0
Wednesday 20 Dec 2017 21:28

مقبوضہ کشمیر میں سب لوگ بھارت کیساتھ اور مزاحمتی تحریک کے خلاف ہیں، یاسین ملک

مقبوضہ کشمیر میں سب لوگ بھارت کیساتھ اور مزاحمتی تحریک کے خلاف ہیں، یاسین ملک
اسلام ٹائمز۔ 2017ء کو اسلام آباد میں گرفتار کئے گئے سیاسی اراکین کو پولیس ٹاسک فورس کے حوالے کرنا نیز ان کے ایام اسیری کو طول دینے کے لئے روایتی غیرقانونی پولیسی، جموں کشمیر میں بھارتی نام نہاد جمہوریت کے بودا پن اور بے معنی ہونے کی ایک اور واضح دلیل ہیں۔ بھارتی حکمرانوں اور ان کے مقامی کٹھ پتلیوں کو ایسے ظالمانہ اقدامات اور غیر جمہوری حربے آزمانے پر کچھ شرم کرنی چاہئے۔ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے آج اخبارات کے لئے جاری اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پرامن و جمہوری عوامی جلسے کو پولیس اور فوج کے آہنی پنجوں کے ذریعے روک دینا، پرامن سیاسی قائدین و اراکین کو گرفتار کرنا اور پھر ان کے ایام اسیری کو طول دینے کا عمل جموں و کشمیر میں نافذ نام نہاد بھارتی جمہوریت کے بودے پن اور بے معنی ہونے پر دلیل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نومبر 2017ء میں بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور دوسرے وزراء نے دعوے کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ کشمیر میں مزاحمت کو ختم کر دیا گیا ہے اور یہ کہ جموں کشمیر میں سب لوگ بھارت کے ساتھ اور مزاحمتی تحریک کے خلاف ہیں۔ مشترکہ قیادت نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ پندرہ دسمبر کا جلسہ ایک امتحان ہوگا کہ آیا بھارتی حکمران اور ان کے کشمیری گماشتے اپنے جمہوری دعوؤں میں کچھ کھرے ہیں اور آیا انہیں اپنے ان دعوؤں پر کچھ یقین ہے بھی کہ نہیں جس کے تحت وہ مانتے ہیں کہ کشمیر میں کوئی بھی مزاحمتی تحریک کے ساتھ نہیں ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو بھارت اور اس کے گماشتے اس جلسہ عام کو نہیں روکتے۔ متکبر بھارتی حکمرانوں اور ان کے ریاستی کٹھ پتلیوں جن کی قیادت پی ڈی پی کر رہی ہے نے اس جلسے کی اجازت دینے کے بجائے اس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور مجھے (محمد یاسین ملک) اور میرواعظ محمد عمر فاروق کو کئی دوسرے لوگوں سمیت گرفتار کرنے میں ہی عافیت سمجھی جبکہ بزرگ قائد سید علی شاہ گیلانی جو عرصۂ دراز سے خانہ نظربند ہیں کے گھر کو بھی مقفل کردیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 691374
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش