0
Saturday 16 Dec 2017 01:31
اعلان بالفور ہو یا پھر اعلان ٹرمپ دونوں ہی غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف ہیں

امریکی و برطانوی استعمار فلسطین کی آزادی کا راستہ روکنے کی طاقت نہیں رکھتے، صابر ابو مریم

کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ فلسطین کی قسمت کا فیصلہ کرے، صرف اور صرف فلسطینیوں کو حق حاصل ہے کہ وہ فلسطین سے متعلق فیصلہ کریں
امریکی و برطانوی استعمار فلسطین کی آزادی کا راستہ روکنے کی طاقت نہیں رکھتے، صابر ابو مریم
اسلام ٹائمز۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے کہا ہے کہ امریکی و برطانوی استعمار فلسطین کی آزادی کا راستہ روکنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین کے دارالحکومت یروشلم کی حیثیت کو بدلنے کے بیان پر مذمتی طور پر جماعت اسلامی کے تحت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر جناب اسد اللہ بھٹو نے کی اور نظامت کے فرائض مسلم پرویز نے انجام دیئے۔ آل پارٹیز کانفرنس بعنوان ’’تحفظ القدس‘‘ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما پروفیسر این ڈی خان، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان، سابق رکن قومی اسمبلی مظفر ہاشمی، سابق وفاقی وزیر سید ضیاء عباس، شیعہ علماء کونسل کے رہنما مولانا ناظر عباس تقوی، آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری، جمعیت علماء پاکستان کے حلیم خان غوری، نظام مصطفٰی پارٹی کے رہنما الحاج محمد رفیع، جمعیت علماء اسلام (ف) کے قاری عثمان، مولانا عبد الکریم عابد، قومی عوامی تحریک کے مظہر راہوجا، بشارت مرزا، مسیحی برادری سے سیمؤل، نیشنل لیبر فیڈریشن سے خالد خان، پاکستان مسلم لیگ (ن) سے خواجہ طارق نذیر، جماعۃ الدعوۃ سے یحییٰ محمد، پیما سے ڈاکٹر محمد یوسف، ڈاکٹر ہمایوں، خلیفی انور احمد اور دیگر موجود تھے۔

فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے جماعت اسلامی کی جانب سے فلسطین و القدس کی حمایت میں ملین مارچ کے اعلان کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اہلیان کراچی سے اپیل کی کہ وہ فلسطین کے لئے ہونے والے ملین مارچ میں بلا کسی تفریق اور سیاسی اختلافات کے شریک ہوں اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ فلسطینی مظلوم عوام پر برطانوی و امریکی استعمار کی ایک سو سالہ ظلم کی بدترین تاریخ رقم ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے 1917ء میں اعلان بالفور کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق پر غاصبانہ شب خون مارا گیا اور فلسطین کو صیہونیوں کے شکنجہ میں دیا گیا، جبکہ آج ٹھیک ایک سو سال بعد 2017ء میں اعلان ٹرمپ کی صورت میں فلسطین اور فلسطین کے باسیوں کو پھر اسی طرح کی تباہی و بربادی کے دہانے پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعلان بالفور ہو یا پھر اعلان ٹرمپ دونوں ہی غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ فلسطین کی قسمت کا فیصلہ کرے بلکہ صرف اور صرف فلسطینیوں کو حق حاصل ہے کہ وہ فلسطین سے متعلق فیصلہ کریں، فلسطینیوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ مزاحمت اور انتفاضہ کے ذریعے سے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور اس کے آقاؤں امریکہ و برطانیہ کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا دیں گے۔

دیگر مقررین نے کہا کہ پوری دنیا میں بسنے والی مسلمان اقوام بالخصوص مسلمان حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں، نہ کہ غاصب صیہونیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے راستے تلاش کریں، ہر شخص خواہ وہ کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتا ہو، اسے چاہیئے کہ حالیہ صورتحال میں فلسطین کے معاملے پر جس حد تک ممکن ہو اپنا کردار ادا کرے۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حالیہ دنوں بحرینی سرکاری وفد کی جانب سے اسرائیل کا دورہ کئے جانے کو عرب ممالک کے ان بادشاہتوں کی ایک ناکام کوشش قرار دیا ہے کہ جو خود اپنے ہی ممالک میں عوام کے لئے قابل قبول نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ بحرین ہو یا کوئی اور عرب ممالک ہوں کوئی بھی اسرائیل کی نابودی کو نہیں روک سکے گا اور جو اس کی ناکام کوشش کرے گا، دراصل وہ خود بھی نابود ہوجائے گا۔

مقررین نے کہا کہ ٹرمپ کے حالیہ بیان سے نہ صرف یروشلم میں موجود اسلامی مقدسات کو خطرات ہیں بلکہ مسیحی مقدس مقامات بھی صیہونی خطرے سے باہر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی مسلمان اقوام کو چاہئیے کہ ٹرمپ اور صیہونیوں کے خطرناک عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اور فلسطین کے مظلوموں کا دفاع کرنے کے لئے میدان میں نکل آئیں اور جس حد تک ممکن ہو فلسطینیوں کی مدد کی جائے، قبلہ اول بیت المقدس کو غاصب صیہونیوں کے شکنجہ سے آزاد کروانے کے لئے عملی اور اتحاد پر مبنی اقدامات انجام دیئے جائیں۔ مقررین نے مورخہ 7 دسمبر کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں منعقد ہونے والی عالمی فلسطین کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی اور فلسطین کانفرنس میں تاریخی طور پر اعلان جکارتہ کے بارے میں بھی آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء کو آگاہی فراہم کی، جس پر شرکائے کانفرنس نے اعلان جکارتہ کی بھرپور تائید کا اعلان کیا اور اسے دیگر ممالک میں سرکاری طور پر قبول کئے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔
خبر کا کوڈ : 690139
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش