0
Sunday 24 Dec 2017 23:46

صہیونی حکومت خطے اور پوری دنیا کیلئے حقیقی خطرہ ہے، امریکہ فلسطین کی نسبت آسان اہداف میں بھی شکست کھا چکا ہے، نعیم قاسم

صہیونی حکومت خطے اور پوری دنیا کیلئے حقیقی خطرہ ہے، امریکہ فلسطین کی نسبت آسان اہداف میں بھی شکست کھا چکا ہے، نعیم قاسم
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ خطے میں رونما ہونے والے تمام واقعات کے پیچھے صیہونی حکومت ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فلسطین اور قدس "قطب‌ نما" کی حیثیت سے باقی رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے اعلان کیا کہ صہیونی حکومت خطے اور پوری دنیا کے لئے ایک حقیقی خطرہ ہے۔ المنار ٹی وی چینل سے ملنے والی ایک رپورٹ کے مطابق، شیخ نعیم قاسم نے ایک سیاسی اجلاس جو "قدس، آسمانی مذاہب کا دارالحکومت" کے عنوان سے حزب اللہ نے منعقد کیا تھا، سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی تمام مشکلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے، جن میں سے ایک عراق پر قبضہ تھا، تاکہ اس ملک کو کمزور کیا جائے، بعض عربی ممالک کے معاملات میں امریکہ کی مداخلت اور "عربی بھار" کے عنوان سے بعض اقدامات جن کا مقصد بھی ان ممالک کو کمزور کرنا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کا ایک اور اقدام 2006ء میں لبنان کے خلاف جنگ تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر "تسویہ" کا موضوع اٹھایا گیا، اس اقدام کا مقصد بھی حکومت اسرائیل اور اس کی سرحدوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانا تھا، جو بین الاقوامی طور پر تسلیم کی گئیں ہیں، جس کے ساتھ فلسطین نام کی کوئی چیز بھی باقی رہ جائے۔

شیخ قاسم نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا دورانیہ امریکیوں کی توقعات سے زیادہ طولانی ہوگیا اور وہ مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کو اپنے تابع کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ امریکہ کو امید تھی کہ فلسطینی عوام یا تو اپنے ملک کو بھول جائیں یا پھر ان کے چیلینجز کے مقابلے میں کمزور پڑ جائیں گے، لیکن فلسطینی عوام نے مقاومت اور انتفاضہ کے سلسلے کو نسل در نسل جاری رکھا۔ حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل نے وضاحت کی کہ 
صدی کا معاملہ(فلسطین۔ اسرائیل کی صلح کهلئے امریکی حکومت کی منصوبہ بندی) 
چار اجزاء پر مشتمل ہے۔
اول: قدس اسرائیل کے لئے مختص ہو، ابودیس مشرقی قدس کی بجائے فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔
دوم: سعودی عرب مختلف ممالک میں موجود آوارہ اور بے گھر فلسطینیوں کے لئے خسارت ادا کرے اور فلسطینی عوام کسی بھی صورت اپنے وطن واپس نہ لوٹیں، اس طرح ان کا اپنے وطن واپسی کا دیرینہ حق امریکہ کی زیر نگرانی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ذریعے منسوخ کر دیا جائے گا۔
سوم: کرانہ باختری کا ہر وہ حصہ جس پر اسرائیل نے اپنی نئی بستیاں تعمیر کر لی ہیں، وہ علاقے اسرائیل تحویل میں دے دیئے جائیں اور اس زمین کے بدلے میں فلسطینیوں کو غزہ کے نزدیک صحراء سینا میں زمینیں دے دی جائیں۔
چهارم: فلسطیین دست نگر(امداد لینے والا) ملک اور بغیر فوج کے ہو، جو بین الاقوامی سرپرستی یا کسی اور طریقے سے چلایا جائے، تاکہ وہ اسرائیل کے لئے کسی ضرر کا باعث نہ بن سکے۔

شیخ قاسم نے قدس کے بارے میں امریکی موقف اور اس سے مربوط حالیہ واقعات کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 18 دسمبر کو قدس کی صورتحال کے بارے میں مصر کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کو ویٹو کرنے پر مجبور ہوا، کیونکہ سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 14 ارکان نے مصری قرارداد کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 21 دسمبر کو جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد 128 ووٹوں کی حمایت سے منظور ہوگئی اور یوں یہ امریکہ کے منہ پر ایک اور طمانچہ تھا۔ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ الجھن کا شکار ہوگیا ہے اور وہ ممالک جنہوں نے قدس کے معاملے امریکہ کا ساتھ نہیں دیا، انہیں اس نے مالی امداد روکنے کی دھمکی دی اور یہ اقدام امریکی قدرت نہیں بلکہ کمزوری کی دلیل ہے۔ امریکہ ایک طرف اور پوری دنیا دوسری طرف ہے اور یہی ٹرمپ کی حماقت کو ظاہر کرتا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ 2000ء میں جنوبی لبنان کی آزادی میں حزب اللہ کی کامیابی، غزہ کی پٹی پر 3 جنگوں میں کامیابی، ایران کی زیر نگرانی مقاومت کے ہاتھوں عراق و شام میں تکفیری دہشت گردی کی شکست کا تجربہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ صرف امریکہ کا فیصلہ ہی کافی نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ فلسطین کی نسبت آسان اہداف میں بھی شکست کھا چکا ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آج ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ قطب نما یہی فلسطین اور قدس ہے اور اس سے کبھی بھی غافل نہ ہوں۔
خبر کا کوڈ : 692409
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش