0
Sunday 17 Dec 2017 00:46

مسجد الاقصٰی وہ راز ہے جس کیلئے امام حسین (ع) شہید ہوئے، سید حسن نصر اللہ

مسجد الاقصٰی وہ  راز ہے جس کیلئے امام حسین (ع) شہید ہوئے، سید حسن نصر اللہ
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے پیر کے روز جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں قدس کی حمایت میں ہونے والی ریلیوں کے اختتام پر مظاہرین سے خطاب کیا اور قدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے سلسلے میں ٹرمپ کے فیصلے کی شدید مذمت کی۔ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے آغاز میں ان سب لوگوں کو درود و سلام کا ہدیہ بھیجا جو ٹرمپ کے فیصلے کے مقابلے میں ڈٹ گئے اور انہوں نے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے غزہ اور بیت المقدس کے فلسطینی عوام کو خراج تحسین پیش کیا جو صہیونیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فداکار لوگ بلاؤں کے مقابلے میں سینہ سپر ہوئے ہیں اور چاقو اور پتھر اٹھا کر قدس، مسلمین اور عیسائیوں کے مقدسات کا دفاع کر رہے ہیں۔ سید المقاومہ نے حالیہ ایام میں قدس شریف کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اختیار کردہ موقف، آج بیروت میں ہونے والے عظیم مظاہروں اور ملت فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی تعریف کرتے ہوئے کہا: ملت فلسطین کا دفاع ہمارا فریضہ ہے اور ہم فلسطینی عوام کا احترام کرتے ہیں، ان کا دفاع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ قدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد بالکل تنہا ہوگیا ہے اور یہ بہت اہم مسئلہ ہے، جسے سب کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ ٹرمپ سمجھتا ہے کہ اگر قدس کو نخوت و تکبر کے ساتھ اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرے تو پوری دنیا، یورپ سے چین اور دنیائے عرب و اسلام اور کینیڈا اور آسٹریلیا تک، اس کی پیروی کرے گی، لیکن معلوم ہوا کہ وہ بالکل اکیلا اور تنہا ہے اور صرف اسرائیل اس کی حمایت کر رہا ہے۔
انہوں نے عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اپنے موقف کو تقویت پہنچائیں۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ ہمیں دینی مراجع منجملہ شیعہ اور سنی مراجع، رہبر انقلاب اسلامی اور مصر کے شیخ الازہر نیز عیسائی مراجع کے تاریخی موقف کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے عوام آل سعود اتحاد کی شدید بمباری اور حملوں کے باوجود سڑکوں پر آئے اور قدس کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبل ازیں کہا تھا کہ داعش کی حمایت سے امریکہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ رائے عامہ کو مسئلہ فلسطین سے منحرف کرنا چاہتا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں اتنے سارے احتجاجات، مظاہروں اور دھرنوں کے بعد، میں آج یہاں ضاحیہ میں جمع ہونے والے عوام اور اسلامی و عرب ممالک میں مظاہرے اور جلسے جلوس نکالنے والوں سے کہتا ہوں کہ آپ کا اقدام دشمن کے مقابلے میں اعلٰی ترین سطح کا اقدام ہے اور آپ میدان میں اپنی اس حاضری کی قدر و قیمت سے آگاہ ہوں۔ انہوں نے مقبوضہ سرزمین میں بحرینی وفد کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفد بحرینی عوام اور ان کی خواہشات کی نمائندگی نہیں کر رہا تھا بلکہ ایک ظالم حکومت کا نمائندہ وفد تھا، جس نے ان افراد کو ساز باز اور غاصبوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کا پیغام دے کر بھجوایا تھا۔ بحرینی عوام نے سڑکوں پر آکر مظاہروں اور ریلیوں کے ذریعے قدس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، لیکن بحرین پر مسلط حکمرانوں نے ان پر گولی چلائی، یہ ایک ایسے نظام حکومت کی رسوائیوں میں سے ایک ہے، جو اپنے عوام کو کچلتی ہے اور انہیں فلسطین کی حمایت میں مظاہروں سے باز رکھتی ہے، لیکن اسی موقع پر دشمن کے ساتھ ساز باز کے لئے وفد روانہ کرتی ہے! انہوں نے واضح کیا کہ میں فلسطینیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آگر آپ ڈکٹیشن کی مخالفت کریں گے اور فلسطین کے ابدی دارالحکومت کے طور پر قدس کے تحفظ پر زور دیں گے تو کوئی بھی اسے آپ کے ہاتھ سے نکال نہیں سکے گا۔

سید مقاومت نے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے کے اعلان کے دو روز بعد صہیونی ریاست نے بیت المقدس میں نئی نوآبادیاں اور 14000 نئے مکانات تعمیر اور اس شہر کی سڑکوں کے عربی نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔ ہمیں ٹرمپ کے فیصلے کو فلسطین اور خطے کے دوسرے مسائل اور آنے والی تبدیلیوں کے تناظر میں دیکھنا چاہئے اور اسے ایک فوری فیصلہ فرض نہ کریں۔ ہم جب کچھ پیچھے کی طرف دیکھتے ہیں، تو جان لیتے ہیں کہ گذشتہ برسوں کے دوران ہمارے خطے میں کیا کیا واقعات رونما ہوئے ہیں اور ہمارے ملکوں کی نابودی کے لئے امریکی صہیونی منصوبہ کیا تھا؟ میں نے 2011ء میں کہا کہ داعش سمیت دہشت گرد ٹولوں کی حمایت سے امریکہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ ہمارے ملکوں اور عوام کو نیست و نابود کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور وہ فلسطین کا مسئلہ ختم کرکے رکھنا چاہتے ہیں؛ یہاں تک کہ ہمارے ملکوں کے عوام فلسطین کو بھول جائیں۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: ہمیں عوامی دباؤ اور مطالبات کے ذریعے حکومتوں کو امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے پر مجبور کرنا پڑے گا۔ سید حسن نصراللہ نے زور دے کر کہا کہ تمام حریت پسند انسانوں بالخصوص مسلمانوں کو صہیونی ریاست کو منظر سے ہٹانے اور تنہا کرنے کے سلسلے میں اپنی پوری کوششیں بروئے کار لانا پڑیں گی اور ٹرمپ کے فیصلے کا اہم ترین ردعمل یہ ہے کہ عوام، پارلیمانوں، حکومتوں اور اداروں کے دباؤ کے ذریعے صہیونی ریاست کو تنہا کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں پر دباؤ لانا پڑے گا تاکہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کریں، سفارتخانوں کو بند کریں اور ہر قسم کی ساز باز کا سدباب کریں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ داعش اور دوسرے تکفیری ٹولوں کا موجد امریکہ ہے اور امت مسلمہ کا موقف "امریکہ مردہ باد" ہی ہونا چاہئے؛ امریکہ فلسطین میں امن و صلح کا حامی نہیں بلکہ امریکہ اور اس کے پیشرو سامراجیوں نے اسرائیل کو بنایا ہے، دہشت گردی، فلسطین پر اسرائیلی قبضے اور اسے یہودیانے کی سازش نیز فلسطینیوں کی بربادی اور فلسطین میں فتنہ انگیزیوں اور شرانگیزیوں کا حامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے فیصلے نے ان تمام قوتوں، حکومتوں اور افراد کے اوپر حجت تمام کر دی ہے، جو فلسطینی مفادات میں امریکیوں کی مداخلت چاہتے تھے اور بےسود مذاکرات کے سلسلے میں سرگرم کردار ادا کر رہے تھے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ نیتن یاہو پیرس میں بیٹھ کر لبنان اور محاذ مزاحمت کو دھمکیاں دیتا ہے اور ہم اسے ہرگز کوئی جواب نہیں دیں گے، قدس کو بہرصورت باقی رہنا ہے، جو فلسطین کا دائمی ابدی دارالحکومت ہے اور ہم اسے ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔ قدس وہ سرزمین ہے جس کے حق میں فلسطینی عوام کہہ رہے ہیں "قدس جائیں گے اور لاکھوں شہیدوں کی قربانی دیں گے۔" انہوں نے کہا کہ ہمیں اس خطرے کو کامیابی میں بدلنا ہے اور عرب حکومتوں کی اس سفارتی شکست کو فلسطینی عوام کی فتح میں تبدیل کرنا ہے؛ نیتن یاہو پیرس سے لبنان کے عوام اور محاذ مزاحمت کو دھمکیاں دیتا ہے، وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں اور میزائلوں کے مسئلے کو "اصل مسئلے" کے طور پر اٹھانا چاہتا ہے لیکن اس ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ میں یقین محکم کے ساتھ کہتا ہوں کہ ٹرمپ کا فیصلہ اسرائیل کے مکمل خاتمے کا آغاز ہوگا، جبکہ امریکہ اور اسرائیل چاہتے تھے کہ ٹرمپ کا فیصلہ قدس کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ قدس کے بارے میں ہمارا موجودہ موقف ابدی موقف ہے؛ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے، یہاں تک کہ مسلمین مسجدالاقصٰی میں اور عیسائی وہاں کی کلیسا میں نماز ادا کریں۔ سید مقاومت نے آخر میں اس عزم کا اظہار کیا کہ "ہم فلسطین، قدس اور مسجد الاقصٰی کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے کیونکہ یہ مقدس مقام وہ راز ہے، جس کے لئے امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے ہیں۔"
منبع : اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا
خبر کا کوڈ : 690466
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش