امامعلی رحمان
افغانستان میں داعش کی موجودگی سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، تاجک صدر + تصاویر
پارلیمنٹ سے خطاب
24 Dec 2017 01:31
تاجکستان کے صدر کا اپنے ملک کی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہنا تھا کہ دولت اسلامی یا داعش سے وابستہ گروہوں کا افغانستان میں جنم لینا اور ان گروہوں میں مختلف ممالک سے دہشت گردوں کو اکٹھا کرنا مشرق وسطی کے ممالک کیلئے پریشان کن بات ہے۔ تاجکستان کی افغانستان کے ساتھ طولانی سرحد ہے، ہم افغانستان میں داعش کی موجودگی سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ ہماری افغانستان کے ساتھ موجودہ سرحدی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہمیں اس طرف زیادہ متوجہ رہنے کی ضرورت ہے۔
اسلام ٹائمز۔ تاجکستان کے صدر امامعلی رحمان نے افغانستان میں دہشت گرد گروہ داعش کی تاسیس اور موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ملک کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے تاجکستان کے صدر نے کہا کہ افغانستان میں داعش کی تاسیس اور اس جیسے دوسرے مسلح گروپس کی حمایت اور ان کو پروان چڑھانا تاجکستان کیلئے شدید تحفظ کا باعث ہے۔ دوشنبہ کی افغانستان کے ساتھ طویل سرحد ہے اور ہم افغانستان کے حوالے سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ امامعلی رحمان نے مزید کہا کہ ہم دہشت گردوں کو اچھے اور برے دہشت گرد نہیں کہ سکتے۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ دہشت گردوں کا نہ کوئی دین ہوتا ہے اور نہ کوئی نظریہ۔ ان کا کوئی ملک نہیں ہوتا نہ ہی انکی کوئی قوم ہوتی ہے۔ دہشت گردی سے ساری دنیا کو خطرہ لاحق ہے۔ تاجکستان کے صدر کا نے کہا کہ 2017 ء میں دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک میں دہشت گردوں کے حملے ہوئے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ ان دہشت گردی کی کاروائیوں کے جغرافیہ میں روز بروز مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال کا جاری رہنا شدید قسم کے سیکورٹی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ تاجکستان نے ہمیشہ سے پوری دنیا کے ساتھ سیکورٹی روابط کو بہت اہمیت دی ہے۔ اگلے سال مئی کے مہینے میں ہم دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کروا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 692052