0
Saturday 30 Apr 2011 10:43

پیٹریاس عہدہ سنبھالنے کے بعد خود ڈرون آپریشنز کنٹرول کرینگے، تیسری جنگ پاکستان میں لڑینگے، امریکی اخبار

پیٹریاس عہدہ سنبھالنے کے بعد خود ڈرون آپریشنز کنٹرول کرینگے، تیسری جنگ پاکستان میں لڑینگے، امریکی اخبار
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نے کہا ہے کہ سی آئی اے کا سربراہ بننے کے بعد عراق اور افغانستان کی دو جنگیں لڑنے والے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اپنی تیسری جنگ پاکستان میں لڑینگے۔ خطے میں انٹیلی جنس ایجنسی کو زیادہ سے زیادہ مسلح کرنا ڈیوڈ پیٹریاس کی اولین ترجیح ہو گی۔ اخبار کے مطابق ڈیوڈ پیٹریاس کی بطور سی آئی اے سربراہ نامزدگی سے آئی ایس آئی خوش نہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پیٹریاس ایسے وقت میں سی آئی اے کی کمانڈ سنبھال رہے ہیں جب ایجنسی کو امریکہ کی سب سے زیادہ خطرناک فوجی طاقت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ سی آئی اے افغانستان سے یمن تک متنازعہ علاقوں میں کام کر رہی ہے۔ ایجنسی نے اپنی پیرا ملٹری طاقت میں ٹھوس بنیادوں پر اضافہ کیا ہے۔
 اخبار کے مطابق سی آئی اے پاکستان میں لگاتار ڈرون حملے کر رہی ہے۔ اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک 192 میزائل حملے ہو چکے ہیں، اخبار کے مطابق حملوں میں تیزی کی بڑی وجہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس ہیں جو ڈرون حملوں کے مضبوط حامی ہیں۔ حالانکہ اب تک نہ تو خطے سے القاعدہ کا خطرہ ٹل سکا ہے اور نہ ہی وہ افغان جنگ کا رخ بدل سکے ہیں۔ پیٹریاس کی بطور سی آئی اے نامزدگی سے پاکستان میں ان کے ہم منصب خوش نہیں ہوئے۔ اخبار نے دعوی کیا ہے کہ آئی ایس آئی کے اعلٰی افسر پیٹریاس کو جنرل ماننے کو تیار نہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایک اعلٰی انٹیلی جنس افسر اپنے انٹرویو میں بار بار مسٹر پیٹریاس کہتے رہے، یہاں تک کہ انہوں نے کھل کر کہہ دیا کہ پیٹریاس جنرل سے زیادہ سیاست دان ہیں بلکہ ایسی افواہیں بھی ہیں کہ وہ امریکہ کے صدر بنیں گے۔ 
اخبار نے لکھا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا ابھی مشکل ہے کہ ڈیوڈ پیٹریاس سی آئی اے کے سربراہ بن گئے تو وہ عسکری محاذ کے ساتھ سیاسی اور سفارتی محاذوں کو بھی سنبھال پائیں گے یا نہیں۔ پیٹریاس کی نامزدگی سے آئی ایس آئی خوش نہیں ایڈمرل مائیک مولن نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو واضح الفاظ میں بتا دیا تھا کہ ڈرون حملے نہیں رکیں گے۔ دوسری جانب نیویارک ٹائمز کے مطابق پیٹریاس کے سی آئی اے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں، اخبار کے مطابق اب ڈیوڈ پیٹریاس براہ راست ڈرونز آپریشنز کو کنٹرول کرینگے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو ”سیاسی جرنیل“ کہتے ہیں وہ انہیں دوست نہیں سمجھتے۔ شمسی ائر بیس خالی ہونے کے بعد اب افغانستان سے ڈرون حملے ہوں گے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے درمیان تعلقات دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی فوج ڈیوڈ پیٹریاس کو دوست نہیں سمجھتی اور جنرل اشفاق پرویز کیانی اور پیٹریاس میں اعتماد کا فقدان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیٹریاس پاکستان کی خفیہ ایجنسی کو جنگجوﺅں کی مدد کے حوالے سے مورد الزام ٹھہراتے ہیں، سی آئی اے کے ایک سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ پیٹریاس کی موجودگی میں سی آئی اے اور پاکستانی خفیہ ایجنسی کے درمیان بگڑے ہوئے تعلقات کو درست کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ آئی ایس آئی سی آئی اے کی کارروائیوں کو جام کرتی ہے، پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی ڈرون حملوں کی وجہ سے امریکی حکام کے ساتھ سخت اختلافات رکھتے ہیں۔ 
دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ کے سیاسی حلقوں میں جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی سی آئی اے کے نئے چیف کے بطور نامزدگی پر خاصی خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم پاکستانی خفیہ ایجنسی کیلئے یہ خبر خوشی منانے کا باعث نہیں۔ پیٹریاس امریکہ کی نئی افغانستان پالیسی کے معمار ہیں، سی آئی اے کے سربراہ کی حیثیت سے ان سے یہی امید کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان میں جاری سی آئی اے کے پوشیدہ آپریشن، ڈرون حملوں کی مہم کو آ گے بڑھائیں گے اور وہاں قائم عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں پر دباو ڈالیں گے۔ ڈرون حملوں کا جاری رہنا یا ان میں اضافہ، آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بنے گا۔ رپورٹ کے مطابق کچھ ماہرین نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ ڈرون حملوں کا معاملہ پیٹریاس اور پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان ذاتی سطح پر بھی مشکل اور ناہموار تعلقات پیدا کر سکتا ہے۔ موجودہ اور سابقہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی خفیہ سروس کے چند آزمودہ کار، متنازعہ عسکری پالیسیوں، خاص طور سے افغانستان میں جوابی بغاوت کی توسیع جیسے حساس پالیسی امور میں پیٹریاس کے استدلال کے بارے میں تحفظات رکھتے ہیں۔ حالانکہ پیٹریاس افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر کی حیثیت سے جوابی بغاوت کی حکمت عملی کو آگے بڑھاتے رہے ہیں، تاہم اس کے نتائج ابھی نامکمل ہیں کیونکہ اوباما انتظامیہ نے سال رواں موسم گرما کے دوران افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلاءکا منصوبہ تیار کر رکھا ہے۔ 
سی آئی اے کے سابقہ تجزیہ نگار پاول پیلر نے کہا کہ افغانستان کے علاوہ پیٹریاس کے ایجنڈا پر سب سے اہم نکتہ آئی ایس آئی کے ساتھ سی آئی اے کے تعلقات ہو گا، امریکی صدر بارک اوباما کے افغانستان اور پاکستان پالیسی کے سابقہ مشیر بروس ریڈل نے پیش گوئی کی کہ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے تعلقات نہایت دشوار اور کشیدہ ہونے جا رہے ہیں۔ انہوں نے پیٹریاس اور پاکستانی حکام کے تعلقات کو باہمی بدگمانی سے تعبیر کیا۔ رپورٹ کے مطابق پیٹریاس اور کیانی کے تعلقات کے بارے میں پاکستان میں عام رائے یہی پائی جاتی ہے کہ یہ دوستانہ نہیں ہیں۔ یہ موضوع پاکستانی ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں زور و شور سے زیر بحث بھی رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 68799
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش