0
Wednesday 8 Nov 2017 10:59

وفاق 100 ارب روپے کی فکر میں قبائلی عوام کا مستقبل داؤ پر لگا رہی ہے، پرویز خٹک

وفاق 100 ارب روپے کی فکر میں قبائلی عوام کا مستقبل داؤ پر لگا رہی ہے، پرویز خٹک
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ فاٹا کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی بجائے پشاور ہائی کورٹ سے منسلک کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے، مگر صرف ایک سیاستدان کی ضد آڑے آرہی ہے۔ گذشتہ روز وزیراعلٰی ہاؤس پشاور میں آل فاٹا سیاسی اتحاد کے ایک نمائندہ قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلٰی پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وہ وقت آگیا ہے کہ قبائلی عوام انضمام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں اور یہ کام جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچے ورنہ سازشی اور مفاد پرست ٹولہ اس عظیم کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ قبائلی نوجوانوں کو اس نازک مرحلے پر کلیدی کردار ادا کرنا اور اپنے بزرگوں کو متحد و متفق رکھ کر یہ منزل حاصل کرنی ہے ورنہ بعد میں پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ قبائلی جرگہ میں تمام ایجنسیوں سے چیدہ مشران کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے قبائلی قائدین شامل تھے جبکہ صوبائی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلٰی پرویز خٹک نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ اور قومی استحکام کیلئے قبائلی عوام کی لازوال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کی قربانیوں کی قدر کرنے اور ان کی مشکلات کے ازالے کیلئے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کی بجائے وفاق الٹا ان کا صبر آزمانے میں لگا ہے، کبھی انہیں 5 سال اور کبھی 10 سال بعد خیبر پختونخوا میں ضم کرنے اور کبھی الگ صوبہ بنانے کے شوشے چھوڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کو فاٹا کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام پر کوئی اعتراض نہیں مگر انضمام کی صورت میں اسے فاٹا کو 100 ارب روپے کا پیکیج دینا پڑے گا جو وفاق نہیں چاہتا، رقم بچانے کی فکر میں قومی یکجہتی کو داؤ پر لگانے کی اسے کوئی فکر نہیں۔ وزیراعلٰی نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت فاٹا اصلاحات اور قبائلی عوام کے مطالبے کی 100 فیصد حمایت کرتی ہے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں آئینی اور انتظامی طور پر انضمام، ایف سی آر کا خاتمہ کرکے مکمل عدالتی نظام کا نفاذ، قبائلی عوام کو تمام قانونی حقوق کی فراہمی، 10 سالہ ترقیاتی پیکیج اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھرپور نمائندگی کے مطالبات بالکل جائز ہیں، لیکن افسوس کہ وفاق نے فاٹا اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا جرآت مندانہ فیصلہ کیا مگر اس کی سفارشات پر عمل درآمد کی بجائے قبائلی عوام سے بھونڈا مذاق شروع کر دیا ہے۔ جرگہ کے قائد اور فاٹا سیاسی اتحاد کے صدر سردار خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انضمام کی بھرپور حمایت پر وزیراعلٰی پرویز خٹک کا بطور خاص شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ اور ان کی جماعت قبائلی عوام کی زندگی اور موت کے اس نازک دوراہے پر انضمام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے عوام کی حالت زار کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک کروڑ آبادی پر مشتمل 7 قبائلی ایجنسیوں میں آج صرف 16 ہائی سکول ہیں، مگر باجوڑ ایجنسی سے ملحقہ ایک چھوٹے ضلع دیر پائیں میں 25 ہائی سکول، 7 یونیورسٹیاں اور ایک نیا میڈیکل کالج قائم ہے، جبکہ گذشتہ عام انتخابات کے بعد فاٹا میں ایک نیا پرائمری سکول تک نہیں بنا۔

سردار خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان کے بازؤے شمشیرزن مگر دہشت گردی اور غربت و بے روزگاری کے شکار قبائلی عوام کو کم از کم تیسرے درجے کا شہری سمجھ کر خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے، بصورت دیگر مزید تاخیر کی صورت میں وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔ دریں اثناء وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وزیراعلٰی ہاؤس پشاور میں خیبر ایجنسی کے ایک نمائندہ قبائلی وفد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام ایک فطری تقاضہ ہے اگر آج صحیح اور بروقت فیصلہ نہ کیا گیا اور تاخیر کی وجہ سے کوئی بھی قومی نقصان ہوا تو کل تاریخ ہمیں معاف نہیں کریگی۔ حیرت ہے کہ وفاق کو قبائلی عوام کی تکالیف اور خواہشات کا کوئی بھی احساس نہیں حالانکہ وہ سب سے زیادہ محب وطن ہیں اور ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے محافظ بھی ہیں، جو آج دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑرہے اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ پرویزخٹک نے کہا کہ انہوں نے بحیثیت وزیراعلٰی قبائلی باشندوں کی حالت زار ختم کرنے اور فاٹا اصلاحات پر حقیقی عمل درآمد کیلئے وزیراعظم سے لے کر آرمی چیف تک کو خطوط لکھے اور یہ نازک ترین معاملہ ایپکس کمیٹی کے زیر غور لائے مگر مرکز کے سیاسی ہتھکنڈے قبائل کی ترقی اور خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 682037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش