0
Monday 22 Jan 2018 13:04

صدر مملکت نے کس قانون کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس کو مسترد کیا، چیف جسٹس کا استفسار

صدر مملکت نے کس قانون کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس کو مسترد کیا، چیف جسٹس کا استفسار
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق سیکرٹری وزارت قانون سے دو دن میں تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ صدر مملکت نے کس قانون کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس کو مسترد کیا ہے جبکہ وہ آئین کے مطابق وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی سمری پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیب پراسیکیوٹر کی تعینات سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت نے کو بتایا کہ انیس جنوری کو پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کے حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے صدر مملکت کو پانچ نام بھجوائے گئے تھے، جس پر صدر نے ان ناموں کو مسترد کرکے اپنے پاس سے تین نام دوبارہ کابینہ کی منظوری کے لیے بھجوا دیئے، وزیراعظم کی جانب سے ارٹانی جنرل کیلئے صدر مملکت کو جسٹس فصیح الملک، مدثر خالد عباسی، سید اصغر حیدر، شاہ خاور اور جسٹس ناصر سعید شیخ کے نام صدر مملکت کو بھجوائے گئے تھے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر کی جانب سے بھجوائے گئے تین ناموں کو چیئرمین نیب نے بھی مسترد کردیا ہے۔ صدر کی جانب سے وقار حسن میر، چوہدری محمد رمضان نجیب اور فیصل چوہدری کے نام بھیجے گئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے وزارت قانون کو پانچ نام بھجوائے گئے تھے، ان میں سے دو نام ایسے تھے جن کی عمریں 65 سال سے زائد تھیں۔ سیکرٹری قانون کی جانب سے صدر کی مسترد شدہ سمری عدالت میں جمع کروا دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سیکرٹری صاحب بتائیں سمری کس قانون کے تحت مسترد کی گئی، صدر نے کس قانون کے تحت نئے نام بھیجے اور وزیراعظم کے جانب سے بھیجے گئے نام مسترد کیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل آڑتالیس ون اے کے تحت صدر مملکت وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی ایڈوائس کو منظور کرنے کے پابند ہیں، عدالت نے کیس کی سماعت چوبیس جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری قانون سے دو روز میں تفصیلی جواب مانگ لیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 698836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش