0
Friday 17 Nov 2017 16:57

سندھ پولیس کی وردی میں چھپی کالی بھیڑوں کے نام منظر عام پر آگئے

سندھ پولیس کی وردی میں چھپی کالی بھیڑوں کے نام منظر عام پر آگئے
اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے سپریم کورٹ رجسٹری میں رپورٹ جمع کروا کر پولیس کی کالی بھیڑوں کے راز افشاء کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رپورٹ جمع کروائی گئی، رپورٹ کے مطابق پولیس افسران زمینوں پر قبضے، شہریوں سے بھتہ لینے، اسمگلنگ سے مال کمانے جیسے سنگین کالے دھندوں میں ملوث ہیں۔ رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی فیروز شاہ، ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے جب کہ سکھر میں تعیناتی کے دوران جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی بھی کی۔ سابق ایس پی کیپٹن ایس علی چوہدری عملے اور شہریوں سے رشوت وصولی کے مرتکب پائے گئے جب کہ ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل منظورعلی نے شہری سے بھتہ وصول کیا۔ سابق ایڈیشنل آئی جی اعتزاز احمد گورایہ غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث پائے گئے۔ ایس پی جان محمد نے شہری کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرایا جب کہ سابق ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی ماتحت عملے سے بیٹ وصول کرتے رہے اور آئی بی کو بھی چونا لگایا۔ انٹیلی جنس بیورو کے سیف ہاؤس میں 2014ء میں قیام کیا اور کرایہ ادا نہیں کیا۔

سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے غیر قانونی بھرتیاں کیں، ریفرنس بھی نیب میں زیر سماعت ہے۔ شراب پینے پر ڈی ایس پی تیمور کو معطل کیا گیا جب کہ ڈی ایس پی نیئرالحق غیر اخلاقی دھندوں سے رقم جمع کرنے میں ملوث رہے، ڈی ایس پی خالد حسین مخدومی نے غیر قانونی طریقے سے دستاویزات میں تاریخ پیدائش تبدیل کی تو خاتون ڈی ایس پی ناز پروین نے بھی اپنی تعلیمی اسناد میں ہیر پھیر کی۔ اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کہتے ہیں گریڈ 16 اور اس سے کم گریڈ کے 184 پولیس افسران کو سزائیں دے دی ہیں جب کہ سینئر افسران کے خلاف کارروائی ان کا اختیار نہیں۔
خبر کا کوڈ : 683961
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش