0
Sunday 26 Nov 2017 00:50

اپوزیشن جماعتوں کا دھرنے کے شرکاء پر طاقت کے استعمال کی مذمت

اپوزیشن جماعتوں کا دھرنے کے شرکاء پر طاقت کے استعمال کی مذمت
اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن جماعتوں نے رہنماؤں نے اسلام آباد دھرنے کے شرکاء پر طاقت کے استعمال کی مذمت کر دی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ختم نبوت ہمارے ایمان کا بنیادی حصہ ہے، تاہم میں دھرنے کے شرکاء سے پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’حکومتی نااہلی سے ملک بھر میں ابتر صورتحال پر تشویش ہے، حکومت کی جانب سے غلطی کے اعتراف کے باوجود راجہ ظفرالحق کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کیوں نہیں کی گئی اور کمیٹی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟‘

تحریک انصاف کے دوسرے رہنما جہانگیر ترین نے وزیر داخلہ احسن اقبال سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’احسن اقبال نے فیض آباد دھرنے کو ابتداء سے ہی مس ہینڈل کیا، وہ معاملے کے حل کے بجائے بطور وزیر داخلہ کھوکھلے دعوے کرتے رہے، جبکہ ان کی ناکامی کے باعث حکومت کو اسلام آباد میں فوج طلب کرنا پڑی۔‘ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر میڈیا چینلز اور سوشل میڈیا پر پابندی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’کیا حکومت لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے بجائے اپنی رٹ قائم کرنے پر توجہ دے گی۔‘ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اسلام دھرنے کو ختم کرنے کے لیے ’طاقت کے استعمال‘ کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کے اس فیصلے سے صورتحال پیچیدہ ہوگئی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’حکومتی نمائندوں کو معاملے کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ بند نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘ چند سیاسی رہنما دھرنے کے شرکاء کے خلاف حکومتی آپریشن کی حمایت کرتے بھی نظر آئے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے دھرنے کے شرکاء کے آپریشن کو ’ضروری‘ قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے آپریشن ضروری تھا، تاہم حکومت کو آپریشن سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما افراسیاب خٹک کا ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں متشدد مظاہرین، جنہیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گرد قرار دیا، حکومت سے قانونی پارٹی بن کر کیسے مذاکرات کر سکتے ہیں؟‘

واضح رہے کہ اسلام آباد اور روالپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا گذشتہ 18 روز سے جاری تھا، دھرنا ختم کروانے کے عدالتی حکم پر جب انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا، تو مشتعل افراد نے ملک کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے شروع کر دیے۔ فیض آباد میں 7 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد اسے معطل کر دیا جبکہ سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 685788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش