0
Wednesday 17 Jun 2009 10:52

جنوبی وزیرستان میں ”آپریشن راہِ نجات“ شروع، بیت اللہ محسود کے ٹھکانوں پر بمباری

جنوبی وزیرستان میں ”آپریشن راہِ نجات“ شروع، بیت اللہ محسود کے ٹھکانوں پر بمباری
اسلام آباد: پاک فوج نے "راہِ نجات" کے نام سے جنوبی وزیرستان میں جنگجو کمانڈر بیت اللہ محسود کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اور ملٹری آپریشن کے احکامات فوج کو موصول ہو گئے ہیں، جس کے ردعمل کے طور پر فوج اور حکومت کا خیال ہے کہ ملک کے شہری علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ گروپ کے مقامی طالبان نے فورسز کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں اور فورسز نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بیت اللہ محسود کے ٹھکانوں پر بمباری کی تاہم دونوں جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اس اصولی فیصلے کا باضابطہ اعلان وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے گزشتہ روز یہاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اسلام آباد میں پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ آپریشن راہِ نجات ابتدائی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، جس میں بعض فوری اور ابتدائی نوعیت کے فوجی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہ گزشتہ صبح جنوبی وزیرستان میں بمباری اسی آپریشن کا حصہ تھی تو جنرل اطہر نے کہا کہ وہ اس مرحلے پر کسی قسم کی آپریشنل تفصیلات میڈیا کو جاری نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر صرف اتنا کہا جا سکتا ہے کہ آپریشن کے باقاعدہ آغاز سے قبل بعض ضروری فوجی اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کی تفصیل میڈیا کو بتانا مناسب نہیں ہے کیوں کہ اس طرح فورسز کو بہت زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں جنرل اطہر اور ان کے ساتھ موجود وزیرِ اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اعتراف کیا کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے ردعمل کے طور پر ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قوم کو دہشت گردی سے نجات کیلئے یہ قربانی دینی پڑیگی۔مسلح افواج کے ترجمان اطہر عباس نے وزیر اطلاعات کے اس موٴقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بیت اللہ محسود کے خلاف فوجی کارروائی کے جواب میں شدت پسند عوام اور حکومت کو دباوٴ میں لانے کی کوشش کریں گے۔ اس دوران ان کی کارروائی میں شدت آئے گی لیکن ہمیں امید ہے اس کے بعد امن بحال ہو گا لیکن اس کے لیے فوجی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچانا ہو گا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے اعلان کے بعد وہاں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس قسم کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ دریں اثناء مالاکنڈ ڈویژن میں جاری آپریشن راہ راست کی تفصیلات بتاتے ہوئے میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 13 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے جن میں سے بارہ لوئر دیر کے علاقے میں فوجی کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ خودکش جیکٹس بنانے کے ایک ماہر کو چہار باغ کے علاقے میں ہلاک کیا گیا۔ مینگورہ شہر کے بیشتر علاقے کو صاف کروا لیا گیا ہے جبکہ بجلی کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پولیس کی بھرتیاں بھی ہو رہی ہیں۔ شانگلہ میں سول انتظامیہ نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اور پولیس ڈیوٹی پر واپس آگئی ہے۔ اپر دیر میں لشکر کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے جس میں کافی سارا علاقہ شدت پسندوں سے خالی کروا لیا ہے۔ وزیر اطاعات کا کہنا تھا سوات کے گنجان آبادی والے علاقوں میں بجلی اور دیگر سہولیات کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے جس کے مکمل ہوتے ہی وہاں کے لوگوں کی واپسی کا عمل شروع کر دیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 6790
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش