0
Monday 25 Apr 2011 23:36

ملک سے شدت پسندی کے خاتمے کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، حیدر عباس رضوی، علامہ عباس کمیلی اور دیگر کا یوتھ آف پارا چنار ریلی سے خطاب

ملک سے شدت پسندی کے خاتمے کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، حیدر عباس رضوی، علامہ عباس کمیلی اور دیگر کا یوتھ آف پارا چنار ریلی سے خطاب
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔یوتھ آف پارا چنار کے زیر اہتمام بھوک ہڑتالی کیمپ پانچویں روز بھی جاری رہا جس میں لوگوں کی شرکت پہلے سے کہیں زیادہ رہی۔ شرکائے کیمپ نے مین روڈ بلاک کرکے نیشنل کلب اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تک ریلی نکالی جس میں سیکرڑوں نوجوانوں، سول سوسائٹی اور شہریوں نے شرکت کی۔ پارلیمنٹ کے سامنے ریلی پہنچ کر دھرنے میں تبدیلی ہوگئی۔ دھرنے میں ایم این اے ساجد حسین طوری نے اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کر کے دھرنے میں شریک ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کے رہنماء حیدر عباس رضوی نے بھی دھرنے میں شرکت کرکے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حیدر عباس رضوی، سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری، مولانا عابد حسین بہشتی، ساجد بنگش اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرم ایجنسی میں انسانی المیہ جاری ہے، پانچ لاکھ سے زائد لوگ محصور ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے مسلسل مجرمانہ خاموشی جاری ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کرم ایجنسی کے لوگوں کیلئے روڈ کی بندش کو ختم نہیں کرا دیا جاتا، مقررین نے وزیر داخلہ رحمان ملک پر زبردست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ ہمشہ جھوٹے وعدے کرتے ہیں لیکن ان کو پورا نہیں کرتے۔ مقررین نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ محب وطن پاکستانیوں کا ساتھ دیں اور طالبان کیخلاف فوری طور پر کارروائی کرنے کے احکامات جاریں کریں اور اس علاقہ کو ان شدت پسندوں سے آزاد کرائیں۔ 
مقررین کا کہنا تھا کہ 2007 سے پانچ لاکھ آبادی والا یہ علاقہ پورے ملک سے کٹا ہوا ہے۔ اشیائے خورد و نوش ناپید ہیں اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث مریض اور زخمی مر رہے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پورا علاقہ اقتصادی، معاشی،معاشرتی اور تعلیمی طور پر تباہ ہو چکا ہے لیکن حکومتی بے حسی اور بے تدبیری سمجھ سے بالاتر ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال کے دوران طور ی و بنگش قبائل اور متحارب گروپوں کے درمیان کئی معاہدے ہو چکے ہیں جن میں 2008 میں حکومت کی سرکردگی میں منعقدہ مری معاہدہ قابل ذکر ہے اور فروری 2011 میں اس پر عمل درآمد کے باقاعدہ احکامات وزیر داخلہ رحمان ملک کے زبانی جاری ہوئے ہیں۔ لیکن 25 مارچ کو ٹل پاراچنار روڈ پر 11افراد کی شہادت اور 35 کی تاحال عدم بازیابی اس معاہدے اور وزیر داخلہ کے احکامات پر سوالیہ نشان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کئی مربتہ وعدے کر چکے ہیں لیکن اب تک وعدہ وفا نہیں ہوا۔ 
قبائلی مشران اور یوتھ آف پاراچنار کے نمائندوں نے حکومت سے پانچویں روز بھی اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت گزشتہ ایک ماہ سے مغوی 41 افراد کو فوری طور پر رہا کرائے۔ طوری بنگش اور مخالف فریق میں ہونے والے مری معاہدہ پر عمل درآمد کرایا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پشاور سے پارا چنار تک پی آئی اے سروس فوری طور پر بحال کیا جائے۔ کرم ملیشیاء کو دیگر علاقوں سے واپس بلا کر کرم ایجنسی میں تعینات کرایا جائے۔ ٹل پاراچنار روڈ کو محفوظ بنانے کیلئے جگہ جگہ آرمی چیک پوسٹیں بنائی جائیں۔ پاراچنار میں دو سالوں سے بند موبائل سروس بحال کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 67847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش