0
Wednesday 14 Feb 2018 07:45

انتہا پسند گروپ بھارتی اور امریکی مفادات پر حملوں کے لیے پاکستانی محفوظ پناگاہوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، امریکہ

انتہا پسند گروپ بھارتی اور امریکی مفادات پر حملوں کے لیے پاکستانی محفوظ پناگاہوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، امریکہ
اسلام ٹائمز۔ امریکا کے نینشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج انسداد دہشت گردی میں امریکا کے ساتھ تعاون کررہی ہے، تاہم ملک میں انتہا پسندوں کے لیے آسانیاں موجود ہیں۔ ڈین کوٹس نے امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے بیان میں کہا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند گروپ بھارت، افغانستان اور امریکی مفادات پر حملوں کے لیے اپنی محفوظ پناگاہوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان بارہا اس طرح کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرچکا ہے کہ پاکستان میں اس طرح کے گروپس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے طالبان اور دیگر گروہوں کے خلاف جاری آپریشنز اس بات کا عکاس ہیں کہ ان گروپس کے خلاف مزید کارروائیوں کی ہماری درخواستوں پر مزید تیزی دکھائی جارہی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک جو کارروائیاں کی گئی ہیں وہ ان گروپس پر کوئی خاص دباؤ نہیں بڑھا پائیں اور کوئی پائیدار اثر نہیں ہورہا ہے۔ کوٹس کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے طالبان، حقانی اور دیگر گروپس کے 8 اراکین کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے تاکہ دہشت گردوں پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ سینیٹ کی کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں انھوں نے پاکستان پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس کے کارندوں کا ماننا ہے کہ پاکستان ان دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھے گا، جبکہ امریکا کے ساتھ محدود انسداد دہشت گردی تعاون بھی ہوگا۔

قبل ازیں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل میں امریکی اور نیٹو عسکری حکام کی موجودگی میں ہونے والی چیفس آف ڈیفنس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پاکستان نے انتہاپسندوں کی پناگاہوں کو اپنے علاقوں سے ختم کردیا ہے اور وہ دوسروں سے بھی اسی کی توقع رکھتا ہے۔ تاہم آرمی چیف کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد امریکی انٹیلی جنس کے سربراہ کی جانب سے پاکستان پر ایک مرتبہ پھر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی۔ امریکی انٹیلی جنس سربراہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بار ہا درخواست کے ردعمل میں پاک فوج نے طالبان اور ان سے وابستہ شدت پسند گروپوں کے خلاف سخت کارروائیاں کیں تاہم پاکستان کی جانب سے اب تک جو بھی اقدامات کیے گئے وہ ان دہشت گرد گروپوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے نظر نہیں آتے، اسی بنا پر پاکستانی اقدامات کے دیرپا اثرات مرتب نہیں ہورہے۔ ڈین کوٹس کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنٹس اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرکے امریکا سے تعلقات کو بہتر بنائے گا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکا سے تعاون جاری رکھے گا۔
خبر کا کوڈ : 704705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش