0
Sunday 1 May 2011 11:00

پاکستان اور امریکا میں طلاق نہیں تو علیحدگی ضرور ہو سکتی ہے، واشنگٹن پوسٹ

پاکستان اور امریکا میں طلاق نہیں تو علیحدگی ضرور ہو سکتی ہے، واشنگٹن پوسٹ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکا کی جانب سے ڈرون حملوں اور پاکستانی افواج کے طالبان کے ساتھ تعلقات کے الزامات کے بعد پاک امریکا تعلقات اس قدر سنگین صورتحال اختیار کر چکے ہیں کہ طلاق کی نوبت نہ بھی آئی تو علیحدگی کا باعث ضرور بن جائیں گے، پاکستان کو مصر کے مساوی ایک لمحے کیلئے سوچا جائے تو دونوں ممالک مضبوط افواج اور کمزور سویلین حکومتوں کے حامل ہیں، دونوں القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکا کے پارٹنر ہیں، لیکن دونوں امریکی دباو پر غیض وغضب کا شکار ہو جاتے ہیں، پاکستان کے عوام ڈرون حملوں کو خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں، امریکا اور پاکستان کے تعلقات پر لوگ صرف غصے میں سر ہلا تے ہیں۔ 
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع معروف صحافی اور ناول نگار ڈیوڈ نائشش کے تفصیلی مضمون ”پاکستان مصر کی طرح بھڑک اٹھے گا؟، میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مصر کے مساوی ایک لمحے کیلئے سوچا جائے تو دونوں ممالک مضبوط افواج اور کمزور سویلین حکومتوں کے حامل ہیں، دونوں القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکا کے پارٹنر ہیں لیکن دونوں امریکی دباو پر غیض وغضب کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مصر میں یہ پریشر ککر عظمت اور برتری کا حصول کے نعرے کے ساتھ انقلاب کا باعث بن گیا، اس قسم کے انقلابی حالات پاکستان میں بھی پیدا ہو سکتے ہیں اور اسلامی انتہا پسندی کو مضبوط کر سکتے ہیں، ایسے حالات کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ ایک ہفتے کے دوران اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات انتہائی سنگین ہو چکے ہیں، امریکا اور پاکستان کے تعلقات اس نہج تک پہنچنے میں 4 اہم مراحل ہیں، جس میں بداعتمادی نے کلیدی کردار ادا کیا اور غلط فہمیوں کو مزید ہوا دی۔
 پہلا یہ کہ پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا نے واشنگٹن میں سی آئی اے ڈائریکٹر لیون پنیٹا سے ملاقات کی، جس میں ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری پر ایک جھگڑے اور امریکی ڈرون حملوں پر بات چیت ہوئی۔ پاشا واشنگٹن سے افسردہ چہرے کے ساتھ اپنے ملک واپس آئے، لیکن ملاقات بہتر رہنے کا تاثر دیا گیا، جس دن وہ امریکا سے دورہ ختم کر کے رخصت ہوئے، شمالی وزیرستان میں ایک بڑا ڈرون حملہ کیا گیا۔ دوسرے یہ کہ امریکی جوائنٹ چیفس اسٹاف کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن 2 ہفتے قبل تعلقات بہتر بنانے کیلئے پاکستان کے دورے پر آ رہے تھے لیکن راستے میں وہ افغانستان میں رکے اور جلال الدین حقانی نیٹ ورک کے ساتھ آئی ایس آئی کے رابطوں کی کہانی سنا دی، تعلقات میں بہتری کیلئے آنے والے اس سینئر امریکی فوجی اہلکار کی 2 نیوز کانفرنسوں نے پاکستان میں ماحول خراب کر دیا۔ تیسرے یہ کہ گزشتہ سال پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی پاکستان اور افغانستان کے خصوصی نمائندے آنجہانی رچرڈ ہالبروک سے ملاقات کی، جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنے ساتھ باب ووڈ ورڈ کی کتاب اوباما کی جنگیں ساتھ لائے جس میں اعلیٰ امریکی حکام کی طرف سے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ کیانی نے مطالبہ کیا تھا کہ سفیر صاحب ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ 
پاکستان کے ساتھ مایوسی میں امریکی انتظامیہ نے وہاں ڈرون حملوں میں تیزی کر دی۔ پاکستانی فوجی حکام کے مطابق گزشتہ سال 118 ڈرون حملے کیے گئے، جن میں القاعدہ کا صرف ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ نشانہ بنا۔ مضمون نے نگار نے مزید لکھا ہے کہ پاکستان کے عوام ان حملوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات پر لوگ صرف غصے میں سر ہلاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے پاکستان میں مصر کی طرح ایک مقبول انقلاب کی ضرورت ہے جہاں لوگ اپنے مستقبل کا تعین کیلئے مضبوط کردار کریں۔
خبر کا کوڈ : 69023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش