0
Sunday 21 Jun 2009 09:56

امریکہ ثالثی نہیں کرے گا،پاکستان اور بھارت ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کریں،بارک اوباما

امریکہ ثالثی نہیں کرے گا،پاکستان اور بھارت ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کریں،بارک اوباما
واشنگٹن:امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ان کا ملک ثالثی نہیں کرے گا جبکہ پاک بھارت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے ڈائیلاگ کریں ۔ان کا کہنا ہے کہ ڈائیلاگ ہی وہ راستہ ہے کہ جس سے دونوں ممالک تناؤ کو کم کر سکتے ہیں ،پاکستان کے نیو کلیئر ہتھیاروں کی حفاظت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے پاکستانی حکومت کی طرف سے اپنے نیو کلیئر ہتھیاروں کو محفوظ بنائے جانے پر اعتماد ہے ۔وہ ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ کو خطے میں انتہا پسندی کے فروغ پر تشویش ہے انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جنوبی ایشیا،مشرق وسطی اور افغانستان میں طالبان اور دیگر انتہا پسند تنظیمیں جڑیں نہ پکڑیں ہم ہر ایک اس شخص کے پارٹنر بننا چاہیں گے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ کینسر خطے میں فروغ نہیں پائے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر افغانستان حکومت اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ اس کا ملک دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بنے گا تو امریکہ مزید فوجی افغانستان نہیں بھیجے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور افغانستان جیسے ممالک کو پارٹنر بنانے کے لئے اولین ترجیح دیں گے۔امریکی صدر نے کشمیر کے معاملے پر امریکی ثالثی کے امکان کو مسترد کر دیا اور کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے مذاکرات ہی بہتر راستہ ہے۔ انہون نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کیلئے نہ صرف مسئلہ کشمیر بلکہ دیگر حل طلب معاملات کے حل کیلئے مذاکرات شروع کرنے کا بہترین موقع ہے اور مجھے یقین ہے کہ دونوں ممالک اپنے مشترکہ مفادات مذاکرات کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فراہم کی جانے والی فوجی امداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی ایک نجی ٹیلی ویژن کو دئیے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فوج کو دی جانے والی امداد انتہا پسندی پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے اور امداد کو بھارت کے خلاف خود کو مضبوط بنانے کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر امریکہ ثالثی نہیں کرے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلقات صرف دونوں ممالک کی افواج کی بنیادوں پر ہی نہیں ہوں بلکہ ڈولپمنٹ ،طلبہ کا ایک دوسرے کے ممالک میں آنا جانا اور لوگوں کے درمیان تجارت پر بھی مبنی ہونے چاہیے اور اس قسم کے کام کی ہم حوصلہ افزائی کریں گے۔

خبر کا کوڈ : 6988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش