0
Wednesday 7 Feb 2018 14:57

مشال خان قتل کیس، 1 مجرم کو سزائے موت اور 5 مجرموں کو 25 سال قید کی سزا

مشال خان قتل کیس، 1 مجرم کو سزائے موت اور 5 مجرموں کو 25 سال قید کی سزا
اسلام ٹائمز۔ ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق 1 مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید جبکہ عدالت نے 26 افراد کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فضل سبحان نے کیس کا فیصلہ سنایا، اس موقع پر عدالت کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ اس موقع پر کیس میں گرفتار تمام ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق 1 مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 26 افراد کو بری کرنے کا حکم دے دیا جبکہ دیگر گرفتار افراد کے حوالے سے فیصلہ سنایا جارہا ہے۔ پولیس کے مطابق اس کیس کا مرکزی ملزم عارف تاحال لاپتہ ہے جبکہ اس کے بارے میں بیرون ملک فرار ہونے کی بھی اطلاعات تھیں۔ یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس میں 25 سماعتوں میں 68 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا۔ کیس کا فیصلہ سامنے آنے سے قبل پولیس نے صوابی میں مشال خان کے گھر کے اطراف میں سخت سکیورٹی کے انتظامات کرتے ہوئے بھاری نفری تعینات کردی تھی۔ اس کے علاوہ پولیس نے مشال خان کی قبر پر بھی اضافی نفری تعینات کی تھی۔ خیال رہے کہ 28 جنوری 2018ء کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مشال خان قتل کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج بروز 7 فروری کو سنادیا گیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد مشال خان کے بھائی ایمل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشال کیس میں تمام ملزمان کو سزا ہونی چاہیئے، اس فیصلے پر وکلاء سے مشاورت کے بعد بتائیں گے کہ آیا ہم اس سے مطمئن ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ اچانک ہوجائے تو وہ برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور مشال خان کے قتل سے بہت تکلیف ہوئی اور والدہ اسے یاد کرکے بہت روتی ہیں۔ انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت سے اپیل کی کہ اس کیس میں مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور انہیں بھی قرار واقعی سزا دی جائے۔ عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے مشال خان کے بھائی نے کہا کہ مشال خان کے نام سے یونیورسٹی کا نام منسوب کرنے کا وعدہ پورا کیا جائے۔ عدالتی فیصلے پر سینئر تجزیہ کار مبشر زیدی نے کہا کہ اس کیس نے پورے پاکستان کو چونکا دیا تھا اور ایک جرنلزم کے طالبعلم کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا یہ ایک تاریخی فیصلہ ہوگا اور اس میں عدالتی تاریخ میں ایک نذیر قائم ہوگی جس سے مستقبل میں یہ بات بھی سامنے آئے گی کہ جو توہین مذہب کا الزام عائد کرے گا اسے اس الزام کو ثابت بھی کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ مشال کے فیصلے میں سزا ضرور ہونی چاہیئے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات روکنے کیلئے اقدامات ضروری ہیں اور اس طرح کا قانون بننا چاہیئے کہ اگر کوئی کسی پر الزام لگائے اور وہ ثابت نہیں کرسکے تو اسے بھی سزا ملنی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 702968
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش