0
Tuesday 26 Apr 2011 21:06

پا کستان اور ایران ایک دوسرے کی ضروریا ت پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایرانی قونصل جنرل

پا کستان اور ایران ایک دوسرے کی ضروریا ت پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایرانی قونصل جنرل
لاہور:اسلام ٹائمز۔ایران کے قونصل جنرل محمد حسین بانی اسدی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہذا دونوں ممالک کے تاجروں کو چاہیے کہ آگے آئیں اور تجارتی مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ وہ گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر شہزاد علی ملک، سابق صدر محسن رضا بخاری، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین ڈاکٹر شاہد رضا، میاں زاہد جاوید، شیخ محمد ایوب اور تنویر احمد صوفی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔
ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کو اپنے روابط مستحکم کرنا ہونگے تاکہ وہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کا حجم برادرانہ تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا۔ دونوں ممالک اور اُن کی تجارتی تنظیموں کو چاہیے کہ تجارتی وفود کے تبادلے اور سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد پر توجہ دیں تاکہ باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے ایوان ہائے صنعت و تجارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تجارتی معلومات کا تبادلہ کریں۔ دونوں ممالک کو سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے زراعت، سیاحت اور میٹل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی بہت گنجائش موجود ہے لہذا پاکستانی تاجروں کو چاہیے کہ ان مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شہزاد علی ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر اسلامی ممالک ہیں لہذا انہیں تمام شعبوں میں اپنے تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ مارکیٹ ریسرچ پر خاص توجہ مرکوز کریں جس سے تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ درآمد اور برآمد کے لیے دونوں ممالک ایک دوسرے کو ترجیح دیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایس ایم ایز، آئل اینڈ گیس، ہائیڈل ذرائع اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار، پاکستان میں سڑکوں کی تعمیر، ہینڈی کرافٹس، آرٹیفیشل جیولری، کارپٹ اور فرنیچر کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دیں۔ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جو زرخیز زمین اور بہترین موسموں کی نعمتوں سے مالامال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی کے فقدان کی وجہ سے زرعی پیداوار کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ زراعت اور ڈیری کے شعبوں میں ایرانی ٹیکنالوجی پاکستان کے لیے بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات دنیا بھر میں معروف ہیں لیکن انہیں ابھی ایرانی مارکیٹ میں صحیح طرح متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم ہمیشہ ایران کے حق میں رہا ہے لہذا ایران کو پاکستان سے درآمدات بڑھانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سمگلنگ کا خاتمہ ہو جائے تو دونوں ممالک کی تجارت دو ارب ڈالر سے بڑھ سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 68039
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش