اسلام ٹائمز۔ چین بشار الاسد کی حمایت کیلئے اپنی فوجیں شام میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مڈل ایسٹ نیوز نامی ویب سائٹ کے مطابق چین کو شام میں مشرقی ترکستان کے باغی عناصر کی موجودگی پریشان کئے ہوئے ہے، ایسی اخبار موجود ہیں کہ جن کے مطابق شام میں ترکستان کے باغی گروپ کے افراد کی تعداد مسلسل زیادہ ہوتی جارہی ہے۔ مشرقی ترکستان صوبہ سنکیانگ کے ترکستان علاقے کا ایک حصہ ہے۔ اس علاقے کے باغی افراد نے داعش کے ساتھ مل کر بشار الاسد کے خلاف محاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ پی نے پچھلے ہفتہ شامی صدر کے مشیر بعثانہ شعبان کے ساتھ ملاقات میں اس ملک کا شکریہ ادا کیا تھا کہ وہ مشرقی ترکستان سے گئے ہوئے باغی افراد کے خلاف خصوصی کاروائی کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ تقریبا پانچ ہزار کے قریب مشرقی ترکستان کے باغی افراد ترکی کے ذریعے غیر قانونی طور پر شام میں داخل ہوئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق چین کی وزارت دفاع اس بات کا ارادہ رکھتی ہے کہ اپنی سیپشل فورسز کو شام بھیجے۔ ان سپیشل فورسز میں "سائبرین ٹائیگر" اور "نائیٹ ٹائیگر" شامل ہیں جن کو شامی حکومت کی حمایت میں اس ملک بھیجا جائے گا۔
واضح رہے یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب چین شام میں اپنی افواج کو بھیجے گا۔ اس سے پہلے سن ۲۰۱۵ میں بھی شامی حکومت نے ۵ ہزار چینی فورسز کو شام میں داخلے کی اجازت دی تھی۔ یہ فورسز شامی الائیڈ فورسز کے طور پر مغربی لاذقیہ میں بھیجی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ بری، بحری اور ہوائی فورسز کے استعمال کیلئے مختلف فوجی آلات اور فوجی مشاورین بھی چین کی جانب سے شام میں بھیجے جا چکے ہیں۔ یاد رہے چین ان پانچ سپر پاورز میں ایک ملک ہے کہ جو اقوام متحدہ میں ویٹو پاور رکھتا ہے اور یہ ملک روس کے ساتھ مل کر ہمیشہ سے اقوام متحدہ میں اپنی ویٹو پاور کے ذریعے شام کا دفاع کرتا رہا ہے۔