0
Saturday 23 Dec 2017 21:03

فلسطینیوں کی حمایت سر آنکھوں پر لیکن جموں کشمیر کے متعلق قراردادیں کہاں گئیں، انجینئر رشید

فلسطینیوں کی حمایت سر آنکھوں پر لیکن جموں کشمیر کے متعلق قراردادیں کہاں گئیں، انجینئر رشید
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں بھارت اور پاکستان کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دئے جانے کے فیصلے کی مذمت کرنے کے متعلق امریکہ مخالف قرارداد کی غیر مشروط حمایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے دونوں ممالک سے کہا ہے کہ اگر وہ فلسطینوں کے معاملے پر متفقہ موقف رکھ سکتے ہیں تو جموں کشمیر کے مسئلہ کو حل کیوں نہیں کر سکتے۔ سرینگر سے جاری اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت سر آنکھوں پر لیکن پوچھا جا سکتا ہے کہ جس اقوام متحدہ میں ہندوستان نے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے، اسی اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں پر جموں کشمیر کے مسئلہ کے حوالے سے عمل درآمد کے لئے ہندوستان کیوں تیار نہیں ہوتا، جب کبھی بھی نئی دہلی پر اقوام متحدہ قراردوں کے حوالے سے دباؤ بڑھتا ہے تو وہ یہ کہہ کر اپنی جان چھڑاتی ہے کہ اقوام متحدہ کی جموں کشمیر کے متعلق قراردادں پر عمل درآمد لازمی نہیں۔ امریکہ کے خلاف حالیہ منظور شدہ قرارداد پر بھی اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت عمل درآمد لازمی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی انصاف پرست شخص سوال کر سکتا ہے کہ اگر یہ قراردادیں محض کاغذ کا ٹکڑا ہیں تو پھر ان کا منظور کرانا کیا مطلب رکھتا ہے۔ نئی دہلی کو چاہئے کہ وہ اقوام عالم میں اپنا وقار اونچا کرنے کے لئے جموں کشمیر کے متعلق منظور شدہ قراردادوں کو تسلیم کرکے اس خطہ میں دائمی امن کو یقینی بنائے ورنہ فلسطینیوں کی حمایت میں اس کا ووٹ ڈالنا کوئی معنٰی نہیں رکھتا۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ امریکہ کی مذمت میں منظور کردہ قرارداد کا زمینی سطح پر کوئی فائدہ نہیں لیکن اگر دونوں ممالک ہٹ دھرمی چھوڑ دیں تو وہ جموں کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرکے نہ صرف اپنے وقار کو بڑھا سکتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی حیثیت کو بھی چار چاند لگا سکتے ہیں۔ انجینئر رشید نے پاکستان سے بھی اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر کے تنازعہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملانے کے لئے ہندوستان کی طرف سے پیش کردہ عذرات کا توڑ کرے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پاکستان بار بار اقوام متحدہ قراردادوں کی حمایت میں بات کرتا رہتا ہے وہاں اس پر بھی لازم ہے کہ گلگت بلتستان اور CPEC جیسے اہم معاملات کو لیکر مختلف خدشات کو دور کرے تاکہ نئی دہلی کو اقوام متحدہ قرادادوں کے ناقابل نافذالعمل ہونے کا بہانہ ختم ہو سکے۔
خبر کا کوڈ : 691981
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش