0
Saturday 3 Mar 2018 09:11

ججز ہمارا کام اپنے ہاتھ میں لیں گے تو ہمیں قانون سازی کرنا پڑے گی، مشاہد اللہ خان

ججز ہمارا کام اپنے ہاتھ میں لیں گے تو ہمیں قانون سازی کرنا پڑے گی، مشاہد اللہ خان
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر ماحولیات مشاہد اللہ خان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کا راستہ روکنے والے کامیاب نہیں ہو سکے، لوگوں کو اپنی اپنی حدود میں رہنا پڑے گا، پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیں، عدلیہ اپنا کام کرے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ گورننس ایک ادارے نے اپنے ہاتھ میں لے لی تو ملک رک جائے گا، ججز سے کہتا ہوں آپ اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں، آپ ہمارا کام اپنے ہاتھ میں لیں گے تو ہمیں قانون سازی کرنا پڑے گی۔ دوران اجلاس اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج بھی کیا۔ قرض وصولی کے معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت خزانہ رانا افضل نے کہا کہ حکومت کسی کا قرضہ معاف نہیں کرتی، بنک اپنے معاملات خود چلاتے ہیں، ایسے کیسز میں نیب کارروائی کرسکتا ہے۔ حکومتی رکن رانا محمد حیات نے کہا کہ سیاسی حکومتوں نے کروڑوں کے قرضے معاف کیے۔ وزیر مملکت نے کرپٹ بیوروکریسی کا لکھا ہوا بیان ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ اسپیکر نے معاف کرائے گئے قرضوں کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا اور معاف کیے گیے قرضوں اور نادہندگان کی رپورٹ پندرہ روز میں طلب کرلی، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے شکایت کی کہ حکومت عدلیہ کے ساتھ دیگر اداروں میں ضروری اصلاحات چاہتی ہے لیکن اس کی اجازت نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے صدرِ پاکستان کو ججز کی تعیناتی کا حق تھا لیکن وہ اب چھین لیا گیا، اسی طرح آئین میں 18 ویں ترمیم کے تحت پارلیمانی کمیٹی بھی ججز کی تعیناتی کا معاملہ اٹھا سکتی تھی لیکن اسے بھی محروم کردیا گیا، پارلیمنٹ کو عزت و وقار دینا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے ترجمان اور وفاقی وزیرموسمیات تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ’میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ حکمرانی کا حق کس کے پاس ہے کہ پاکستانی عوام، عدلیہ اور خاص ادارے؟۔ انہوں نے اسمبلی کے فلور پر کہا کہ حکومت پر ناقص حکمرانی کا الزام عائد کیا جاتا ہے لیکن ایسے حکومت کرنے نہیں دی جاتی، عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری انصاف فراہم کرنا ہے تاہم وہ پانی اور دیگر عوامی مسائل پر توانائی خرچ کررہی ہے، عدلیہ اور پارلیمنٹ کی الگ الگ ذمہ داریاں ہیں اگر ایک دوسرے کے کام شروع کیے تو بربادی ہوگی۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو پہلے دن سے ہی کام نہیں کرنے دیا جارہا، جب سے حکمراں جماعت نے عوامی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے کام شروع کیا، رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں، کسی جج کو متنازع نہیں ہونا چاہیے، متنازع صوتحال مسائل کے باعث بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو کرپشن کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا اور لوگوں نے نوازشریف کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کو مسترد کیا اسی وجہ سے وہ آج بھی ہمارے درمیان ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف پارلیمنٹ کے پاس حکمرانی کا استحقاق ہے تاہم کوئی دوسرا ادارہ اس کے حق میں دخل اندازی نہیں کر سکتا۔
خبر کا کوڈ : 708580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش