0
Wednesday 6 Dec 2017 23:37

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا نیا دارالحکومت تسلیم کرلیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا نیا دارالحکومت تسلیم کرلیا
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا نیا دارالحکومت تسلیم کر لیا ہے اور انہوں نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ واشنگٹن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کامیاب جمہوریتوں کا دل ہے اور یہاں پر اسرائیلی پارلیمنٹ موجود ہے۔ یروشلم میں تمام مذاہب کے لوگ بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی بہت عرصے سے رکی ہوئی تھی، کئی امریکی صدور نے کہا کہ وہ یہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں کیا، ہمت کی بات تھی یا انہوں نے اپنا ذہن تبدیل کر لیا کچھ کہہ نہیں سکتا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امن کے لئے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو متحد ہونا ہوگا، مشرق وسطٰی کا مستقبل روشن اور شاندار ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ علاقے میں امن و سلامتی کے لئے کاوشیں جاری رہیں گی، مقبوضہ بیت المقدس اسرائیلی پارلیمان کی امیدوں کا مرکز ہے۔ دوسری جانب پاکستان، ایران فلسطین، اردن، مراکش، ترکی، مصر اور عرب لیگ کے علاوہ یورپی یونین اور امریکی محکمہ خارجہ کے کئی عہدیداروں نے سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی مخالفت کی تھی، جبکہ واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے بیت المقدس کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے اسے عبور نہ کرنے کا پیغام دیا تھا جبکہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ادھر ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے امریکہ کی جانب سے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تو ایران ایسے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے امریکی صدر کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی امن معاہدے میں مقبوضہ بیت المقدس بطور اسرائیلی دارالحکومت شامل ہوگا۔ دوسرے ممالک بھی امریکہ کی طرح اپنے سفارتخانے یروشلم منتقل کریں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ کچھ امریکی صدور نے کہا کہ ان میں سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی ہمت نہیں، لیکن اب بیت المقدس کو دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا۔ امریکی صدر نے اپنے متنازع فیصلے کے اعلان کے دوران کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ علاقے میں امن و سلامتی کیلئے کاوشیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطٰی کا مستقبل روشن اور شاندار ہے اور امن کیلئے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو متحد ہونا پڑے گا۔ امریکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں کسی دوسرے ملک کا سفارتخانہ موجود نہیں ہے، البتہ تل ابیب میں 86 ممالک کے سفارتخانے موجود ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ پرانے چیلنجز نئے مطالبات کرنے ہیں، اس سے پہلے بہت سے امریکی صدور نے سفارتخانہ منتقل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، ہمت کم تھی یا انہوں نے ارادہ بدل دیا، کچھ کہہ نہیں سکتا، فیصلے کو کئی اختلافات کا سامنا رہا۔ بیت المقدس میں تمام مذاہب کے لوگ پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پارلیمنٹ بھی موجود ہے۔ اسرائیل خود مختار ملک ہے اور خود مختار دارالحکومت کا اختیار ہے۔ امریکہ نے 70 سال پہلے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، اس دن سے اسرائیلی مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت مانتا ہے، مقبوضہ بیت المقدس 3 بڑے مذاہب کا دل اور کامیاب جمہوریت کا مرکز ہے، وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا، بیت المقدس میں تمام مذاہب کے رہنے والوں کو آزادی حاصل ہے۔ بیت المقدس میں مسلمان، عیسائی اور یہودی اپنی عبادت کرتے ہیں، ہدایت کرتا ہوں کہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا جائے، امریکی سفارتخانے کی منتقل یکاف عرصے سے رکی ہوئی تھی۔ امریکہ دو ریاستی حل پالیسی کی حمایت کرتا رہے گا، تمام فریقین کو کہتا ہوں کہ وہ سٹیٹس کو برقرار رہیں، ہماری سب سے بڑی امید امن ہے، کچھ دنوں میں امریکی نائب صدر مشرق وسطٰی کا دورہ کریں گے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کا عمل 6 ماہ بعد ہوگا، ٹرمپ نے کہا کہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین میں امن کیلئے ضروری تھا۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے کہا کہ امریکی صدر کے اعلان پر فوری عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 688246
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش