0
Thursday 1 Feb 2018 19:16

چترال، توہینِ مذہب کے ملزم کو عمر قید اور 3 لاکھ جرمانے کی سزا

چترال، توہینِ مذہب کے ملزم کو عمر قید اور 3 لاکھ جرمانے کی سزا
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے دور افتادہ پہاڑی ضلعے چترال سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے توہینِ مذہب کے الزام میں عمر قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے۔ چترال شہر کے نواحی گاؤں دنین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص محمد امین کو دو مئی 2017ء کو مقامی لوگوں کی شکایت پر چترال پولیس نے قرآن پاک کے اوراق کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور بعد میں ملزم کے خلاف توہینِ مذہب کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تفتیش کی تکمیل پر ملزم محمد امین کے خلاف سوات کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت جاری تھی جس کی تکمیل پر بدھ کو عدالت کے جج محمد عارف خان نے ملزم کو عمر قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ چترال کے ایک مقامی صحافی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم محمد امین اس جگہ گندگی پھیلا رہا تھا جہاں پر قرآن پاک کے پرانے اوراق جمع کئے گئے تھے۔ صحافی کے مطابق لوگوں کے بار بار منع کرنے کے باوجود ملزم باز نہ آیا تو انہوں نے قریبی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرادی تھی۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت سے منسلک ایک سرکاری وکیل نے وی او اے کو بتایا ہے کہ دورانِ سماعت ملزم کی ذہنی اور جسمانی کیفیت صحیح تھی اور ملزم نے از خود اپنی صفائی میں استغاثہ اور گواہوں سے جرح کی تھی۔ سرکاری وکیل کے مطابق دورانِ سماعت ملزم نے مدعی پر جو گاؤں کی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، بدنیتی کے الزامات لگائے تھے لیکن ملزم ان الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اس مقدمے میں کوئی وکیلِ صفائی نہیں تھا اور ملزم نے خود اپنی صفائی میں عدالت کے روبرو دلائل دیئے تھے۔ پاکستان میں توہینِ مذہب سے متعلق قانون پر کئی حلقے معترض رہے ہیں جن کا اصرار ہے کہ اس قانون کو الزام لگانے والے انتقامی کارروائیوں کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 701467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش