0
Wednesday 14 Feb 2018 10:01

علمائے کرام نے عاصمہ جہانگیر کی مخلوط نماز جنازہ کو غیر شرعی قرار دیدیا

علمائے کرام نے عاصمہ جہانگیر کی مخلوط نماز جنازہ کو غیر شرعی قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ علمائے کرام نے عاصمہ جہانگیر کی مخلوط نماز جنازہ کو غیر شرعی قرار دیدیا۔ علماء کا کہنا ہے کہ اس طرح نماز جنازہ ادا کرنے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔غیر شرعی فعل کی ذمہ داری نماز جنازہ کی امامت کرنیوالے اور نماز جنازہ کا اہتمام کرنیوالے تمام افراد پرعائد ہوتی ہے۔ جامعہ نعیمیہ کے مہتتم علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ خواتین کیلئے نمازجنازہ میں شرکت کرنا فرض ہے نہ واجب، نمازجناہ میں شریک ہونیوالی عورتوں نے ایک ایسا کام کیا ہے جو خواتین کے ذمہ تھا ہی نہیں۔ خواتین نے اسلام کے اس اہم فعل میں اس طرح کھلے میدان میں بے پردہ شرکت کرکے انتہائی غیر شرعی فعل سرانجام دیا ہے۔ ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ نماز جنازہ کا اہتمام کرنیوالوں کو پہلے سے علم تھا کہ نمازجنازہ کے موقع پر خواتین بھی آئیں گی تو انہیں الگ انتظام کرنا چاہیئے تھا اور کسی بڑے ہال میں یا اسی میدان میں ٹینٹ لگا کر خواتین کی صفوں کو مردوں کے پیچھے ہونا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حیدر فاروق مودودی کوئی عالم دین نہیں، لیکن اس غر شرعی فعل کی ذمہ داری جنازہ پڑھانے والے اور ان کے منتظمین پر عائد ہوتی ہے۔ شیعہ علماء کونسل کے نائب صدر حافظ کاظم رضا نقوی نے بھی مخلوط نماز جنازہ کو غیر شرعی قرر دیتے ہوئے کہا کہ نماز جنازہ میں شرکت کرنیوالی خواتین وکلا اور انسانی حقوق کی کارکنوں کو اپنی ساتھی کی انتقال پر تعزیت کیلئے آنا تھا تو ان کے گھر جا کرتعزیت کرتیں۔ اس طرح نماز جنازہ کی ادائیگی کی اسلام اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اس کو شرعی فعل قرار دیا جا سکتا ہے۔ اہلحدیث عالم دین مولانا عبدالوہاب روپڑی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ خواتین کا نماز جنازہ پڑھنا غیر شرعی نہیں، لیکن عاصمہ جہانگیر کی نمازجنازہ جس طرح ادا کی گئی ہے وہ مکمل شریعت کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حضرت بیضا کے 2 بیٹے وفات پا گئے تو ام المومنین حضرت عائشہ نے حکم دیا کہ ان کی نماز جنازہ مسجد میں اد اکی جائے تاکہ وہ بھی ان کی نماز جنازہ میں شریک ہو سکیں۔ خواتین نماز جنازہ پڑھ تو سکتی ہیں لیکن شریعت مخلوط نماز جنازہ کی اجازت نہیں دیتی۔
خبر کا کوڈ : 704718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش