QR CodeQR Code

کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں کرپشن مالی و انتظامی بے ضابطگیاں بڑھ گئیں

10 Jan 2018 19:16

حکومت سندھ نے کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں ایم ڈی کی خالی اسامی پر 20 اکتوبر 2016ء کو گریڈ 20 کے افسر محمد رمضان اعوان کو تعینات کیا لیکن محض 5 روز کے بعد گریڈ 20 کے ایک اور افسر بقا اللہ انڑ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جبکہ بقا اللہ انڑ نے اپنے عہدے کا چارج ہی نہیں لیا۔


اسلام ٹائمز۔ فش ہاربر اتھارٹی میں کرپشن مالی و انتظامی بے ضابطگیاں بڑھ گئیں۔ حکومت سندھ نے سالانہ تقریباً 40 کروڑ ڈالر مالیت کی مچھلی برآمد کرنے والے ادارے کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں کافی عرصے کے بعد منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری تو کردی، لیکن بیشتر انتظامی معاملات تا حال صوبائی وزارت ماہی گیری کے بااثر افراد چلا رہے ہیں جبکہ ڈائریکٹر آپریشنز کی اسامی کو پھر بھی خالی رکھا گیا ہے اور ڈائریکٹر آپریشن کے اختیارات ڈائریکٹر ایڈمن کو دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فش ہاربر اتھارٹی میں نئی لانچوں کی رجسٹریشن، لائسنس اور کریو کارڈ جاری کرنے سمیت مختلف معاملات غیر متعلقہ اور نان کوالیفائیڈ لوگ چلا رہے ہیں جس سے ادارے میں کرپشن اور مالی و انتظامی بے ضابطگیاں بڑھ گئی ہیں، ادارے میں منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری بڑے عرصے سے ایک مسئلہ رہی ہے، حکومت سندھ نے کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں ایم ڈی کی خالی اسامی پر 20 اکتوبر 2016ء کو گریڈ 20 کے افسر محمد رمضان اعوان کو تعینات کیا لیکن محض 5 روز کے بعد گریڈ 20 کے ایک اور افسر بقا اللہ انڑ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جبکہ بقا اللہ انڑ نے اپنے عہدے کا چارج ہی نہیں لیا۔

اس کے بعد ایم ڈی کے عہدے کا چارج بدستور سیکریٹری محکمہ ماہی گیری سندھ کے پاس رہا اور اکتوبر 2017 تک ایم ڈی کا عہدہ خالی رکھا گیا۔ فش ہاربر کی سی بی اے یونین اور میڈیا کے دباؤ پر نومبر 2017ء میں گریڈ 20 کے ایک اور افسر ہارون احمد خان کو ایم ڈی کراچی فش ہاربر اتھارٹی تعینات کیا گیا لیکن ہاربر کے انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت کے باعث مذکورہ افسر نے بھی چارج لینے سے انکار کردیا، جس کے بعد حکومت سندھ نے 15 نومبر سیکریٹری محکمہ وومن ڈیولپمنٹ مدثر اقبال کو ایم ڈی فش ہاربر کے عہدے پر تعینات کیا، لیکن مذکورہ ایم ڈی کی تعیناتی کے باوجود فش ہاربر کے انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت بدستور جاری ہے، اسی وجہ سے ادارے میں گزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے سے ڈائریکٹر آپریشن کے عہدے پر کسی کی تعیناتی نہیں کی جارہی اور اس عہدے کا چارج ڈائریکٹر ایڈمن کے پاس ہے۔

فش ہاربر سی بی اے یونین کے رہنماء ابصارالحسن کے مطابق فش ہاربر میں ڈپٹی ڈائریکٹر موجود ہونے کے باوجود چارج ڈائریکٹر ایڈمن کے پاس ہے، ذرائع کے مطابق ادارے میں نئی کشتیوں کی رجسٹریشن و لائسنس کا اجرا اور کریو کارڈ بنانے کا کام ہاربر ماسٹر کر رہا ہے اور اسے غیر قانونی طور اسسٹنٹ ڈائریکٹر رجسٹریشن کا چارج دیا گیا ہے جبکہ فش ہاربر کی آئس جیٹی کو غیرقانونی طور پر ڈیزل ٹینکرز کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور اس کام کا ٹھیکہ غیر سرکاری طور فش ہاربر کے ایک ملازم کو دیا گیا ہے۔ دریں اثنا کراچی فش ہاربر اتھارٹی کے ترجمان صغیر احمد کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر آپریشنز کی اسامی تقریباً تین ماہ قبل ظہور احمد عباسی کے ریٹائر ہونے کے باعث خالی ہوئی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کی ترقی ہونے کے بعد انہیں مذکورہ اسامی پر تعینات کردیا جائے گا، فی الحال اس عہدے کا چارج ڈائریکٹر ایڈمن کے پاس ہے، انہوں نے بتایا کہ کشتیوں کی رجسٹریشن و لائسنس کا اجراء اور کریو کارڈ جاری کرنا ہاربر ماسٹر کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے، اگر کسی کو ہاربر ماسٹر کی کرپشن کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو اسے تحریری طور پر دیا جائے تاکہ اس پر کوئی کارروائی کی جاسکے، انہوں نے بتایا کہ فش ہاربر میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر رجسٹریشن کی کوئی اسامی نہیں ہے۔


خبر کا کوڈ: 696212

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/696212/کراچی-فش-ہاربر-اتھارٹی-میں-کرپشن-مالی-انتظامی-بے-ضابطگیاں-بڑھ-گئیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org