QR CodeQR Code

ایبٹ آباد آپریشن،زندہ ہاتھی لاکھ کا اور مردہ سوا لاکھ کا،دال میں کچھ کالا ہے

9 May 2011 00:17

اسلام ٹائمز:وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی سے جب پوچھا گیا کہ کیا اسامہ مسلح تھا تو انہوں نے کہا کہ کمپاؤنڈ کے اندر کئی افراد کے پاس ہتھیار موجود تھے اور وہاں باقاعدہ تصادم اور گولیوں کا تبادلہ ہوا ہے، ترجمان نے کہا کہ ہم اس موقع پر زبردست مزاحمت کی توقع کر رہے تھے اور ایسی مزاحمت واقعی ہوئی ہے، اس سے قبل وہائٹ ہاؤس کے مشیر برائے انسداد دہشت گردی جان برینن کا کہنا تھا کہ اسامہ نے خود بھی گولیاں چلائیں جبکہ بعد ازاں محکمہ دفاع کے حکام کہہ رہے تھے کہ اسامہ غیر مسلح تھا


 پشاور:اسلام ٹائمز۔ آئے روز امریکہ کے حکام و میڈیا کے بدلتے بیانات۔۔۔کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے کے لئے سی آئی اے کے لے پالک اور کرائے کے مزدور اسامہ بن لادن کو خود ہی اپنے ہیلی کاپٹرز میں بٹھا کر ایبٹ آباد میں اتار کر اور پھر اپنے کرائے کے مزدور سے چٹھکارا پا کر نیا ڈرامہ رچایا ہو، اور یوں امریکی سی آئی اے نے زندہ اسامہ بن لادن کی طرح مردہ اسامہ بن لادن سے بھی اسں محاورے ۔۔۔زندہ ہاتھی لاکھ کا اور مردہ سوا لاکھ کا۔۔۔۔کہ مصداق دوبارہ فائدہ اٹھانا چاہا ہو، اس آپریشن پر بڑے بڑے سوالات سامنے آگئے ہیں۔۔۔
ایبٹ آباد آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکی حکام کے لمحہ بہ لمحہ بدلتے بیانات اور حقائق و شواہد کی نت نئی کہانیوں سے اصل واقعات کے متعلق ذہنی الجھاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیلیگراف سمیت برطانوی اخبارات امریکی محکمہ دفاع، وہائٹ ہاؤس اور سی آئی اے کے آئے دن مختلف و متضاد بیانات کو نمایاں طور پر شائع کر رہے ہیں، جس سے آپریشن کی اصل حقیقت پر اسرار کی دبیز تہیں جمتی چلی جا رہی ہیں اور یہ تاثر عام ہو رہا ہے کہ کچھ تو ہے جس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شاید امریکی اپنے قومی مفادات کے تحت یا مسلم دنیا میں اشتعال انگیز ردعمل سے بچنے کیلئے یہ بتانے سے گریز کر رہے ہیں کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب اسامہ کے کمپاؤنڈ میں دراصل کیا واقعات پیش آئے۔ شکوک و شبہات کو سب سے زیادہ تقویت اس حقیقت سے مل رہی ہے کہ اگرچہ امریکیوں کے بقول اس آپریشن کے تمام واقعات اسی وقت براہ راست ٹیلی کاسٹ کئے جاتے رہے تھے، جنہیں ہزاروں میل دور صدر اوبامہ اور ان کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ارکان وہائٹ ہاؤس کے سچوئشن روم میں بیٹھ کر براہ راست دیکھتے رہے، لیکن دنیا بھر میں عام لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ اس آپریشن کی وڈیو یا لاش کی تازہ تصویریں جاری کرنے سے کیوں اجتناب کیا جا رہا ہے۔
آپریشن کے دوران اسامہ کے کمپاؤنڈ کے اندر مزاحمت کے بارے میں بھی ایک بیان جاری کر کے اگلے دن دوسرا بیان جاری کیا گیا اور دونوں میں ایک دوسرے سے متضاد مؤقف پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں وہائٹ ہاؤس کے ترجمان، امریکی محکمہ دفاع اور سی آئی اے کے حکام جو بیانات جاری کر رہے ہیں ان میں بھی کوئی ہم آہنگی دکھائی نہیں دیتی، کبھی کہا جا رہا ہے کہ آپریشن کے دوران مزاحمت ہوئی ہے اور گولیوں کا تبادلہ ہوا ہے، کبھی کہا جا رہا ہے کہ کمپاؤنڈ میں صرف ایک شخص مسلح تھا، آپریشن کے بعد پیر کے روز امریکی حکام نے جو سرکاری بیان جاری کیا، اس میں بتایا گیا تھا کہ کمپاؤنڈ کے اندر جب اسامہ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا اور مزاحمت کی تو اسے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، اگلے روز یہ مؤقف سامنے آیا کہ اسامہ تیسری منزل پر تھا۔ جب امریکی وہاں پہنچے تو اسامہ کی ایک بیوی نے ان پر جھپٹنے کی کوشش کی، چنانچہ اسے ٹانگ میں گولی مار دی گئی۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ اسامہ غیر مسلح تھا، صرف ایک گارڈ کے پاس اسلحہ تھا، جسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
واشنگٹن میں محکمہ دفاع کے حکام کہتے ہیں کہ آپریشن کے ابتدائی لمحات میں کمپاؤنڈ کے اندر صرف ایک شخص نے فائرنگ کی، جسے اسی وقت ہلاک کر دیا گیا، حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی امریکی گھر میں داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ حجرے میں اسامہ کے سراغ رساں کا کام کرنے والا شخص موجود تھا، جس نے گولی چلائی اس پر گولیوں کا جو تبادلہ ہوا اس میں یہ سراغ رساں اور اس کے ساتھ موجود خاتون بھی ماری گئی، اس کے بعد باقی آپریشن کے دوران امریکیوں پر کوئی گولی نہیں چلائی گئی تاہم حکام یہ بھی کہتے ہیں کہ اوپر کی منزلوں پر جاتے ہوئے پہلی منزل پر ایک شخص ان کے سامنے آیا جسے گولی مار کر ڈھیر کر دیا گیا، مزید کہا جاتا ہے کہ تیسری منزل پر اسامہ کے کمرے کی طرف بڑھتے ہوئے سیڑھیوں پر اسامہ کے بیٹے سے ان کا سامنا ہوا جسے کمانڈوز نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ حکام کہتے ہیں کہ جب امریکی کمانڈوز ٹھوکر سے دروازہ کھول کر اسامہ کے کمرے کے اندر داخل ہوئے تو ایسا لگا کہ اسامہ بندوق کی طرف ہاتھ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستانی سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر موجود کسی شخص نے مزاحمت نہیں کی، گولیوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔ اندر موجود تمام لوگ غیر مسلح تھے، انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے امریکیوں کے اڑنچھو ہو جانے کے بعد گھر کا جائزہ لیا تو وہاں مزاحمت کے کوئی آثار نہیں پائے گئے، یہ واقعہ سراسر’’لرزہ خیز قتل‘‘ ہے، امریکی کمانڈوز جو کہانیاں سنا رہے ہیں اس کے حوالے سے پاکستانی سیکورٹی حکام کہتے ہیں کہ یہ کارروائی انتہائی سرعت اور برق رفتاری کے ساتھ ایک منزل سے دوسری منزل اور ایک کمرے سے دوسرے کمرے تک کیا گیا آپریشن تھا، واشنگٹن میں وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی سے جب پوچھا گیا کہ کیا اسامہ مسلح تھا تو انہوں نے کہا کہ کمپاؤنڈ کے اندر کئی افراد کے پاس ہتھیار موجود تھے اور وہاں باقاعدہ تصادم اور گولیوں کا تبادلہ ہوا ہے، ترجمان نے کہا کہ ہم اس موقع پر زبردست مزاحمت کی توقع کر رہے تھے اور ایسی مزاحمت واقعی ہوئی ہے، اس سے قبل وہائٹ ہاؤس کے مشیر برائے انسداد دہشت گردی جان برینن کا کہنا تھا کہ اسامہ نے خود بھی گولیاں چلائیں جبکہ بعد ازاں محکمہ دفاع کے حکام کہہ رہے تھے کہ اسامہ غیر مسلح تھا۔
امریکی ٹیلی ویژن این بی سی نیوز نے سب سے پہلے یہ خبر چلائی تھی کہ جو پانچ افراد مارے گئے ان میں چار نہتے اور غیر مسلح تھے، اس ٹی وی کے مطابق 40 منٹ کے آپریشن میں زیادہ تر وقت گھر کے اندر موجود کارآمد اشیاء اکٹھی کرنے میں صرف ہوا، ان میں کمپیوٹر سیٹ، ہارڈ ڈرائیو، سی پی یو، دستاویزات اور سیل فون شامل تھے، ان اشیاء کی مدد سے القاعدہ کے تنظیمی ڈھانچے ، دنیا بھر میں اس کی سرگرمیوں اور پلاننگ سمیت سارے نیٹ ورک سے متعلق اہم معلومات دستیاب ہو سکتی ہیں، محکمہ دفاع کے حکام نے بتایا کہ یہ تمام سامان ’’ڈی کوڈ‘‘ کرنے کیلئے واشنگٹن کے قریب میرین کور ہیڈکوارٹر کی لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 70631

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/70631/ایبٹ-آباد-آپریشن-زندہ-ہاتھی-لاکھ-کا-اور-مردہ-سوا-دال-میں-کچھ-کالا-ہے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org