0
Wednesday 3 Jan 2018 02:51
سیکرٹری قومی سیکورٹی کونسل

ایران میں ہونے والے مظاہروں کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے، علی شمخانی

اگلے چند دنوں میں مسائل حل ہو جائیں گے
ایران میں ہونے والے مظاہروں کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے، علی شمخانی
اسلام ٹائمز۔ ایران کی قومی سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری جناب علی شمخانی نے المیادین نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور خصوصا ڈونالڈ ٹرامپ کی اس مرحلے میں ہمارے ساتھ دشمنی کوئی غیر متوقع چیز نہیں ہے، یہ مسئلہ ہمارے لئے بہت زیادہ واضح ہے۔ در حقیقت امریکہ نے اس خطے میں جتنی بھی سرمایہ گذاری کی ہوئی تھی سب خاک میں مل گئی ہے اور ان کے اپنے بقول انہوں نے دو بلین ڈالر سے بھی زیادہ خرچ کیا ہے لیکن آج آپ دیکھیں افغانستان، عراق، شام اور لبنان کی کیا صورتحال ہے۔ پس یہ ایک طبعی بات ہے کہ وہ ہمارے دشمن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی لحاظ سے مشکلات آج صرف ایران کیلئے ہی نہیں ہیں، آپ بتائیں دنیا میں کونسا ملک ہے جس میں مشکلات نہیں ہیں۔ ٹرمپ نے بھی امریکہ کی اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کیلئے مشرق وسطی میں 400 بلین ڈالر خرچ کئے ہیں اور اس خطے کے ممالک کے درمیان مقابلہ بازی ایجاد کر کے ان کی دولت کو لوٹ رہا ہے۔ اس کا ہدف اپنے ملک کی اقتصادی صورتحال کو ٹھیک کرنا ہے۔ جس طرح سے امریکہ میں اقتصادی مشکلات ہیں اسی طرح ایران میں بھی اقتصادی مسائل ہیں۔ یہ مسائل جنگ کی وجہ سے ایجاد ہوئے اور ان کے باقی رہنے کا سبب ہمارے خلاف پابندیاں اور کچھ ہماری داخلی غلط منیجمنٹ ہے۔ ہم ان باتوں سے آگاہ ہیں اور ہمیں علم ہے کہ یہ مسائل لوگوں کی طرف سے اٹھائے جائیں گے۔

قومی سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ایران کی داخلی موجودہ صورتحال اور عوام کی طرف سے کئے جانے والے مظاہروں کی وجہ اقتصادی مشکلات ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان مظاہروں کی ایک اور وجہ ہمارے داخلی میڈیا کا کردار ہے۔ علی شمخانی نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر چلنے والی کمپین ایرانی قوم کے خلاف پراکسی وار ہے۔ ہماری تحقیقات کے مطابق 27 فیصد ہیش ٹیگ سعودی عرب سے چلائے گئے ہیں لیکن یہ ہیش ٹیگ سعودی عرب کے عوام کی طرف سے نہیں ہیں بلکہ اس کے پیچھے سعودی حکومت یعنی محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے اور اس کام کو اسرائیلی اور مغربی ماہرین کے ذریعے انجام دیا گیا ہے۔ ایران کی صورتحال سے متعلق جتنے ہیش ٹیگ چلائے گئے ہیں وہ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کی طرف سے چلائے گئے ہیں۔ علی شمخانی نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک خاص تنظیم بنائی ہوئی ہے۔ اس آرگنائزیشن کو چلانے کیلئے سعودیہ سے باہر سے لوگوں کو لایا گیا ہے چونکہ خود سعودیوں کے پاس اس طرح کے کاموں کیلئے کافی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ اسی طرح منافقین بھی یقینی طور پر اس آرگنائزیشن کے ہاتھ مضبوط کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ سعودیوں کو اس کام کا قطعی طور پر ایران کی طرف سے مناسب جواب دیا جائے گا اور انہیں ایسی جگہ سے یہ جواب دریافت ہو گا جس کا وہ اندازہ بھی نہیں لگا سکیں گے۔ سعودیہ کا حاکم خاندان ہمارے جوابی خطرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ایڈمرل علی شمخانی نے کہا کہ سعودیہ ایران کے داخلی مسائل میں الجھنے سے اور ایران کی ہوشیار قوم کو دھوکہ دینے کی کوشش کرنے سے یمن میں کئے گئے اپنے شرمناک اقدامات کو نہیں چھپا سکتا۔ ایرانی قوم ٹرمپ سے بھی زیادہ سعودیہ کے ایران کے داخلی امور میں مداخلت پر ناراض ہے۔ ہم کبھی بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ ایرانی قوم سعودیہ کے حاکم خاندان سے اس حد تک نفرت کرے لیکن ایران کی سعودیہ کے ساتھ دشمنی اس ملک پر حاکم خاندان کے اپنے رویہ کی وجہ سے ہے۔ مغرب کی ایران کے ساتھ دشمنی ایک احمقانہ دشمنی ہے۔ بعضی ممالک کو اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ خلیج فارس میں ان کے مفادات موجود ہیں۔ ایران کے داخلی مسائل میں بیرونی منظم مداخلت کی وجہ ہمیں ترقی کے راستے سے دور رکھنا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایران کی ترقی کی جانب رفتار کو اندر ہی سے روکا جائے۔ جو کچھ ایران میں انجام پایا ہے اگلے چند دنوں میں رک جائے اور اس کے بارے میں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 694315
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش