0
Thursday 19 Oct 2017 19:46

لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی تک علامہ حسن ظفر نقوی نے بھوک ہرتال شروع کر دی

لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی تک علامہ حسن ظفر نقوی نے بھوک ہرتال شروع کر دی
اسلام ٹائمز۔ ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حکومت کی مسلسل بے حسی کے خلاف بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے بھوک ہرتال شروع کر دی ہے، وہ گذشتہ دو ہفتوں سے بغدادی تھانہ لیاری میں احتجاجاً گرفتار ہیں، اس بات کا اعلان انہوں نے بغدادی تھانے میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ نثار قلندری، تصور ایڈووکیٹ، یعقوب شہباز، صغیر عابد رضوی، راشد رضوی، رضی حیدر اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے اعلان کیا کہ جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں کل بروز جمعہ 20 اکتوبر کو جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی، حسین آباد، برف خانہ ملیر سے بعد نماز جمعہ مزید گرفتاریاں دی جائیں گی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ملکی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر ہمارے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے آئے دن رپورٹس پیش کی جا رہی ہیں، لیکن حکومت سمیت دیگر اعلٰی حکام دانستہ انجان بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج شریف خاندان کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی، تو بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے نعرے لگنے شروع ہوگئے ہیں، ہمارے نوجوانوں کو کئی سالوں سے جبری لاپتہ کر رکھا ہے اور استفسار کرنے پر اہل خانہ کو دھمکیاں دی جاتیں ہیں، یہاں حکمرانوں کو انسانی حقوق کا خیال نہیں آتا۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم کئی ماہ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہر سطح پر آواز اٹھا رہے ہیں، پھر 6 اکتوبر سے جیل بھرو تحریک کا آغاز بھی کیا، لیکن آج دو ہفتے گزر جانے کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، کیونکہ ان لاپتہ شیعہ افراد میں سے کسی کا باپ نواز شریف کسی کا بیٹا حسن نواز، کسی کی بیٹی مریم نواز اور کسی کا داماد کیپٹن صفدر نہیں ہے کہ جن کیلئے ساری حکومت اور حکومتی مشنری میدان میں اتری ہوئی ہے، انہیں بچانے کیلئے اپنی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں اور پرانے قوانین بدلے جا رہے ہیں اور نئے نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں، جبکہ ملت تشیع کے معاملے میں قوانین اور آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، ہمارے گمشدہ افراد تو غریب اور عام پاکستانی ہیں، جن کی فریاد سننے کا وقت کسی کے پاس بھی نہیں ہے، ان لاپتہ شیعہ افراد کے بوڑھے ماں باپ، اور بیوی بچے در در مارے مارے پھر رہے ہیں، مگر حکمرانوں کے کانوں میں سیسہ پڑا ہوا ہے، انہیں سوائے اپنے مفادات کے تحفظ کے کوئی آواز سنائی نہیں دیتی اور ہمارے جائز مطالبات پر کوئی کان نہیں دھر رہا۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کے خاندانوں کا درد سننے کیلئے کسی کے پاس وقت نہیں، ہمیں بتایا جائے کہ ملت تشیع کے گمشدہ نوجوان زندہ بھی ہیں یا انہیں مار دیا گیا ہے، اگر ان پر کوئی الزام عائد ہے، تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن جدوجہد کے ذریعے اپنا آئینی و قانونی حق مانگ رہے ہیں، مگر ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا، جبکہ ہماری اس احتجاجی تحریک میں تمام شیعہ تنظیمیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج سے بھوک ہرتال شروع کر دی ہے اور اگر ہماری ملت کے لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب نہ کیا گیا، تو تادم مرگ یہ بھوک ہرتال جاری رہے گی، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان ملت تشیع کے خلاف ہونے والے ظلم کو نوٹس لیں، نوجوانوں کی بازیابی کیلئے مطالبے کو حکومت کی طرف سے نظر انداز کرنے کے بعد ہمارے پاس انصاف کی فراہمی کیلئے امید کی کرن آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان ہی ہیں کہ وہ ذاتی دلچسپی لیکر اس مسئلے کو حل کریں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے نے کوئٹہ اور بنوں میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات پر بھی سخت مذمت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وطن کے دفاع کیلئے دی جانے والی شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ علامہ حسن ظفر نقوی کی بھوک ہرتال پر مختلف شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزرگ رہنما شوگر اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہوا تو حکمرانوں سمیت دیگر مقتدر شخصیات اس کی ذمہ دار ہوں گی۔ واضح رہے کہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف کراچی میں جاری جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء مولانا ناظم علی آزاد دیگر افراد کے ساتھ کل بروز جمعہ 20 اکتوبر کو جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی، حسین آباد، برف خانہ ملیر سے بعد نماز جمعہ دیگر احتجاجاً گرفتاری پیش کرینگے۔
خبر کا کوڈ : 677777
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش