QR CodeQR Code

ابھی زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی نہیں دی جا سکتی، لاہور ہائیکورٹ

21 Feb 2018 19:33

وکیل نے استدعا کی کہ عدالت انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت مجرم کو سرعام پھانسی دینے کا حکم دے۔ 2 رکنی بنچ نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست قبل از وقت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور قرار دیا ہے کہ ابھی مجرم عمران کے پاس اپیل کے تین فورم موجود ہیں اور جب تک مجرم کی تمام اپیلیں مسترد نہیں ہو جاتیں اس وقت تک پھانسی کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا۔


اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے اشتیاق چودھری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ زینب کے قاتل مجرم عمران کو پھانسی دینے کیلئے قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں، مجرم عمران کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت سرعام پھانسی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران کو اسی جگہ پھانسی دی جائے جہاں سے معصوم زینب کی لاش ملی تھی۔ درخواستگزار وکیل نے استدعا کی کہ عدالت انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت مجرم کو سرعام پھانسی دینے کا حکم دے۔ 2 رکنی بنچ نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست قبل از وقت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور قرار دیا ہے کہ ابھی مجرم عمران کے پاس اپیل کے تین فورم موجود ہیں اور جب تک مجرم کی تمام اپیلیں مسترد نہیں ہو جاتیں اس وقت تک پھانسی کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا۔


خبر کا کوڈ: 706577

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/706577/ابھی-زینب-کے-قاتل-کو-سرعام-پھانسی-نہیں-دی-جا-سکتی-لاہور-ہائیکورٹ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org