0
Tuesday 16 Jan 2018 17:23

کراچی میں اسٹریٹ چلڈرن کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دینے کا آغاز

کراچی میں اسٹریٹ چلڈرن کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دینے کا آغاز
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی فٹ پاتھوں پر زندگی گزارنے والے بچوں کو جنسی زیادتی، جبر اور دباؤ سے بچانے کیلئے عملی تربیت کا آغاز کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق قصور کے افسوسناک واقعے کے خلاف فٹ پاتھ اسکول کے بچے بھی میدان میں آگئے اور اپنی حفاظت خود کرنے کیلئے سیلف ڈیفنس کی بھرپور تربیت لینا شروع کر دی، بچوں نے قطار بنائی اور پنچنگ، اپر بلاک، مڈل بلاک سمیت متعدد داؤ سیکھے۔ اس موقع پر زینب نامی بچی کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کراٹے کی تربیت لے رہے ہیں کہ اب اگر کوئی ہمیں پکڑنے آیا، تو ناصرف ہم شور مچائیں گے، بلکہ مکے برسائیں گے اور سامنے والے کے ہاتھ پر کاٹ کر بھاگ جائیں گے۔ بچوں نے سیلف ڈیفنس کی کلاسز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جو کچھ اس تربیت میں سیکھ رہے ہیں، اسے عملی زندگی میں استعمال کریں گے۔ اسکول انتظامیہ کی رکن سیدہ انفاس شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ عام زندگی میں خواتین، بچے اور بچیوں کو خوف و ہراس کا سامنا ہے، لیکن اس خوف و ہراس سے اپنا دفاع کیسے کرنا ہے، یہ کسی کو معلوم نہیں، اسی لئے سیلف ڈیفنس کی تربیت کا آغاز کیا گیا، جس کے ابتدائی دور میں پہلے بچوں اور پھر ان کی ماؤں کو تربیت فراہم کی جائے گی، یہ تربیت پیشہ ورانہ ماہرین کرا رہے ہیں اور امید ہے کہ اس کی مدد سے ہم محفوظ رہ سکیں گے، تربیت کا ایجنڈا ’’آئیں مل کر اپنے بچوں کی حفاظت کریں اور اپنے بچوں کو ان کی حفاظت کی تربیت دینا‘‘ ہے۔

وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے ربن کاٹ کر زینب میموریل سیلف ڈیفنس ٹریننگ کا افتتاح کیا اور بچوں کے ساتھ مل کر مختلف داؤ بھی دہرائے۔ شمیم ممتاز کا کہنا تھا کہ قصور جیسے واقعات سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو بھی تربیت دی جائے، بچوں کو اکیلا ہر گز باہر جانے نہیں دیا جائے اور چونکہ اسٹریٹ چلڈرن گھروں سے باہر ہی ہوتے ہیں، تو ان کو جسمانی سے زیادہ ذہنی تربیت کی ضرورت ہے۔ شمیم ممتاز نے کہا کہ اسٹریٹ اسکول کے علاوہ ہر اسکول میں اس طرح کی تربیت کا انعقاد ہونا لازمی ہے، تاکہ بچوں کو اس بات سے آگاہی مل سکے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ شمیم ممتاز نے بچوں کے ساتھ مل کر سیلف ڈیفنس کے اسٹیپس بھی سیکھے۔ بچوں کو تربیت دینے والے کراٹے ماسٹر مبشر حسن کا کہنا تھا کہ ابتدائی مرحلے میں بچوں کو جسمانی سے زیادہ ذہنی تربیت دی جا رہی ہے، کیونکہ بچے جسمانی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور اگر انھیں کوئی اغوا کرتا ہے، تو یہ کسی بھی صورت اپنا دفاع نہیں کر پاتے، لہٰذا اس کیلئے ضروری ہے کہ انھیں اس بات کا علم ہو کہ جیسے ہی انھیں معلوم ہو کہ کوئی انھیں اغوا کر رہا ہے یا زبردستی اپنے ساتھ لے جا رہا ہے، تو وہ زور سے چیخنا شروع کر دیں، دوسرے مرحلے میں بچوں کو مزید داؤ پیچ سکھائیں جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 697514
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش