0
Wednesday 25 Oct 2017 19:40

دینی تعلیمات کو مسخ کرنیوالے خطیب کی مجلس پر خرچ کرنا بے فائدہ ہے، ریاض نجفی

دینی تعلیمات کو مسخ  کرنیوالے خطیب کی مجلس پر خرچ کرنا بے فائدہ ہے، ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے زور دیا ہے کہ مال کو راہ خدا میں ہی خرچ کیا جائے، یہ کم ہو یا زیادہ اس سے فرق نہیں پڑتا، دینی تعلیمات کو مسخ کر کے پیش کرنیوالے خطیب کی مجلس پر خرچ کرنا بے فائدہ ہے۔ علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بعض اوقات اپنی دانست میں دین پر خرچ کرتے ہیں مگر درحقیقت وہ بے دینی پر خرچ شمار ہوگا، جیسا کسی ایسے خطیب کی مجلس پر خرچ کرنا جو دینی تعلیمات کو مسخ کرکے پیش کرے، اللہ کی بجائے نعوذ باللہ علی کو خالق کہے، دین کی کونسی صحیح تعلیمات میں اللہ کے سوا کسی کو خالق و رازق کہا گیا ہے؟ اس طرح کے خرچ اور تجارت کو قرآن میں بے فائدہ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سورہ مبارکہ الکوثر کے بعد الماعون نازل ہوئی جس میں انسانوں کی چار خرابیوں کا ذکر ہے، وہ جو لوگ یتیموں کو جھڑکتے ہیں، مسکینوں کیلئے بہتر اسباب زندگی کا اہتمام نہیں کرتے، پھر کہا گیا ان نمازیوں کیلئے خرابی ہے جو نماز کو اہمیت نہیں دیتے، یعنی وقت پر ادا نہیں کرتے، حدیث کی رو سے اس پر اللہ کی لعنت ہے جو ستارے نکل آنے کے بعد مغرب کی نماز پڑھے، اس سورہ میں انسانوں کا تیسرا عیب یہ بیان کیا گیا ہے کہ نیکی کے کاموں بھی دکھاوا کرتے ہیں، کسی کی مدد کرتے ہیں تو اپنی شہرت کیلئے، چوتھا عیب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اپنے رویوں کی وجہ سے لوگوں سے روابط و تعلقات کی پرواہ نہیں کرتے، روزمرہ استعمال کی اشیاء دینے میں بخل سے کام لیتے ہیں، برتن، بستر یا اس طرح کی دیگر اشیا۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کو مکافات عمل سے ڈرنا چاہئے، سابق صدر جنرل ایوب خان کے دور کے ایک اہم افسر نے اپنی یادداشتوں میں ذکر کیا ہے کہ ایک مصیبت ذدہ خاندان جب کسی کے ظلم کی شکایت و فریاد لے کرآ اس کے پاس آیا تو اس نے عدم توجہی کی، ٹھیک گیارہ سال بعد اس افسر کو اپنے مخالفین کے ہاتھوں ویسے ہی سلوک کا شکار ہونا پڑا، جو اس مظلوم خاندان کیساتھ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ و لایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام ایک عظیم نعمت ہے، قرآن مجید میں ثم لتسئلن یومئذ عن النعیم کی مفسرین نے کئی تفسیریں کی ہیں، کھانے پینے کی نعمتوں سے لیکر قرآن، انبیاء و ہدایت تک کے احتمال ذکر کئے ہیں، دیگر آیات و روایات اس نعمت کو واضح کرتی ہیں، قرآن میں ہے کہ یعرفون نعمت اللہ ثم ینکرون اللہ کی نعمت پہچاننے کے بعد اس کا انکار کرتے ہیں، غدیر خم میں اعتراف کیا، مبارک دی مگر بعد میں انکار کیا، روز حساب کے بارے واضح آیت ہے وقفوھم انہم لمسﺅلون انہیں روکو ان سے پوچھا جانا ہے، جس نعمت کے بارے پوچھا جائے گا وہ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب کی ولایت ہے۔
خبر کا کوڈ : 679183
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش