0
Saturday 20 Jun 2009 10:34

رہبر انقلاب اسلامی ایران کا تہران میں نماز جمعہ کے عظیم الشان اجتماع سے یادگار خطاب

رہبر انقلاب اسلامی ایران کا  تہران میں نماز جمعہ کے عظیم الشان اجتماع سے یادگار خطاب
 رہبر انقلاب اسلامی ایران حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ کے عظیم الشان اجتماع میں اتحاد و وحدت ، یاد خداوند متعال ، اس کی مدد و نصرت پر اعتماد اور قلبی اطمینان و سکون کو گذشتہ 30 سالوں میں ایران کی مؤمن قوم کا خطرناک طوفانوں سے سلامتی کے ساتھ عبور کرنے کا  سب سے اہم اور اصلی عامل قرار دیا اور انتخابات میں رقابت اور اس کے بعد رونما ہونے والے مختلف پہلوؤں کی واضح اور روشن تشریح کرتے ہوئے فرمایا: 22 خرداد (مطابق 12 جون ) کے صدارتی انتخابات میں قوم کی بے مثال اور شاندار شرکت، قومی اعتماد ، امید اور شادابی کا عظیم مظاہرہ ، دشمنوں کے لئے سیاسی زلزلہ اور انقلاب و ایران کے دوستوں کے لئے تاریخی جشن و سرور کا دن تھا اور انتخابات میں شرکت کرنے والے  تقریباً 40 ملین  ووٹروں نے امام خمینی (رہ) ، انقلاب اسلامی اور شہداء کو ووٹ دیئے ہیں اور چاروں محترم امیدوار بھی اسلامی نظام سے متعلق افراد ہیں لہذا سب کو قوانین کے دائرے میں رہ کر مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبے کے دوران عوام کے احساسات و جذبات اور تکبیروں کی گونج میں انتخابات سے متعلق گونا گوں مسائل کی وضاحت و تشریح کے دوران قوم ، صدارتی امیدواروں ، ممتاز شخصیات، سیاسی افراد  نیز مغربی سامراجی حکومتوں کے بعض رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے الگ الگ مطالب بیان کئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی مؤمن و آگاہ قوم کی تجلیل اور 22 خرداد مطابق 12 جون کے انتخابات میں 40 ملین کے قریب ووٹروں کی بھرپور شرکت کو عوام کی، احساس ذمہ داری اور عظیم عوامی مظاہرہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے ساتھ عوام کی پرجوش محبت ،والہانہ لگاؤ اور انتخابات میں عوام کی 85 فیصد شرکت، نظام جمہوری اسلامی  اور ایرانی عوام پر، ولی عصر امام زمانہ (عج) کی خاص عنایت اور خداوند متعال کی رحمت اور اس کے فضل و کرم کا مظہر ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دسویں صدارتی انتخابات میں ملک بھر میں جوانوں کے ذوق و شوق اور شعور سے بھرپور شرکت کو جوانوں کی موجودہ نسل میں انقلاب کی پہلی نسل کے سیاسی تعہد و ذمہ داری کے احساس و استمرار کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا: میں دل کی گہرائی سے ایرانی عوام اور اپنے جوانوں کی عظمت کے سامنے تواضع اور انکساری کا اظہار کرتا ہوں ۔ رہبر معظم نے عوام کے مختلف سلیقہ و انداز اور صدارتی انتخابات میں ان کی طرف سے مختلف امیدواروں کو ووٹ دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام کی متفاوت و مختلف آراء کے پس پردہ ملک اور اسلامی نظام کی حفاظت کا مجموعی احساس اس طرح موجیں مارتا نظر آتا ہے کہ مرد و عورت ، پیر و جوان ، مختلف مذاہب کے پیروکار ، اقوام اور دیہاتی و شہری سب نے ملکر اس تاریخی اور ناقابل فراموش واقعہ کو رقم کیا ہے جو ایران اور انقلاب کے دشمنوں کے لئے سیاسی زلزلہ اور دنیا میں ایرانی قوم کے دوستوں کے لئے تاریخی اور حقیقی جشن شمار ہوتا ہے۔ رہبر معظم نے 22 خرداد (12جون) کے انتخابات کو انقلاب،امام خمینی (رہ) اور شہیدوں کے ساتھ قوم کی عظیم وفاداری کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا: عوام کی اس عظیم شرکت کی بدولت انقلاب اسلامی نے  ترقی و پیشرفت اور سربلندی کے لئے تازہ سانس لی ہے اور اسلامی نظام کے دشمنوں کے سامنے دینی، عوامی اور جمہوری حکومت کی حقیقی عظمت کو پیش کیا ہے۔ رہبر معظم نے صدارتی انتخابات میں قومی اعتماد، شادابی ، آزادی اور امید کے ساتھ شرکت کو سامراجی ذرائع ابلاغ کی معاندانہ تبلیغات کے جواب میں ایرانی قوم کا جواب قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام پر قوم کا اعتماد 22 خرداد کے انتخابات میں ایک بار پھر نمایاں ہوا جبکہ اسلام و ایران کے دشمن انتخابات کے بارے میں شک و تردید پیدا کرکے قومی اعتماد کو متزلزل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں تاکہ عوام انتخابات میں شرکت کو کم رنگ کر کے اسلامی نظام کی مشروعیت اور اس کےجواز پر سوالیہ نشان لگا دیں ،اگر وہ اپنے اس شوم مقصد میں کامیاب ہو جائیں تو اس نقصان و زیان کا ازالہ ناممکن ہو جائے گا ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے 22جون کے انتخابات کے بارے میں کئی ماہ پہلے سے سامراجی میڈیا کی طرف سے دھاندلی کے پروپیگنڈےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں نے یکم فروردین کی تقریر میں ملک کے اندر اپنے دوستوں کو سفارش کی تھی دھاندلی کے بارے میں دشمن کی بات کو نہ دہرائیں کیونکہ وہ اس اعتماد پر سوالیہ نشان لگانا چاہتا ہے جو نظام نے حکام اور ان کی کارکردگی کی بدولت گزشتہ 30 برسوں میں حاصل کیا ہے ۔ رہبر انقلاب اسلامی  نے انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کے درمیان رقابت کو سنجیدہ ، آزاد اور ٹی وی مناظرات کو صاف و شفاف اور صریح قرار دیتے ہوئے فرمایا: صدارتی انتخابات میں چاروں امیدواروں کی باہمی رقابت در حقیقت اسلامی نظام کے حامی افراد کی باہمی رقابت تھی جبکہ صہیونی ذرائع ابلاغ جھوٹ اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعہ اس رقابت کو اسلامی نظام کے حامیوں اور مخالفوں کی رقابت قرار دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والےچاروں افراد کے بارے میں اپنی وسیع معلومات اور قریبی شناخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان میں ایک امیدوار موجودہ خدمتگذار، محنتی اور قابل اعتماد صدر ہیں دوسرے امیدوار آٹھ سال تک میری صدارت  کے دوران  وزیر اعظم رہ چکے ہیں تیسرے امیدوار سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر اور دفاع مقدس کے اصلی کمانڈروں میں شامل رہے ہیں اور چوتھے امیدوار دو مرتبہ پارلیمنٹ کے اسپیکر رہ چکے ہیں یہ تمام امیدوار اسلامی نظام کے حامی اور اسلامی نظام سے متعلق ہیں لہذا امریکی، برطانوی اور صہیونی میڈیا کے گمراہ کن پروپیگنڈوں کے برعکس ان کی رقابت اسلامی نظام کے حامیوں کی رقابت ہے۔ 
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدارتی انتخاب کے نتائح کے بارے میں بات کی ہے اور صدر احمدی نژاد کے انتخاب کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک او میڈیا پر سخت تنقید کی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے عوام سے کہا کہ وہ اب احتجاجی جلسوں اور جھڑپوں سے گریز کریں اور قانوں کے دائرے میں رہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے سابق صدر ہاشمی رفسنجانی کی بابت کہا کہ وہ ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کو رد کرتے ہیں اور ان کی اسلامی انقلاب کے لئےخدمات کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخاب سے پہلے انہوں نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا تھا اور عوام نے خود فیصلہ کیا کہ وہ کس کو صدر بنانا چاہتے ہیں اور یوں پچھلے جمعہ کو ہونے والے انتخاب میں لاکھوں افراد نے اپنے اپنے امیدوار کو ووٹ ڈالا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ انتحاب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی عوام خوشی اور اعتماد سے زندگی گزار رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اتنے بڑی پیمانے پر انتخاب میں شریک ہوئے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے چاروں امیدوار اسلامی انقلاب کی حمایت کرتے ہیں اور یہ انتخاب اس ریاست کے اندر انقلابی امیدواروں کا مقابلہ تھا یہ ریاست حامی اور ریاست مخالف امیدواروں میں مقابلہ نہیں تھا۔انہوں نے ایرانی عوام کی انتخاب میں بھرپور شرکت کو سراہا اور کہا کہ اسلامی ریاست انتخابات میں دھاندلی نہیں کرتی اور انتخاب میں شریک تمام افراد کو یہ بات معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج صحیح تھے اور انہوں نے اس کے بارے میں تحفظات رکھنے والے امیدواروں سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عدالتی نظام سے رجوع کریں۔ اس خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے غیر ملکی طاقتوں اور میڈیا پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے ان ممالک کو "مغرور"اور گمراہ کن قرار دیا اور برطانیہ کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مغربی ممالک کے جو سفارتکار ماضی میں ڈپلومیسی سے بات کرتے تھے۔ گذشتہ چند دنوں سے انہوں نے ڈپلومیسی کا نقاب اتار دیا ہے اور ان ممالک کے اصلی چہرے اب سامنے آگئے ہیں اور وہ در اصل ایران کے دشمن ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ان ممالک میں سب سے منفی کردار برطانوی حکومت کا ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ایران کے بارے میں شاید یہ غلط فہمی تھی کہ یہ جارجیا ہے جہاں وہ ایک "ویلوٹ روولوشن" لے کر آسکیں گے۔ ۔بارہ جون کے صدارتی انتخاب میں احمدی نژاد دو تہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ ایران کے صدر منتخب ہو گئے تھے لیکن اپوزیشن نے اس انتخاب پر وسیع پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔شکست خوردہ امیدوار میر حسین موسوی اور اصلاح پسند مہدی کروبی کے علاوہ قدامت پسند محسن رضائی سے کہا گیا ہے کہ وہ شورائے نگہبان کی ہفتہ کے روز ایک غیر معمولی میٹنگ میں شرکت کریں اور شورٰی کے اراکین کے ساتھ اپنے اپنے مسائل پر بات چیت کریں۔


خبر کا کوڈ : 6925
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش