0
Tuesday 14 Nov 2017 11:33

پختونخوا کی خواتین کمیشن کا 17 دن بعد ڈی آئی خان واقعے کا نوٹس

پختونخوا کی خواتین کمیشن کا 17 دن بعد ڈی آئی خان واقعے کا نوٹس
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کی خواتین کے حقوق کیلئے قائم کمیشن نے ڈی آئی خان میں لڑکی کی بےحرمتی کے واقعے کا 17 دن بعد نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواتین کمیشن نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کی اور کہا کہ مخالفین کی جانب سے لڑکی کو بازار میں برہنہ گھمانے سے نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی خواتین کے تحفظ کیلئے کی جانے والی کوششوں پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ 17 روز قبل گرہ مٹ علاقے میں پیش آیا تھا اور اس واقعے پر کمیشن و خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم دیگر غیر سرکاری اداروں کی خاموشی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔ 17 دن بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے ڈی آئی خان کے ریجنل پولیس افسر سے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندان کے ساتھ بھرپور قانونی معاونت یقینی بنائی جائے اور ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائے۔ دوسری جانب قومی وطن پارٹی نے معاملے پر آزاد عدالتی کمیشن بنانے کا مظالبہ کیا ہے۔ پشاور پریس کلب میں خواتین رہنماؤں نسرین خٹک اور نرگس یاسمین نے الزام عائد کیا کہ ملزمان کو متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کے علاوہ صوبائی وزیر علی امین گنڈاپور کی بھی سرپرستی حاصل ہے اس لئے واقعہ کی آزادانہ انکوائری کے ساتھ حقائق سامنے لائے جائیں۔ نسرین خٹک نے اس موقع پر میڈیا کو بتایا کہ واقعہ نے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کرا دی ہے اور بدقسمتی سے وہ سب کچھ اب ہمارے معاشرے میں بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت خاموش اس لئے ہے کہ اس میں اس کا اپنا وزیر ملوث ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی ایم این اے داور کنڈی اور پاکستان پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا کی خواتین رہنماؤں نے بھی علی امین گنڈاپور پر ملزمان کی پشت پناہی کے الزامات عائد کئے تھے جو صوبائی وزیر نے مسترد کر دیئے۔ دوسری جانب واقعہ میں ملوث 9 میں سے 8 ملزمان اب تک گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 683274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش