0
Tuesday 24 Oct 2017 18:46

بنوں کے عوام تحصیل بکا خیل کے خلاف ایک بار پھر سڑکوں پر

بنوں کے عوام تحصیل بکا خیل کے خلاف ایک بار پھر سڑکوں پر
اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے اقوام جانی خیل اور ہندی خیل نے تحصیل بکا خیل کو قومی مسئلہ قرار دے کر اس کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ اقوام بنوچی کے ساتھ مل کر میریان روڈ پر تحصیل کا قیام چاہتے ہیں۔ گزشتہ روز پریس کلب بنوں کے سامنے اقوام جانی خیل و ہندی خیل کے بلدیاتی نمائندوں اور عمائدین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک رحمت اللہ، تحصیل کونسلر ملک الطاف خان وزیر، پیر ملا خان، حاجی زرے خان، شاکر خان اور دیگر کا کہنا تھا کہ حلقہ پی کے 72 کے لئے تحصیل منظور کی گئی، جس پر اقوام بکا خیل اور حلقہ کی دیگر اقوام کے درمیان قومی مسئلہ بن گیا۔ حلقہ میں 13 یونین کونسلز ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر ملک شاہ محمد خان 3 یونین کونسلوں تختی خیل، ممند خیل اور بکا خیل پر مشتمل علاقہ جو ان کا آبائی علاقہ ہے، کے لئے بکاخیل کے نام سے تحصیل بنا کر ہمیں یعنی جانی خیل اور یونین کونسل ہندی خیل کو بھی اس کا حصہ بنا رہے ہیں۔ اسی طرح باقی یونین کونسلوں کےلئے سب تحصیل بنا رہے ہیں، لیکن ہم اس تحصیل کا ہر گز حصہ نہیں بنیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر کیا جائے اور میریان روڈ پر اس کو تعمیر کیا جائے یا ہمیں پرانے بنوں سٹی میں تحصیل کے ساتھ منسلک رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم علاقہ میں ترقی کے ہر گز مخالف نہیں لیکن جس جگہ پر تحصیل تعمیر کررہے ہیں وہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے غیر موذوں قرار دیا جاچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے تحصیل بکا خیل و سب تحصیل کےلئے کمیٹی بنائی اور ایک ہفتہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی مگر آج تک کمیٹی کی رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں ڈپٹی کمشنر کے ساتھ جرگہ میں ہمیں اندازہ ہوا کہ ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں اور ہمیں بکا خیل کے نام سے متنازعہ تحصیل کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے جو ہمیں قبول نہیں، انہوں نے ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا کہ جمعرات تک ہمیں مطمئن نہیں کیا گیا تو آل پارٹیز کانفرنس بلاکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 678920
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش