0
Thursday 16 Nov 2017 13:32

28 سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

28 سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کی جانب سے 28 سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے ملزم محمد ریاض کے کیس کی سماعت کی۔ ملزم کی پیروی صدیق بلوچ ایڈووکیٹ نے کی اور کہا کہ 1988ء میں ملزم کے خلاف تھانہ مکھڈ میں مقدمہ درج ہوا تھا، میڈیکل رپورٹ اور ایف آئی آر میں واضح تضاد ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کیس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اصل معاملہ کچھ اور ہے، جس کے بعد عدالت نے 28 سال بعد ناکافی شواہد پر ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی۔

ملزم محمد ریاض پر اٹک میں ایک عورت کے قتل کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت کا حکم دیا تھا جسے لاہور ہائی کورٹ نے اپیل پر سزائے موت برقرار رکھا تھا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں ہی 2009ء میں تھانہ چٹیانہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی حدود میں اپنے چار بچوں کے قتل میں ملوث ملزم عرفان کی بریت کی درخواست پر سماعت جسٹس کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ پراسیکیوشن کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، کہانی ناقابل اعتبار ہے، انصاف کی فراہمی کے لیے پولیس کو معاون کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہانی بنائی گئی، مقتول بچوں کے منہ اور آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں، اگر گواہان وہاں موجود تھے تو اخلاقی طور پر ان کو بچوں کے منہ اور آنکھیں بند کرنی چاہیے تھیں۔ عدالت نے شک کی بنیاد پر ملزم کی بریت کا حکم دے دیا۔
خبر کا کوڈ : 683742
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش