0
Friday 26 Jan 2018 14:02

بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال خطرناک راستے پر گامزن

بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال خطرناک راستے پر گامزن
اسلام ٹائمز۔ ہیومن رائٹس کے سرگرم کارکنوں نے اعلان کیا ہے کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت پر بین الاقوامی دباؤ کی کمی کیوجہ سے گذشتہ سال کے دوران بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال کافی خراب ہوچکی ہے۔ بیروت سے ایک نیوز ایجنسی روئیٹرز کے مطابق ہیومن رائٹس کے سرگرم کارکنوں نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ بحرین کی آل خلیفہ کی ظالمانہ حکومت پر بین الاقوامی دباؤ کمزور ہونے کی وجہ سے گذشتہ سال کے دوران بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال کافی خراب ہوچکی ہے۔ "ہیومن رائٹس فرسٹ" این جی او کے سینیئر مشاور براین ڈولی نے کہا ہے کہ گذشتہ رات 37 افراد کی گرفتاری کے ساتھ، بحرین اب ایک نئے اور بہت خطرناک راستہ کی طرف گامزن ہوچکا ہے۔ انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ جیسے ملکوں کو بحرین کی حکومت پر اپنی تنقید میں اضافہ کرنا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں  جو تھوڑا بہت تحمل موجود تھا، اب وہ مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔ 2011ء سے بحرین میں آل خلیفہ کی ظالم حکومت کے خلاف شروع ہونے والے عوامی احتجاجات، جہاں پر سنی حاکم شیعہ آبادی کی اکثریت پر حکومت کرتے ہیں، حزب اختلاف کے سرگرم افراد کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں شدت سے اضافہ ہوگیا ہے۔ اس حکومت کے حکام حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کی مخالفت، اپنے مخالفین کے پاسپورٹ منسوخ اور کچھ فوجیوں کو گرفتار کرچکے ہیں۔ ہیومن رائٹس کے سرگرم کارکنوں کے بقول بہت سی گرفتاریاں صرف سیاسی وجوہات کی بناء پر کی گئی ہیں، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی سمجھی جاتی ہیں۔

ہیومن رائٹس کے سرگرم کارکنوں نے جمعرات کے دن لبنان میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وقت 19 افراد پھانسی کا انتظار کر رہے ہیں، یوں بحرین کے حالات پہلے سے زیادہ بدتر ہوگئے ہیں۔ اسی طرح گرفتاری کے دوران تشدد اور عام شہریوں کے لئے فوجی عدالتیں قائم کرنے کی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ جنوری 2017ء میں بحرین میں تین اہل تشیع افراد کو پھانسی بھی دی گئی ہے۔ بحرین 2018ء میں پارلیمانی انتخابات منعقد کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسی طرح ہیومن رائٹس کے سرگرم کارکنوں نے تاکید کی ہے کہ بحرین میں گرفتار انسانی حقوق کے ایک اہم کارکن نبیل رجب کی صحت اور سلامتی کے حوالے سے موصولہ جدید اطلاعات کے مطابق ان کی صورتحال پریشان کن ہے۔ انہوں نے رجب کے علاج و معالجہ کے لئے مناسب سہولیات کی درخواست کی ہے۔ ایف آئی ڈی ایچ ہیومن رائٹس ادارے کے صدر دمسٹریس کرسٹووپولس نے رجب کی آزادی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ان کی اسیری کے حوالے سے پریشان کن علامات پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ نبیل رجب بحرین کی ہیومن رائٹس کے ایک سرگرم کارکن ہیں، جن کو جولائی میں ٹیلی ویژن پر دیئے گئے ایک انٹرویو میں آل خلیفہ کی ظالمانہ حکومت پر تنقید کرنے کی پاداش میں دو سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 700271
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش