتھرین برگ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر آصف علی زرداری اور چین کے صدر ہوجن تاؤ کے درمیان ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک کے صدور نے دو طرفہ قریبی تعلقات، علاقائی صورتحال، دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مضبوط اشتراک کار کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے "اے پی پی"کو بتایا کہ صدر زرداری نے اپنے چینی ہم منصب کو بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے ساتھ آج ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ پاکستان نے چین کو بتایا کہ وہ باہمی احترام اور تعاون کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ تعلقات کا خواہش مند ہے۔ ملاقات میں دونوں صدور نے اس رائے کا اظہار کیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سنگین خطرہ ہیں، دونوں اقوام دہشت گردی کے سخت خلاف ہیں، وہ اس لعنت سے نبردآزما ہونے کیلئے معلومات اور ضروری تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے وسیع تعاون کو جاری رکھیں گے۔ صدر آصف علی زرداری نے صدر ہوجن تاؤ کو سرحد کے بعض حصوں میں شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرنے والے افراد سے درپیش مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا۔ چین نے نقل مکانی کرنے والے افراد کی دوبارہ آبادکاری کیلئے پاکستان کو مزید چھ کروڑ یوآن فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وسیع علاقے کو شدت پسندوں سے کامیابی کے ساتھ کلیئر کرا لیا ہے‘ نقل مکانی کرنے والے افراد بتدریج اپنے گھروں کو واپس جانا شروع ہو جائیں گے۔ پاکستان شدت پسندوں کے مکمل صفایا تک اپنی یہ کوشش جاری رکھے گا۔ چینی صدر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے لیکن انسداد دہشت گردی کیلئے وسیع تر تعاون درکار ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، دفاع اور توانائی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کا عزم کا اعادہ کیا۔ چینی صدر نے کہا کہ چین کے تقریباً 10 ہزار باشندے 120 منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اپنی زرعی اور پانی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے مزید آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے چین سے مدد حاصل کر سکتا ہے۔ صدر زرداری نے یقین دلایا کہ حکومت پاکستان چینی باشندوں کی سکیورٹی کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی اور اس مقصد کیلئے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نبٹنے کیلئے مضبوط تر اشتراک پر زور دینے کے ساتھ سٹرٹیجک پارٹنر شپ میں پیشرفت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں لیڈروں نے ملاقات میں علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر زرداری نے چینی صدر کو عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن کی کامیابی پر عسکریت پسند بھاگ رہے ہیں جس کے بعد وسیع علاقہ کلیئر کرا لیا گیا ہے‘ نقل مکانی کرنیوالے لوگ بتدریج گھروں کو واپس آرہے ہیں۔ دونوں لیڈروں نے دفاع،توانائی اور اقتصادی شعبوں میں باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ دونوں لیڈروں نے سٹرٹیجک اور اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف اور افغان صدر حامد کرزئی سے بھی الگ الگ ملاقات کی جس میں باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے باعث پاکستان کو درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر زرداری اور بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ آج ماسکو میں ملاقات کریں گے۔ ایوان صدر کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ آج صدر آصف زرداری اور منموہن سنگھ ملاقات کریں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ صدر زرداری اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کے مفید اثرات مرتب ہونگے۔ دونوں لیڈروں کی ون ٹو ون ملاقات ہو گی۔ ملاقات کے نتائج کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بہرحال یہ اہم لیڈروں کے درمیان اہم ملاقات ہو گی۔ ملاقات خوش آئند پیشرفت ہے۔ بھارتی میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ملاقات صرف مصافحہ یا رسمی بات چیت تک ہی محدود ہو سکتی ہے
کیونکہ بھارت متعدد بار کہہ چکا ہے پاکستان کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں ہو گی جب تک وہ ممبئی حملوں کے ملزموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچائے گا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ شیو شنکرمینن نے گذشتہ روز اس بات کو سختی سے مسترد کر دیا کہ اس ملاقات سے کسی قسم کے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات صرف رسمی ہو گی۔
یکیتھرن برگ "ماسکو" : صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف فوجی کارروائی میں ہماری کامیابی کا راز پاکستانی عوام کی طرف سے اس آپریشن کی مکمل تائید وحمایت ہے جو عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے ٹھوس عزم کا اظہار کررہے ہیں۔ روس کے انگریزی کے واحد ٹی وی چینل سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم بیک وقت دو جنگیں لڑ رہے ہیں ایک جنگ دہشتگردی کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف پورے عزم ، جرأت، تدبر اور بھرپور حکمت عملی سے لڑ رہے ہیں جبکہ دوسری جنگ ہمیں اس آپریشن کے نتیجہ میں نقل مکانی کرنے والے افراد کی صورت میں درپیش ہے جو لاکھوں کی تعداد میں اپنے گھر بار سے محروم ہوگئے ہیں یہ پاکستان کیلئے کٹھن مرحلہ ہے اور چیلنج ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لوگوں کے دلوں اور ذہنوں کو جیتنے میں عالمی برادری کو ہماری بھرپور مدد اور معاونت کرنی چاہئے۔ پاکستان میں جمہوریت قائم ہے اور پوری فعالیت سے جاری وساری ہے اور عوام اور ملک کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دینے کیلئے سرگرم عمل ہے۔چیلنجوں میں جہاں جمہوریت نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے اس طرح کے بھی اپنے عزم اور تائید وحمایت سے ذمہ داری کا بھرپور مظاہرہ کیا یہی وہ بنیادی راز ہے جو عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی میں کامیابی کا راز ہے۔ پاک روس تعلقات کے حوالہ سے سوال پر صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مثبت انداز سے فروغ پا رہے ہیں۔ باہمی تعلقات میں مثبت انداز سے ہونے والی پیشرفت اور قربت میں مزید اضافہ ہو گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) مستقبل کے تصور پر مبنی ایک اہم فورم ہے۔ یہ تنظیم مستقبل کی تجارت، علاقائی باہمی معاونت اور مختلف شعبہ جات میں بھرپور اشتراک کے ضمن میں بہت مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔ زرداری نے کہا کہ اوباما انتظامیہ نئے انداز سے صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے ہم بہتری کی امید رکھتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی سلامتی اور باہمی اعتماد کو مضبوط کرنے کا اہم پلیٹ فارم ہے، پاکستان ایس سی او کی مکمل رکنیت کا خواہش مند ہے، حکومت روس کے ساتھ تعلقات اور تعاون کے نئے دور کے آغاز کا خیر مقدم کرتی ہے، پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی، تجارتی خصوصاً مواصلات، توانائی، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ مقامی بزنس ڈیلی کمرسانت سے انٹرویو میں کہا کہ ہم تنظیم کے پروگرامز اور واقعات میں مکمل شرکت کرنے کے خواہش مند ہیں۔ حکومت روس کے ساتھ تعلقات اور تعاون کے نئے دور کے آغاز کا خیر مقدم کرتی ہے۔ دریں اثناء ماسکو انٹرنیشنل یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ویاچیلاف نیکونوف نے کہا کہ سربراہ اجلاس میں تنظیم میں توسیع ایجنڈے میں شامل ہیں تاہم یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔ ایس سی او کے مبصر رکن ممالک کی تنظیم سے الگ الگ مفادات وابستہ ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اگر ایک ملک کو مکمل رکنیت دی جاتی ہے تو دوسرا یقیناً اپنی مبصر حیثیت بھی ختم کر دے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس روس میں شروع ہو گیا 
ماسکو:شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس روس میں شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان کی نمائندگی صدر آصف علی زرداری کر رہے ہیں جن کی بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات آج متوقع ہے۔ روس کے شہر یکترن برگ(Yekaterinburg ) میں جاری اجلاس میں علاقائی تعاون کے فروغ، انتہا پسندی ، عسکریت پسندی، اقتصادی و تجارتی تعاون اور دیگر اہم امور پر غور کیا جا رہا ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے چھ ارکان چین، روس، تاجکستان، قازقستان، کرغیزستان اور ازبکستان ہیں ۔ اجلاس میں پاکستان، بھارت، ایران اور منگولیا بطور مبصر، سری لنکا اور بیلاروس بطور ڈائیلاگ پارٹنر اور افغانستان بطور مہمان شرکت کر رہا ہے ۔ صدر آصف علی زرداری نے گذشتہ روز چین ،، تاجکستان اور افغانستان کے صدور سے ملاقاتیں کیں جبکہ آج بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے ۔


خبر کا کوڈ : 6774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش