0
Wednesday 21 Feb 2018 16:30
اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کیلئے ملی یکجہتی کونسل تحریک چلائے گی، زاہد الراشدی

اسلامی نظریاتی کونسل ایک نعمت ہے، جس پر ملک کے دینی و سیکولر طبقات کا اتفاق ہے، پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز

پاکستان میں قرآن و سنت کی بالادستی کیلئے سپریم کورٹ اپنی ذمہ داری ادا کرے سیمینار سے قائدین کا خطاب
اسلامی نظریاتی کونسل ایک نعمت ہے، جس پر ملک کے دینی و سیکولر طبقات کا اتفاق ہے، پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز
اسلام ٹائمز۔ اگر اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پراسیس میں آجائیں تو پاکستان کے نوے فیصد مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ قومی وحدت کا احیاء اس وقت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کے اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات کمیشن کے سربراہ زاہد الراشدی نے اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات کمیشن کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل جو ملک کا ایک آئینی ادارہ ہے اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان جو ملک کی دینی و مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے، دونوں کا مقصد ایک ہی ہے اور وہ مقصد پاکستان میں اسلامی قوانین کی سربلندی اور اقدار کا احیاء ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل نے مجموعی طور پر بہت احسن کام کیا ہے، اس کی سفارشات ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔ علماء کے بائیس نکات دستوری لحاظ سے ایک اہم اور بنیادی کام تھا، تاہم اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کو تفصیلات کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اس کی سفارشات کے نفاذ کے حوالے سے سنجیدگی نہیں ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ایم وائی سی اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو نافذ کرنے کے حوالے سے تحریک چلائے گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور سیمینار کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے تاثر کو معاشرے میں بہتر بنانے کی کوشش کی جائے۔ ہم اس عنوان سے ملک کے موثر حلقوں سے رابطے میں ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ ان کو باور کرایا جائے کہ یہ کونسل ایک نعمت ہے، جس پر ملک کے دینی و سیکولر طبقات میں اتفاق ہوا ہے۔ اس کونسل میں تمام مکاتب فکر کو بھی نمائندگی حاصل ہے، جو اس ادارے کو ایک اجتماعی اجتھادی ادارے کی حیثیت دیتی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون نہایت خوش آئند ہے۔

ملی یکجہتی کونسل و جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی حکومتی اداروں کے ہاتھوں درگت بن رہی ہے۔ ہم عدالت اور پارلیمنٹ سے کہتے ہیں کہ اللہ کا قانون سب سے برتر ہے، اس کے نفاذ کے لئے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں سینیٹ میں مطالبے کرتا رہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی سفارشات کو سامنے لایا جائے اور اس پر قانون سازی کی جائے، تاہم وہ رپورٹس ایوان میں نہیں لائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میری نظر میں اللہ کا قانون فقط پاکستان کے لئے ہی نہیں بلکہ انسانیت کے لئے ایک تحفہ ہے، جس کو نافذ نہ کرکے اور اس کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرکے ہمارے حکمران اللہ کی نافرمانی کر رہے ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے علمی و تحقیقی کمیشن کے سربراہ قاضی ظفر الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی حاکمیت کی شق کو جب تک تسلیم نہ کیا جائے، اس وقت تک کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا۔ تنظیم اسلامی کے سربراہ حافظ عاکف سعید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کا معاشی نظام سود پر استوار ہے، جو اللہ رسول سے جنگ کے مترادف ہے۔ مجھے حیرت ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے حوالے سے دینی جماعتوں نے جو پارلیمنٹ میں ہیں، نے کیوں آواز نہیں اٹھائی ہے۔ ملک میں انگریز کا قانون رائج ہے، ہمیں اسلامی قانون کے نفاذ کے لئے اقدام کرنا چاہیے۔ ہماری ناکامیوں کی وجہ یہی ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول کے خلاف حالت جنگ میں ہیں۔ نظام مصطفٰی کے لئے ہمیں تحریک لانے کی ضرورت ہے۔

اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ عارف حسین واحدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سفارشات کمیشن کو اسلامی نظریاتی کونسل کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، تاکہ کونسل کی سفارشات کو قانونی شکل دی جاسکے۔ پارلیمان یہ شکایت کرتی ہے کہ اب تک سفارشات کو قانونی ڈرافٹ کی شکل میں نہیں بھیجا گیا۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں مل کر ان سفارشات کو قانونی شکل دے کر اسمبلی میں بھیجنا چاہیے۔ پارلیمان کے اراکین جن کو اسلام سے کوئی سروکار نہیں، سے توقع رکھنا کہ وہ ملک میں اسلام کو نافذ کریں گے غلط ہے۔ سیمینار کی نظامت کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے کی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام اللہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کا پس منظر اور اور سفارشات کی پیش رفت کے بارے میں اجلاس کے اراکین کو آگاہ کیا۔ اس اجلاس میں درجہ ذیل خطباء کے علاوہ کونسل کے قائدین، سول سوسائٹی کے اراکین، دانشوروں اور علماء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، ان میں آصف لقمان قاضی، پروفیسر سیف اللہ خالد، ڈاکٹر مرتضٰی مغل، سید اسامہ بخاری، میاں محمد اسلم، خالد محمود عباسی، لعل مہدی، مولانا فرحت عباس، مفتی امجد عباس، میز وائز ترین پروفیسر محمد صدیق عابد، امیر عثمان، سید اسجد حسین، ساجد محمود، سید محمد علی کاظمی، محمد افضل خان، قاری عبد الباسط، میاں ابوبکر حمزہ، صدر الدین فاروقی، محمد معاویہ، ممتاز احمد طاہر اور دیگر قابل ذکر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 706548
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش