0
Friday 15 Dec 2017 19:12
بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، جسکو دنیا کی کوئی طاقت اسلام اور مسلمین سے الگ نہیں کرسکتی

کراچی، شیعہ علماء کونسل کے زیر اہتمام مختلف جامع مساجد کے باہر امریکہ مخالف احتجاجی مظاہرے

احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پتلا اور اسرائیلی جھنڈے بھی نذر آتش کئے گئے
کراچی، شیعہ علماء کونسل کے زیر اہتمام مختلف جامع مساجد کے باہر امریکہ مخالف احتجاجی مظاہرے
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی اپیل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف کراچی میں ملیر، عباس ٹاؤن، اسٹیل ٹاؤن، ناظم آباد، نیو کراچی سمیت مختلف جامع مساجد پر احتجاجی مظاہرے ہوئے، جبکہ مرکزی مظاہرہ خوجہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر کیا گیا، جس میں ایس یو سی کے ذمہ داران اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ عالم اسلام مقبوضہ بیت المقدس کو صیہونی دارالحکومت ماننے کے امریکی اعلان کو مسترد کرتا ہے، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کا امریکی فیصلہ غیر منصفانہ، غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہے، اس ظالمانہ اقدام کو واپس نہ لیا گیا تو دنیا بدامنی کا شکار ہوگی، امت مسلمہ کسی بھی صورت اس فیصلے کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ استکباری ایجنڈے پر عمل پیرا امریکہ عالمی امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ ایسی پالیسیاں اختیار کر رہا ہے، جس کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیکر دنیا بھر کے مسلمانوں کی توہین کرنی چاہی، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ نہیں پتہ کہ اُس کا یہ اعلان امریکہ اور اسرائیل کی نابودی ہے۔

علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، جس کو دنیا کی کوئی طاقت اسلام اور مسلمین سے الگ نہیں کر سکتی، بیت المقدس کو دارالحکومت کے طور پر اعلان کرنا غاصب صہیونیوں کی بے بسی اور ناتوانی کی علامت ہے، پوری دنیا کے سامنے یہ بات عیاں ہوچکی ہے۔ اس موقع پر علامہ شبیر میثمی، علامہ عابد عرفانی، یعقوب شہباز و دیگر کا خطاب میں کہنا تھا کہ او آئی سی کے اجلاس نے عوام کو مایوس کیا، امت مسلمہ او آئی سی کے اس اجلاس کو بہت اہمیت کا حامل سمجھ رہی تھی، لیکن سوائے مذمتی قرارداد کے کوئی چیز سامنے نہیں آئی، او آئی سی کو چاہیئے تھا کہ اس اجلاس میں امریکی سفیروں کو اپنے اپنے ممالک سے بے دخل کرنے کا اعلان کرتے، اس موقع پر عرب ممالک کا کردار بھی افسوسناک رہا اور کئی عرب ممالک نے تو اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی، جو ایک تشویش ناک عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، حکومت پاکستان کو ڈوک ٹوک مؤقف دینے کے ساتھ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ٹرمپ کے بیان کے خلاف قرارداد مذمت پیش کرنی چاہیئے، پہلے مرحلے میں امریکی سفیر کو طلب کرکے اُس کو پاکستان سے بے دخل کرنا چاہیئے۔ احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پتلا اور اسرائیلی جھنڈے بھی نذر آتش کئے گئے۔
خبر کا کوڈ : 690179
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش