0
Friday 19 Jan 2018 21:11

کرم ایجنسی کے انتخابی حلقہ این اے 38 کو این اے 37 میں ضم کرنے پر قبائل کا اظہار تشویش

کرم ایجنسی کے انتخابی حلقہ این اے 38 کو این اے 37 میں ضم کرنے پر قبائل کا اظہار تشویش

اسلام ٹائمز۔ کرم ایجنسی کے قبائلی عمائدین نے حلقہ این اے 38 پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مردم شماری میں آبادی کو کم ظاہر کرنے کو ایک سازش قرار دیا گیا ہے۔ عمائدین نے الیکشن کمیشن سے حلقہ این اے 38 ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاراچنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی، سماجی، مذہبی اور قبائلی عمائدین نے کہا کہ کرم ایجنسی عرصہ دراز سے حکومت کی عدم توجہ کا شکار ہے اور ستم بالائے ستم یہ کہ اب کرم ایجنسی کے دو حلقوں میں سے ایک انتخابی حلقہ این اے 38 ختم کر کے این اے 37 میں ضم کردیا گیا جوکہ علاقے کے عوام کے ساتھ ظلم و ناانصافی ہے۔ عمائدین کا کہنا تھا کہ کرم ایجنسی کے آبادی کو مردم شماری میں کم ظاہر کر کے سازش کے تحت ایک حلقے کو کم کردیا گیا، جسے قبائل میں سخت تشویش اور بے چینی پھیل گئی ہے۔ عمائدین کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں کرم ایجنسی کے لوگ آئی ڈی پیز کی زندگی گزار رہے ہیں اور ایجنسی میں موجود لوگوں کی تعداد بھی کم ظاہر کی گئی، جس کی وجہ سے کرم ایجنسی کو ایک حلقے سے محروم کردیا گیا۔ ملک کے دیگر علاقوں کو مختلف طریقوں سے نوازا جا رہا ہے جبکہ کرم ایجنسی جوکہ ہر قسم کے سہولیات سے محروم ہے اور مختلف سازشوں کا سامنا ہے۔ بدامنی کی وجہ سے بھی کرم ایجنسی کے عوام گونا گوں مسائل سے دوچار ہیں، کرم ایجنسی کے مسائل کے حل کی بجائے ایک انتخابی حلقہ کم کرنے کی وجہ سے علاقے کو مزید تاریکی میں دھکیل دیا گیا۔ قبائلی عمائدین نے اعلان کیا کہ الیکشن نے فیصلہ واپس نہ لیا تو احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور ایوان صدر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ 2003 کے الیکشن سے قبل کرم ایجنسی کو دو انتخابی حلقے دئیے گئے اور اب 15 سال بعد انتخابی حلقے کو کم کرنا سمجھ سے بالاتر اور افسوس ناک اقدام ہے۔ عمائدین نے مطالبہ کیا کہ انہیں احتجاج اور دھرنوں پر مجبور نہ کیا جائے کرم ایجنسی کے 2 انتخابی حلقے برقرار رکھے جائیں۔

خبر کا کوڈ : 698204
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش