0
Friday 9 Feb 2018 20:29

طلبہ یونین کی بحالی کیلئے اے ٹی آئی کا ریفرنڈم، 82 فیصد طلبہ نے یونین الیکشنز کا مطالبہ کر دیا

طلبہ یونین کی بحالی کیلئے اے ٹی آئی کا ریفرنڈم، 82 فیصد طلبہ نے یونین الیکشنز کا مطالبہ کر دیا
اسلام ٹائمز۔ انجمن طلباء اسلام پنجاب کے ناظم رمیض حسن راجہ، جنرل سیکرٹری پنجاب اکرم رضوی اور سیکرٹری اطلاعات عامر اسماعیل نے لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بحالی حقوق طلباء مہم کے سلسلے میں گزشتہ روز ہونیوالے ''ملک گیر طلبہ ریفرنڈم'' کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انجمن طلباء اسلام کے زیراہتمام طلبہ ریفرنڈم کا انعقاد ملک بھر کی طرح پنجاب کے 50 سے زائد سرکار ی کالجز، جامعات، سکولز، مدارس اور چھوٹے بڑے شہروں میں کیمپس لگا کر کیا گیا، ریفرنڈم میں مجموعی طور پر براہ راست 80 ہزار سے زائد طلباء نے حصہ لیا۔ پولنگ کا آغاز صبح 8 سے بجے سے 2 بجے دوپہر تک جاری رہا۔ طلباء ریفرنڈم کے ابتدائی طور پر موصول ہونیوالے نتائج میں 82 فیصد طلباء نے طلباء یونین انتخابات کے مطالبے کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا جبکہ 18 فیصد طلباء کی جانب سے یا تو نا منطور یا مبہم ووٹ کاسٹ کیا گیا جسے مسترد تسلیم کیا گیا۔ انجمن کے قائدین نے کہاکہ طلباء ریفرنڈم میں اتنی بڑی تعداد میں طلباء کی دلچسپی اور ووٹ کاسٹ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ طلباء آج بھی طلباء یونین کے باقاعدہ انتخابات کے مطالبے پر قائم ہیں۔ 9 فروری پاکستان کے تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، حکمرانوں کو طلباء کے آئینی حق سے محروم رکھنے کا فیصلہ ترک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا عام انتخابات سے قبل طلباء یونین کے انتخابات اب پوری طلبہ برادری کی آواز بن چکے ہیں، طلباء تنظیموں پر پابندی آئین سے متصادم ہے، نااہل حکمران اقتدار کے چھن جانے کے ڈر سے طلباء یونین پر جبری پابندی عائد کیے ہوئے ہیں۔ طلباء یونینز جمہوریت کی نرسریاں ہوتی ہیں جہاں سے ملک وقوم کو محب وطن اور باصلاحیت قیادت میسر آتی ہے، جمہوریت کا راگ الاپنے والے کب طلباء کو ان کے جمہوری حقوق دیں گے، قیام پاکستان سے لے کر اب تک حکمرانوں نے طلباء برادری سے سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا ہوا ہے، طلباء یونینز پر پابندی پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے سے قبل طلباء یونینز کی بحالی کا اعلان کر دیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ماضی میں جس تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز قائم تھیں اور مثبت سرگرمیاں ہوتی تھی مگر بدقسمتی سے آج وہ ہی تعلیمی ادارے منشیات کے اڈے بن چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 703513
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش