0
Friday 19 Jan 2018 11:29
وزیراعلٰی بلوچستان سابقہ حکومت کی کرپشن کی تحقیقات کرائے

آئندہ عام انتخابات میں ایک پلیٹ فارم سے حصہ لیںگے، باغی ارکان بلوچستان اسمبلی

آنیوالا اتحاد مسلم لیگ کے نام سے ہی ہو سکتا ہے
آئندہ عام انتخابات میں ایک پلیٹ فارم سے حصہ لیںگے، باغی ارکان بلوچستان اسمبلی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق)، عوامی نیشنل پارٹی اور اپوزیشن رہنماؤں نے صوبے میں حکومت کی تبدیلی میں دوسری جماعتوں کے ملوث ہونے اور اراکین کی دوسری جماعت میں شامل ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آنے والے الیکشن میں اتحاد کے ذریعے ایک پلیٹ فارم سے حصہ لیں گے۔ حکومت قومی اسمبلی کی ہر ضلع پر ایک سیٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ صوبائی سیٹوں میں بھی اسی تناسب سے 32 سیٹوں کا اضافہ کرے۔ سینیٹ انتخابات میں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور فاٹا پر کرپشن کے الزامات لگائے جاتے ہیں، جوکہ غلط ہے۔ ان کا راستہ روکنے کے لئے ڈائریکٹ انتخابات کرائے جائیں۔ وزیراعلٰی بلوچستان گذشتہ ساڑھے چار سالوں کے دوران فنڈ کی بانٹ، اقرباء پروری سمیت ملازمتوں کی خرید و فروخت پر جوڈیشل انکوائری کرواء کر حقائق قوم کے سامنے لائیں۔ 32 ہزار آسامیوں پر میرٹ کی بنیاد پر فوری طور پر بھرتیوں کے عمل کو مکمل کرکے صوبے سے بیروزگاری کو ختم کیا جائے۔ سالانہ 25 سے 30 ارب روپے ترقیاتی فنڈز لیپس ہونے کے عمل کو روکنے کے لئے ہم کم عرصے میں اقدامات کرکے صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے ان فنڈز کو خرچ کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ہم لائی گئی تبدیلی کے ثمرات عوام تک منتقل کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار مشیر اطلاعات انوارالحق کاکڑ، مسلم لیگ (ن) کے میر جان محمد جمالی، سردار صالح محمد بھوتانی، پرنس علی احمد بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سعید احمد ہاشمی نے میر فائق خان جمالی کی رہائش گاہ پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی، صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمود خان، حاجی میر غلام دستگیر بادینی، میر عامر رند، حاجی محمد خان لہڑی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مشیر اطلاعات انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی تبدیلی میں مسلم لیگ (ق)، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، بی این پی (عوامی)، بی این پی (مینگل)، جے یو آئی (ف) سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں اور ساتھیوں نے ایک نقطہ پر متحد ہو کر اس سیاسی اور جمہوری آئینی عمل کو مکمل کیا ہے تاکہ صوبے کے عوام کے حقوق کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اس سیاسی اور جمہوری عمل کے حوالے سے ہم پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں، اس پر ملک بھر میں میڈیا میں تبصرے کئے جا رہے ہیں، جبکہ ہم نے اپنا موقف پیش نہیں کیا تھا کیونکہ سابق حکومت کی تبدیلی کی بڑی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے منتخب حقیقی نمائندوں اور حکومت کی بجائے دو، تین شخصیات کے ایماء پر تمام امور کو چلایا جا رہا تھا۔ ہمیں ہر چیز میں نظر انداز کیا گیا، جس سے ہماری مشکلات اور مسائل میں اضافہ ہو رہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے متعدد بار اس کے حوالے سے توجہ دلائی، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی تھی۔ ہم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر بلوچستان کے حقوق کے حصول کے لئے آگے بڑھے ہیں۔ اس تبدیلی کے عمل میں میڈیا میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی اس کے پیچھے کسی جماعت کا کوئی ہاتھ ہے۔ اس تاثر کو ہم مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم آئینی اور جمہوری حق استعمال کرکے تبدیلی لائے ہیں اور نہ ہی ہم کسی دوسری جماعت میں شامل ہو رہے ہیں۔ ہم آنے والے انتخابات میں اس اتحاد کے ذریعے ایک پلیٹ فارم سے، جو کہ مسلم لیگ کے نام سے ہی ہو سکتا ہے، الیکشن میں حصہ لیں گے۔ ہمیں حکومت سے شکایات تھی، جس وجہ سے یہ تبدیلی رونما ہوئی اور آنے والے الیکشن میں یہ اتحاد ایک پلیٹ فارم سے حصہ لے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمانی رہنماء کی جانب سے ہم پر کرپشن اور منڈی کا الزام لگا کر ہمارا استحقاق مجروح کیا گیا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہم تمام ساتھی اتحاد کے ذریعے مشاورت کرکے مشترکہ لائحہ عمل اٹھائیں گے۔ اسمبلی فلور پر بات کریں گے کہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی حالانکہ ہمیں آفرز دی گئی اور جنہوں نے یہ آفر دی وہ کرپشن کرنا چاہتے تھے۔ سی پیک مغربی روٹ کے حوالے سے تا حال بلوچستان میں کچھ نہیں ہوا۔ سی پیک جو کہ گوادر کے لئے وہاں کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ وہاں پر پانی بھی میسر نہیں، ہمارے وسائل لوٹ کر ہمیں اس حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ریکوڈک، سیندک، گوادر کے ساحل و وسائل پر ہمیں کوئی اختیار نہیں دیا جا رہا۔ پشتونخوا اور نیشنل پارٹی نے کرپشن اور لوٹ مار کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کی حکم عدولی کی ہے۔ میر جان محمد جمالی نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے چار سال کے دوران فنڈز کی جس طرح بانٹ کرکے ملازمتوں کو فروخت کرکے حق داروں کو محروم رکھا گیا، ان تمام معاملات کی ہمیں خبر ہے۔ ہم نے بوگس اسکیمات سمیت دیگر کرپشن اور اقرباء پروری کے حوالے سے شواہد اکٹھے کئے ہیں اور اسے قوم کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ہم ملک گیر تمام بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، جے یو آئی (ف)، اے این پی، لبیک یا رسول اللہ جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کی قومی اسمبلی کی ہر ضلع پر سیٹیں بڑھا کر 31 سیٹیں کی جائے۔ اسی طرح صوبائی اسمبلی کی سیٹوں میں بھی مزید 31 سیٹیں بڑھائی جائیں، تاکہ ہمیں سینیٹ میں برابری کی بنیاد پر حق ملے اور اسکے ساتھ ساتھ صوبے کے وسیع العریض حلقوں کو چھوٹا کرکے مزید نمائندے ایوان میں لا کر عوام کے مسائل کو حل کر سکیں۔

انہوں نے وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے مطالبہ کیا کہ وہ گذشتہ ساڑھے چار سال کے دوران فنڈز کی بانٹ اور ملازمتوں کی خرید وفروخت سمیت دیگر اقرباء پروری اور کرپشن کے حوالے سے جوڈیشل انکوائری کروا کر حقائق قوم کے سامنے لائے۔ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور فاٹا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے خرید و فروخت کے الزامات لگائے جاتے ہیں، ان کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار ڈائریکٹ کیا جائے تاکہ اس خرید و فروخت کے الزامات کا راستہ روکا جا سکے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ بے روزگاری حد سے تجاوز کر چکی ہے، اس لئے وزیراعلٰی ساتھیوں کی مشاورت سے ٹیمیں تشکیل دیں تاکہ ملازمتوں کی میرٹ کی بنیاد پر علاقوں میں جا کر ٹیمیں فوری طور پر عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے ان کے ٹیسٹ و انٹرویو لے کر انہیں روزگار دیں۔ سردار صالح محمد بھوتانی نے کہا کہ سی پیک جو کہ بلوچستان میں واقع گوادر کی مرہون منت ہے، گوادر کو مغربی روٹ کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخوا سے جھوڑنا چاہیئے، اس پر تاحال بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا۔ نہ ہی گوادر کے مکینوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ڈی سینیٹیشن پلانٹ نصب کرکے انہیں فعال بنایا گیا ہے۔ پرنس علی احمد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں محکمہ پی اینڈ ڈی کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے وفاقی پی ایس ڈی پی سے صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے ملنے والے 15 ارب روپے نالائقی کے باعث لیپس ہو گئے۔ گذشتہ دو تین سالوں کے دوران سالانہ نالائقی کی وجہ سے 20 سے 25 ارب روپے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے لیپس ہو رہے ہیں۔ سی پیک کے ذریعے ساڑھے 17 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہونی ہے جس میں 300 میگا واٹ گوادر اور 1300 میگاواٹ بجلی حب کو دی جائے گی، لیکن اس بجلی سے لسبیلہ کو بجلی میسر نہیں ہوگی، بلکہ نیشنل گرڈ میں جائے گی۔ اس لئے ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ وزیراعلٰی بلوچستان اپنی ٹیم کے ہمراہ پلاننگ کمیشن میں جا کر سی پیک کے منصوبوں کا از سر نو جائزہ لینے کے لئے اپنی تجاویز پیش کریں۔ ریکوڈک کے حوالے سے عالمی عدالت میں قابل وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ جا کر اپنے کیس کا دفاع کریں گے۔ ہمیں اربوں روپے جرمانے کی مد میں دینا پڑ رہے ہیں جو کہ کیسز کی مناسب پیروی نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 698121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش