0
Friday 9 Feb 2018 20:43
ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی سرکوبی اور پاکستان کے تحفظ کیلئے حکومت کو اپنا آئینی کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہوگا

مجلس وحدت مسلمین نے ڈیرہ اسماعیل خان کو فوج کے حوالے کرنیکا مطالبہ کردیا

دہشتگردوں کے فکری رہنماؤں اور سہولتکاروں کو قانون کے شنکجے میں کسے بغیر دہشتگردی کیخلاف اقدامات کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونا ممکن نہیں
مجلس وحدت مسلمین نے ڈیرہ اسماعیل خان کو فوج کے حوالے کرنیکا مطالبہ کردیا
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں حالیہ دنوں میں جاری مسلسل دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ڈی آئی خان میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات ’’مثالی پولیس‘‘ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ڈی آئی خان کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا گیا ہے، وہاں کوئی محفوظ نہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈی آئی خان کو فوج کے حوالے کیا جائے اور چیف جسٹس آف پاکستان ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ جب تک دہشتگردوں کے فکری رہنماؤں اور سہولت کاروں کو قانون کے شنکجے میں نہیں کسا جاتا، تب تک دہشتگردی کے خلاف اقدامات سے خاطر خواہ نتائج برآمد کرنا ممکن نہیں۔ محکمہ پولیس کی غفلت اور فرض ناشناسی کے باعث ڈی آئی خان مکتب تشیع کی قتل گاہ بنا ہوا ہے، اس وقت ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردوں کے دفاتر کھل چکے ہیں، اب وہاں پر عام آدمی کو قتل کیا جا رہا ہے، رکشہ ڈرائیور، مزدور اور دکاندار تک ان کے نشانہ پر ہیں۔ ان کا کہنا تھا شیعہ سنی کا مسئلہ نہیں، گذشتہ کئی سالوں سے ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ پولیس کے ناروا سلوک سے بھی اذیت میں بھی مبتلا ہے۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ دہشت گرد ہماری لاشیں گرا رہے ہیں، سکیورٹی ادارے اور پولیس الٹا ہمارے ہی لوگوں کو ہراساں کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی سے وضاحت طلب کی جائے۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے پاس اتنا وقت بھی نہیں کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کریں اور شہداء کے گھروں میں جا کر اہل خانہ کی داد رسی کرسکیں۔ ڈی آئی خان کی ہر شاہراہ پر پولیس کے ناکے اور مسلسل گشت کے باوجود اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا ہمارے لئے شکوک و شبہات کا باعث ہے۔ سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے خون کو سستا سمجھ رہی ہے۔ حکومت ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر قابو پانے کے لئے موثر حکمت عملی طے کرے۔ ہمیں ضرب عضب اور ردالفساد، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی حمایت اور حب الوطنی کی سزا نہ دی جائے۔ ڈی آئی خان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہا پسندوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن کا تقاضا کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے موثر نتائج اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے، جب تک کالعدم مذہبی جماعتوں سے دوستانہ تعلقات کا کھلم کھلا دعویٰ کرنے والے عناصر کو ملک دشمن قرار دے کر ان کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو چاہیے کہ وہ صوبے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور وہاں کے مظلوم عوام کو دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں سے تحفظ فراہم کریں۔ علامہ ناصر عباس نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعات کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ طرز حکومت ہمارے لئے کسی طور قابل قبول نہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کی سرکوبی اور پاکستان کے تحفظ کے لیے حکومت کو اپنا آئینی کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہوگا۔ دہشتگردی کے تدارک کے لئے ضروری ہے کہ ان دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے خلاف آپریشن کیا جائے، جہاں ناپختہ ذہنوں کی ایسے خطوط پر فکری رہنمائی کی جا رہی، جس پر چل کر وہ ملک و قوم کے خلاف کارروائیوں کو عین عبادت تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے شہیدوں کے بلندی درجات اور اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 703516
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش