0
Friday 2 Mar 2018 21:55

شام کا مسئلہ حل کرنے کیلئے او آئی سی اپنا کردار ادا کرے، تحفظ ناموس رسالت محاذ

شام کا مسئلہ حل کرنے کیلئے او آئی سی اپنا کردار ادا کرے، تحفظ ناموس رسالت محاذ
اسلام ٹائمز۔ شام کے شہر غوطہ دمشق میں نہتے شہریوں پر وحشیانہ بمباری کیخلاف تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے محاذ کے صدر پیر رضائے مصطفی نقشبندی نے کہا کہ شامی عوام پر بمباری رکوانے کیلئے او آئی سی کردار ادا کرے، سلامتی کونسل کی شام کے بارے میں جنگ بندی کی منظور شدہ قرار داد پر فی الفور عمل کرایا جائے، متحدہ عرب امارات میں حکومتی سرپرستی میں مندروں کی تعمیر اور سندھ اسمبلی میں ہولی کامنانا قابل مذمت اور خلاف شریعت ہے، مسلم ایسے اقدامات سے باز رہے جو اسلام کے بنیادی عقائد سے متصادم ہوں۔ مظاہرہ سے پیر بشیر احمد یوسفی، علامہ عبداللہ ثاقب، مولانا محمد علی نقشبندی، علامہ راحت علی عطاری،مفتی محمد عمران حنفی، علامہ ممتاز احمد ربانی، پیر محمد ارشد نعیمی، علامہ ذوالفقار علی ہاشمی، مفتی ابوبکر قریشی، علامہ انوار طارق، مولانا ذوالفقار سیفی، علامہ رب نواز حقانی، قاری مختار صدیقی، محمد ضیاء الحق نقشبندی، مولانا اسلم سلطانی، اعظم ساجد خضری دیگر مذہبی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرین نے احتجاجی کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر شام میں انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام کے مطالبات درج تھے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبردار اس معاملے پر بھی خاموشی اختیار نہ کریں، حکومت پاکستان اور او آئی سی کو بے گناہ انسانوں کی اموات پر خاموشی ترک کرنی چاہیے، اقوام متحدہ کو بھی فوری طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے موثر اقدامات کرنے چاہئیں اور اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے، خانہ جنگی کی روک تھام نہ ہو سکے تو کم از کم معصوم بچوں، خواتین، بزرگوں اور عام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔ امدادی کاروائیوں کیلئے انسانی حقوق کی مسلمان تنظیموں کو متاثرہ علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ناحق خون ریزی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے۔ گزشتہ 7 سالوں سے اسلامی ملک شام خانہ جنگی کا شکار ہے اس خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں گزشتہ چند روز سے حملوں کا نیا سلسلہ جاری ہے، جس سے یہ افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کی اکثریت عام شہریوں کی ہے جو اس جنگ میں شریک ہی نہیں تھے ان میں بچے، خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں اس طرح اس خانہ جنگی سے معصوم اور بے گناہ شہریوں کا زیادہ نقصان ہو رہا ہے اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی جتنی زیادہ مذمت کی جائے کم ہے۔
خبر کا کوڈ : 708509
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش