0
Tuesday 26 Dec 2017 17:00
سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے لواحقین کو انصاف دلانے کیلئے طاہرالقادری جو فیصلہ کرینگے، میں اور میری پارٹی انکا ساتھ دیگی، عمران خان

ماڈل ٹاؤن میں قتل عام نواز شریف کے حکم کے بغیر نہیں ہوا، عملدرآمد کرانیکا کردار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نے نبھایا، طاہر القادری

پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ شریف خاندان کے ظالمانہ اقتدار کا خاتمہ کیا جائے
ماڈل ٹاؤن میں قتل عام نواز شریف کے حکم کے بغیر نہیں ہوا، عملدرآمد کرانیکا کردار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نے نبھایا، طاہر القادری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ انہیں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قتل عام نواز شریف کے حکم پر ہوا، جس پر عمل درآمد کرانے کا کردار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نے نبھایا۔ تحریک منہاج القرآن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرس کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق تحریک چلانے پر عمران خان نے ان کا ہمیشہ ساتھ دیا۔ طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ استعفٰی دے کر خود کو قانون کے حوالے کریں، کیوںکہ جب تک وہ عہدوں پر برقرار رہیں گے، تب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکیں گے۔ پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیشن نے ہی انہیں مجرم قرار دیا ہے، اب بات قیاس آرائیوں کی نہیں ہے، رپورٹ نے یہ طے کر دیا کہ شہباز شریف نے پولیس کو وہاں سے ہٹنے کا حکم نہیں دیا۔ طاہرالقادری کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاکتوں کے لئے پنجاب کی بیورو کریسی کو استعمال کیا گیا، جبکہ پنجاب کے 45 تھانوں کے اہلکاروں اور شوٹرز کو دھرنے کے لئے بلایا گیا۔ پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں یہ طے کیا گیا کہ وسیع اتفاق رائے کے بعد ہی کوئی حتمی لائحہ عمل بنایا جائے گا اور وسیع اتفاق کے لئے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں غور کیا جائے گا۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پنجاب حکومت کا سارا طور طریقہ مافیا والا ہے، اگر یہ مافیا نہ ہوتی تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو کب کا انصاف مل چکا ہوتا۔ عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں کہا کہ سارے ادارے حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ پی ٹی آئی کے سربراہ کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سارے ثبوت عیاں ہیں، کیوںکہ لوگوں کو قتل کئے جانے کی ویڈیوز ٹی وی پر بھی چلیں اور انہوں نے لوگوں کو قتل ہوتے ہوئے دیکھ کر ہی طاہرالقادری کا ساتھ دیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جب ہم دھرنا دیتے ہیں تو حکومت کہتی ہے کہ ہم ترقی کے خلاف ہیں اور جب خود وہ عدلیہ کے خلاف دھرنا دیتے ہیں تو انہیں ہر چیز بھول جاتی ہے۔ اس موقع پر عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق احتجاجی تحریک پر پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کیا۔ پریس کانفرنس سے قبل عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے وفد نے طاہرالقادری سے تحریک منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔ عمران خان کے ساتھ پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی، علیم خان اور شفقت محمود سمیت دیگر رہنما بھی ساتھ تھے۔ ملاقات میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر آںے کے بعد نئی حکمت عملی پر غور کئے جانے سمیت پنجاب اور وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے رواں ماہ 5 دسمبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے اور اسے 30 روز میں شائع کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ طاہر القادری نے پنجاب حکومت کو 31 دسمبر کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلٰی پنجاب اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ مستعفی ہوجائیں، دوسری صورت میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ عمران خان نے پی اے ٹی نے حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جماعت ان کا ساتھ دے گی۔

دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارٹی وفد کے ہمراہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ماڈل ٹاﺅن کا سانحہ ہوا، ہم نے ٹی وی پر براہ راست دیکھا، کسی بھی جمہوری حکومت میں اس بے رحمی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، جس طرح 14 لوگوں کو خون میں نہلایا گیا، یہ عوامی تحریک کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے، ملٹری ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والے افراد ہمیں جمہوریت کا درس دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف نے یہ سارا سانحہ آپ کو ڈرانے اور سبق سکھانے کیلئے کیا تھا، اگر یہ مافیا نہ ہوتا تو آپ کو ایک ماہ میں انصاف مل جانا تھا، نیب ان کیخلاف کیسز کو دبا رہی ہے، ایف آئی اے ان کے کنٹرول میں اور ایس ای سی پی میں ان کے جعلی کاغذات تیار کئے جاتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ شریف برداران سیاسی قائدین نہیں بلکہ مافیا ہیں اور ان کے طور طریقے مافیا والے ہیں، مافیا کے گرد اپوزیشن نے گھیرا تنگ کر لیا ہے اور یہ اب جو کچھ مرضی کر لیں، ان کا سیاسی کردار ختم ہوچکا ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف مجھے فوج کا لاڈلہ ہونے کا طعنہ دیتے ہیں لیکن ساری دنیا جانتے ہے کہ لاڈلہ تو وہ جس کو جنرل ضیاء الحق نے چوسنی دے کر تیار کیا، لاڈلہ تو وہ ہے جس نے مہران بینک سے پیسے لئے، لاڈلہ تو وہ جس نے آئی جے آئی کے ذریعے فوج کا کندھا استعمال کیا ہے اور زیادہ دُور جانے کی بات نہیں 2013ء میں ایک بریگیڈئر نے ٹھپے لگانے کیلئے ان کی مدد کی تھی، نواز شریف کو اس وقت صرف یہ دکھ ہے کہ اسٹیبلشمبٹ ان کی مدد نہیں کر رہی، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے لواحقین کو انصاف دلانے کیلئے طاہر القادری جو فیصلہ کریں گے، میں اور میری پارٹی پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دی گی۔ اس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے بنائے گئے جو ڈیشل کمیشن نے اپنی یکطرفہ تحقیقات کے بعد وزیراعلٰی پنجاب کو ملزم قرار دیا ہے۔ 45 تھانوں کی پولیس اور 12 کمپنیوں کے شوٹرز اور کمانڈرز طلب کئے گئے، یہ سارا ایکشن وزیراعلٰی کے حکم کے بغیر ہونا ناممکن ہے، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ شریف خاندان کے ظالمانہ اقتدار کا خاتمہ کیا جائے۔ 30 دسمبر کو ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ قبل ازیں پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفٰی کمال اور ڈاکٹر طاہرالقادری میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں طاہرالقادری نے انہیں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ وہ اے پی سی میں ضرور شریک ہوں گے اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف دلانے کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری کیساتھ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 692652
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش